Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Al-An'aam : 1
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَ النُّوْرَ١ؕ۬ ثُمَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ یَعْدِلُوْنَ
اَلْحَمْدُ
: تمام تعریفیں
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
الَّذِيْ
: وہ جس نے
خَلَقَ
: پیدا کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
وَجَعَلَ
: اور بنایا
الظُّلُمٰتِ
: اندھیروں
وَالنُّوْرَ
: اور روشنی
ثُمَّ
: پھر
الَّذِيْنَ
: جنہوں نے
كَفَرُوْا
: کفر کیا (کافر)
بِرَبِّهِمْ
: اپنے رب کے ساتھ
يَعْدِلُوْنَ
: برابر کرتے ہیں
تمام خوبیاں اللہ کے لئے ہیں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیوں اور نور (روشنی) کو بنایا پھر بھی کافر (دوسروں کو) اپنے پروردگار کے برابر قرار دیتے ہیں
رکوع نمبر 1 ۔ آیات 1 تا 10 ۔ اسرار و معارف : توحید کے عقلی دلائل : انسانی علوم کی حدود زمینوں اور فضا کی مختلف تبدیلیوں تک محدود ہیں وہ بادلوں کی سیر کرے یا ستاروں پہ کمندیں ڈالے بہرحال آسمان ایک ایسی بلندی ہے جس کو عبور نہیں کرسکتا تختہ زمین ایسی کتاب ہے جس کے عجائبات کو پڑھ کر تمام نہیں کرسکا اور نہ کرسکے گا ہر آنے والا دور اپنے جلو میں کوئی نئی تحقیق لاتا ہے نیا قانون یا اصول دریافت ہوتا ہے پھر اس کے مطابق دنیا کی اشیا سے انسان استفادہ کرتے ہیں مگر یہ ساری تگ وتاز سینہ خاک آلود پر ہے فضا میں ہے پھر روشنی اور اندھیرے اپنے اثرات پیدا کرتے رہتے ہیں بعض اشیاء اندھیرے کی کاوش اور بعض روشنی کی محنت کا پھل ہوتی ہیں قطرہ سیپ کی تاریکی میں چھپ جائے تو موتی بن جاتا ہے اور زمین کی تہہ میں دبے ہوئے دانے کو سورج کی شعاع نمو عطا کرتی ہے نیز دھوپ پھلوں کو پکاتی ہے تو ٹھنڈی چاندنی مٹھاس بھر دیتی ہے غرض یہ جہانِ رنگ و بو مٹی ، اندھیروں اور اجالوں کا کرشمہ ہے جس کی حدود آسمان کے اندر ہیں اب سوچئے کہ وہ ذات کسی قدر عظیم اور لائق حمد و ستائش ہے ہے جو نہ صرف زمین کی خالق ہے اس کی تمام خصوصیات کے ساتھ بلکہ اندھیرے اجالے بھی اسی کے پیدا کردہ ہیں پھر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ مخلوق میں کوئی کمال یا عجیب بات دیکھ کر یہ کفار وہاں سجدہ ریز ہوجاتے ہیں اور وہ عظمت جو صف اس ذات کا حق ہے جو ان تمام چیزوں کو پیدا کرنے والی ہے اسے دوسروں پر ناحق تقسیم کرنا چاہتے ہیں حلان کہ ایسا ہونا ممکن بھی نہیں کہاں خالق کل کی عظمتیں اور کہاں مخلوق بیچاری ہر آن ہر گھڑی محتاج کتنی خوبصورت دعوت ہے کہ اگر ذرا فکر کرنا نصیب ہو تو آدمی کبھی مخلوق کو خالق کے برابر نہ جانے۔ یہ تو ایک بہت بڑا جہان تھا اسے عالم کبیر کہیے اور عالم صغیر کی بات کرتے ہیں خود تمہارے جسم کے اندر ایک جہان آباد ہے ہاں یہ جسم جسے اللہ نے مٹی سے بنایا مٹی کو نطفے کا نطفے کو بدن کا روپ دیا اور مسلسل مٹی کی تہیں مختلف غذاؤں کی شکل میں اس پر چڑھاتا چلا گیا کہ ایک خوبصورت تنومند جوان بن گیا اب اس میں کس قدر عجائبات ہیں عالم کبیر کی طرح اس کے اپنے عجائبات ہیں ہاتھوں کے کمالات دیکھیں پاؤں کے رگوں اور نسوں کا کام دیکھیں پٹھھوں کا مطالعہ کریں قلب و جگر کا فعل دیکھیں معدے کی ہر آن پکتی ہوئی بھٹی کانوں کی شنوائی اور آنکھوں کی بینائی پہ غور کریں زبان کی قوت گویائی کا اندازہ کرلیں کیا سب کچھ حیرت انگیز نہیں ہے تو کیا تم ان میں سے ہر عجیب بات اور عضو کی حرکت پہ اسے معبود ماننے لگو گے اگر ایسا کرو گے تو موت تمہارا یہ وہم نکال دے گی جب آنکھیں بےنور ہاتھ پاؤں بےحس زبان خاموش دل بےآواز اور معدہ کام چھوڑ چکا ہوگا اور یہ تماشہ ہر آن تمہارے گرد ہوتا ہے جس طرح اس عالم صغیر پر موت منڈلاتی رہتی ہے اور ہر انسان ایک نہ ایک دن اس کا شکار ہوجاتا ہے ایسے ہی ایک دن عالم کبیر پر بھی مقرر ہے جس کا وقت اللہ ہی کے علم میں ہے جو اس کا خالق ہے لہذا نہ انسان پرستش کے لائق ہے اور نہ اللہ کے سوا کوئی بھی دوسری ہستی اس کی اکیلی ذات تمام خوبیوں کی سزاوار ہے جو ازلی ہے ابدی ہے ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گی جسے کبھی زوال نہیں پھر یہ سب کچھ جب نگاہوں کے روبرو ہے تو اے کفار تمہیں کسی بھی شبہ میں پڑنا زیب نہیں دیتا کہ اللہ نے تمہیں انسانی عقل و خرد سے اور انسانی کمالات سے نوازا ہے اور تم کھلی آنکھوں دیکھ رہے ہو کہ آسمانوں اور زمینوں میں اسی کا حکم جاری ہے اگر کسی بھی دوسری ہستی میں مجال دم زدن ہوتی تو کبھی تو اس نظام میں خلل آتا کہیں کوئی گڑبڑ ہوتی ہر حکومت میں اور ہر سلطنت میں انسانوں کے باغی انسان ہوتے ہیں ا سلیے کاروبار حکومت کو متاثر کرتے رہتے ہیں مگر اس سے بغاوت بھی کرنے والے اس کی برابر نہیں کرسکتے کہ اس کی مخلوق ہیں وہ خالق ہے اس لیے اس کا نظام حکومت کسی کے ماننے یا انکار کرنے سے متاثر نہیں ہوتا بلکہ اس کا علم اتنا کامل ہے کہ خود انسان کو اگلے لمحے کی خبر نہیں انسان ایک دوسرے سے چھپا کر بات کرتے ہیں مگر وہ سب کچھ ذاتی طور پر جانتا ہے کوئی چھپ کر کرے یا کھلے بندوں ہر عمل سے اس کی ذات واقف ہے۔ استعداد قلبی : کفر ایک ایسا زنگ ہے جو دلوں کو بیکار کردیتا ہے اور اس کا ایک درجہ ایسا بھی ہے کہ پھر دلوں میں قبول حق کی استعداد ہی نہیں رہتی اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ نہ صرف قرآن کے ساتھ ان کا رویہ بےرخی کا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی جب اللہ کی طرف سے کوئی بات پہنچی تو انہوں نے مان کر نہیں دی اور اب قرآن حکیم یا محمد رسول اللہ ﷺ کا بھی انکار ہی کر رہے ہے ہیں حالانکہ آپ کی حیات مبارکہ خاندان بچپن ، لڑکپن جوانی سبھی کچھ تو ان کے سامنے ہے کہ مثالی ہے اور اس کافرانہ اور سنگدل اور فاسق و فاجر معاشرے میں بھی آپ ﷺ قبل بعثت بھی پاکباز تھے کہ مشرکین مکہ آپ ﷺ کو صادق اور امین کہتے تھے ایسا آدمی بھلا جس نے عمر بھر کسی انسان پر جھوٹ نہ بولا ہو وہ یکایک اپنے رب پر جھوٹ بولنے لگا یہ تو محال عقلی ہے اور علمی دلیل یہ ہے کہ چالیس برس تک آپ نے نہ کوئی مدرسہ دیکھا نہ خانقاہ نہ کسی پادری کے شاگرد بنے نہ راہب و جادوگر کے حتی کہ نام مبارک لکھنا نہیں جانتے تھے چالیس برس کے بعد اعلان فرمایا کہ لوگو میرے پاس اللہ کی طرف سے پیغام آیا ہے اور چونکہ اللہ کا کلام ہے لہذا جہاں ہدایت و راہنمائی میں افضل و برتر ہے وہاں علمی و ادبی لحاظ سے بھی بےمثل ہونا ضروری ہے اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ یہ انسانی کلام ہے تو تم بھی انسان ہو بڑے بڑے ادیب شعراء اور صاحبان فن تم میں موجود ہیں ، ہے کوئی اکیلا یا سب مل کر یا ان معبودان باطلہ کو بھی ملا کر صرف ایک جملہ لکھ دو جو علمی وادبی اعتبار سے بھی اس کے پایہ کا ہو اور باوجود کہ انکار پر جان لڑائے بیٹھے تھے نہ کرسکے اور نہ آج تک کرسکے ہیں اور نہ آئندہ کرسکیں گے اس کے باوجود قبول نہیں کیا بلکہ جب نہ بن پڑا تو مذاق اڑانے لگے فمایا کفار کو ان کے ان کرتوتوں کی پاداش میں بہت جلد عذاب الہی گھیر لے گا اور قرآن کی پیشگوئی پوری ہوئی دنیا میں بھی مشرکین کو ذلت آمیز شکستیں ہوئیں پھر مکہ بھی اور پورا عرب ہاتھ سے نکل گیا اور اسلامی ریاست بن گیا یہود بےبہبود بھی ذلیل و رسوا ہوئے کچھ قتل ہوئے کچھ وطن بدر کیے گئے اور بہت جلدی دنیا کا ھساب چکا دیا گیا آخرت بھی کچھ دور نہیں وہاں بھی کفر کا انجام جہنم کے سوا کچھ نہیں۔ ہر گناہ اپنے منطقی انجام کو پاتا ہے : یہ تاجر لوگ ہیں اور سفر کرنا ان کا پیشہ ہے زندگی کا حصہ ہے کیا انہوں نے اقوام عالم کی تباہی کے آثار نہیں دیکھے جو اس کے راستوں میں عبرت کا سامان بن کر دعوت نظارہ دیتے ہیں کیا یہ نہیں سوچتے کہ ان سے پہلے کس قدر اقوام اپنے انجام بد سے دوچار ہوچکی ہیں کبھی وہ بھی زمین پر آباد تھے اور تم سے زیادہ شان و شوکت رکھتے تھے طاقت اور قد و قامت میں تم سے بڑھ کر تھے مال و دولت کی فراوانی تھی آسمان سے بارشیں برستی تھیں تو زمین نہروں سے بھی سیراب ہوتی تھی اور ان کی کھیتیاں سونا اگلتی تھیں تمہارے پاس تو ان کے مقابلے میں نہ قوت ہے نہ شوکت اور نہ مال و زر میں ان کے ہم پلہ ہو مگر گناہ کا اپنا منطقی انجام ہوتا ہے جب انہوں نے برائی کا راستہ اپنا لیا اور کسی صورت باز نہ آئے تو ہم نے انہیں تباہ وبرباد کردیا کھیت ویران نہریں خشک اور مکان کھنڈروں میں تبدیل ہوگئے بسنے والوں کا نام و نشانمٹ گیا نہ مال و دولت کام آیا اور نہ شان و شوکت عذاب الہی سے بچا سکی۔ عاد وثمود اور مدائن وغیرہکا حال دیکھو در اصل قرآن حکیم کا موضوع تاریخ نہیں اصلاح احوال ہے لہذا اس غرض سے جس قصے کا جتنا حسہ جس جگہ ضروری ہوتا ہے بیان کردیا جاتا ہے اسی لیے ایک ہی بات کے متفرق ٹکڑے مختلف جگہوں پہ ملتے ہیں اس میں بڑا لطیف اشارہ ہے کہ طالب حق کو دنیا کی بات اپنے مقصد کو سامنے رکھ کر کرنا چاہئے ورنہ خاموشی سے اللہ اللہ کیا کرے اور ایسی باتوں میں وقت صرف نہ کیا جائے جن کا تعلق اخروی فائدے سے نہ ہو ہاں رزق حلال حاصل کرنا یا اصلاح احوال اگرچہ دنیا کے کام ہیں مگر ان سے آخرت بنتی ہے لہذا ان امور پہ گفتگو کرے مگر وہ بھی اللہ کے ذکر سے خالی نہ ہو اور لطف کی بات یہ ہے کہ اتنی بڑی قوموں کی تباہی سے کارگاہ حیات متاثر نہیں ہوئے اللہ کریم فرماتے ہیں ہمارے نظام کو کوئی فرق نہیں پڑا ان کی جگہ دوسرے لوگ پیدا کردئیے ہم روز مرہ زندگی میں دیکھتے ہیں کہ کتنے لوگ روزانہ دفن ہو کر ذہنوں سے بھی محو ہوجاتے ہیں اور زندگی کا پہیہ چلتا رہتا ہے آگے اور آگے کی طرف اپنی منزل کی طرف جہاں پہنچ کر سب کچھ ختم ہونے کو ہے۔ اہل مکہ کا یہ مطالبہ بھی کہ آسمان سے لکھی ہوئی کتاب بھیجی جائے قبول نہ کرنے کا ایک بہانہ ہے ورنہ آپ ﷺ کی ذات گرامی سے بڑی حقیقت اور کیا ہوگی اور اگر ان میں ان کی بات میں خلوص ہوتا تو ایسا ہوجانا ناممکن نہ تھا مگر یہ ایسے لوگ ہیں کہ آسمان سے کتاب آجائے یہ اسے چھو کر ٹٹول کر تسلی کرلیں کہ ہاں واقعی کتاب ہے مھض وہم نہیں تو کہہ دیں گے یہ جادو کا کرشمہ ہے چونکہ ان کا مطالبہ ہدایت حاصل کرنے کے لیے نہیں یہ صرف آپ کو عاجز اور لاجواب کرنا چاہتے ہیں یہی حال ان کے دوسرے مطالبے کا ہے کہ ہمارے سامنے آ کر فرشتہ بات کرے ان کی یہ بات پہلی بات سے بھی عجیب تر ہے کہ کافر کو اگر فرشتہ یا برزخ یا آخرت نظر آنے لگے تو اس کے بعد اسے مہلت نہیں دی جاتی نہ اس کی توبہ قبول ہوتی ہے کیونکہ موت کے وقت ہر انسان کو کشف ہوجاتا ہے یہ سب مفسرین کرام نقل فرماتے ہیں اور قرآن حکیم میں کفار کے ساتھ موت کے وقت فرشتوں کا باتیں کرنا یا انہیں مارنا وغیرہ مذکورہ ہے مگر اس وقت توبہ قبول نہیں ہوتی جیسے فرعون نے توبہ کی تھی مگر ارشاد ہوا ۔ الان و قد کنت من الکفرین۔ اب توبہ کرتے ہو اور جب توبہ کا وقت تھا اللہ کا رسول (موسی علیہ السلام) توبہ کی دعوت دیتا رہا کفر پر جمے رہے اب قبولیت کا وقت گذر چکا اور اگر یہ ایمان لے آئیں تو مطالبہ فضول ٹھہرا یعنی بحالت کفر فرشتے نظر آنے لگیں تو قصہ ختم پھر انہیں مہلت نہ ملے گی اور مومن ہوں تو پھر مطالبے کی ضرورت نہیں ایک صورت دوسری ہے کہ فرشتہ انہیں بصورت انسان نظر آئے اور فرشتے کو انسانی لباس میں بھیج دیا جائے ایسی صورت میں ان کی ہلاکت کا اندیشہ تو نہیں مگر وہ فرشتہ بھی آپ کے پایہ کا انسان تو نہ بن سکے گا اس کا اپنا مقام ہوگا یہ آپ کی بات تسلیم نہیں کر رہے تو اس کی بات کیا خاک مانیں گے۔ آپ ان کے مذاق سے دل برداشتہ نہ ہوں کہ آپ سے پہلے مبعوث ہونے والے رسولوں کو بھی ایسے ہی حالات سے گزرنا پڑا اور کفار سے جب کوئی بات بن نہ پڑی تو ان سے بھی مذاق کرتے تھے اور انہیں اپنی باتوں سے ایذا پہنچاتے تھے مگر ان کا یہ فعل اپنے نتائج کے اعتبار سے بہت گراں ثابت ہوا اور جن عذاب کے وعدوں پر وہ ہنسا کرتے تھے انہیں ان عذابوں نے آپکڑا اور ذلت و رسوائی کے ساتھ تباہ و برباد ہوگئے۔ ان کے پاس بھی دو ہی راستے ہیں آپ ﷺ کی اطاعت جس میں امن کی ضمانت بھی ہے اور آبرو کی بھی ہر دو عالم کی کامیابی کا وعدہ ہے یا پھر زلت کی موت شکست اور رسوائی۔
Top