بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَ النُّوْرَ١ؕ۬ ثُمَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ یَعْدِلُوْنَ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَجَعَلَ : اور بنایا الظُّلُمٰتِ : اندھیروں وَالنُّوْرَ : اور روشنی ثُمَّ : پھر الَّذِيْنَ : جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) بِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے ساتھ يَعْدِلُوْنَ : برابر کرتے ہیں
اصل تعریف خدا تعالیٰ ہی کو سزاوار ہے جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیرا اور اجالا بنایا5 پھر بھی اپنے مالک کے ساتھ شرک کرتے ہیں6
5 اس سے مقصود و جود صانع پر دلیل قائم کرنا ہے (رازی) اللہ تعالیٰ نے یہاں دونوں قسم کی چیزوں کا ذکر فرمایا ہے ایک زمین و آسمان جو جوہر ہیں اور دوسرے اند ھیرا اور اجالا جو اعراض ہیں یعنی دوسری چیزوں کے ذریعہ قائم ہیں مطلب یہ ہے کہ کائنات میں کوئی جو ہر عرض نہیں ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے پیدا نہ کیا ہو اندھیرے اور اجالے سے یہی رات اور سن مراد ہیں یا پھر نور ایمان اور ظلمات کفر (کذافی القرطبی)6 یعنی جن ہر چیز کا خالق ومالک صرف اللہ تعالیٰ ہے اور مشرکین اسے اپنا رب (پالنے والا) تسلیم بھی کرتے ہیں تو ان پر لازم تھا کہ عبادت بھی اسی کی کرتے مگر یہ دوسروں کو اس کے برابر گردانتے ہیں ان کے سامنے سجدے کرتے ہیں انکے نام کی نذریں چڑھاتے او منتیں مانتے ہیں اومشکلات میں ان سے مدد طلب کرتے ہیں بلا شبہ ان کے اس اعتقاد اور عمل میں نہایت ہی تضاد ہے۔ ) (قرطبی، ابن کثیر )
Top