Tafseer-e-Mazhari - Al-Waaqia : 75
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ : تاروں کے مواقع کی۔ غروب ہونے کی جگہوں کی
ہمیں تاروں کی منزلوں کی قسم
سو میں قسم کھاتا ہوں ‘ ستاروں کے چھپنے کی فَلاَ اُقْسِمُ : میں قسم نہیں کھاتا کیونکہ یہ بات واضح ہے ‘ قسم کھا کر بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے یا لَا اُقْسِمُ : میں لا زائد ہے ‘ کلام کو پرزور بنانے کیلئے اسکا اضافہ کیا گیا ہے۔ جیسے لئلا یعلم میں یعنی میں پختہ قسم کھاتا ہوں۔ بعض علماء نے کہا : لا . اُقسم سے علیحدہ ہے ‘ اس سے کافروں کی نفی مقصود ہے ‘ کافر قرآن کو جادو اور شعر اور کہانت کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ایسا نہیں ہے ‘ میں قسم کھا کر کہتا ہوں ‘ الخ۔ مَوَاقِعِ النُّجُوْمِ : ستاروں کے گرنے اور چھپنے کے مقامات۔ غروب کا خصوصیت کے ساتھ ذکر اس لیے کیا کہ اس سے ستاروں کا حدوث اور امکان ظاہر ہوتا ہے اور کسی مؤثر ہستی کا ثبوت ملتا ہے جس کی تاثیر ستاروں کے غروب سے نمایاں ہوتی ہے۔ عطاء بن ابی رباح نے کہا : مواقع النجوم سے مراد ہیں ستاروں کی سیرگاہیں اور منزلیں۔ حسن نے کہا : قیامت کے دن ستاروں کا بکھر جانا اور بےنور ہوجانا مراد ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : نجوم سے مراد ہیں ‘ نجوم القرآن اور مواقع سے مراد ہیں نجوم القرآن کے اوقات نزول کیونکہ قرآن کا نزول رسول اللہ ﷺ پر نجماً نجماً یعنی تھوڑا تھوڑا (مختلف اوقات میں) ہوتا تھا۔
Top