Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 75
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ : تاروں کے مواقع کی۔ غروب ہونے کی جگہوں کی
پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں ان جگہوں کی جہاں ستارے ڈوبتے ہیں
[ 64] قرآن حکیم کی صداقت و حقانیت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا پس نہیں معاملہ ایسا نہیں جیسا کہ ان منکروں نے سمجھ رکھا ہے۔ یعنی معاملہ ویسا نہیں جیسا کہ اس قرآن حکیم کے بارے میں تم لوگوں نے سمجھ رکھا ہے، کہ کبھی تم اس کا شعر کہتے ہو، کبھی کہانت قرار دیتے ہو، اور کبھی اسے پہلے لوگوں کی کہانیاں اور افسانے بتاتے ہو، کبھی کہتے ہو کہ اسے محمد [ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ] از خود گھڑ کر لاتے ہیں، اور کبھی کہتے ہو کہ کوئی اور نا کو سکھا جاتا ہے، وغیرہ وغیرہ، سو ایسا نہیں اور ہرگز نہیں۔ بلکہ یہ اس پُر حکمت کائنات کے خالق ومالک کا اترا ہوا کلام ہے۔ سو یہ مطلب ہے " لا اقسم " میں موجود اس لاء نافیہ کا، کہ اس میں نفی اس مضمون کی ہو رہی ہے جو کہ فحوائے کلام سے مفہوم ہو رہا ہے، اور یہ بلاغت کا ایک ایسا واضح اور معروف اسلوب ہے جو دنیا کی ہر زبان اور محاورے میں پایا جاتا ہے، خود ہماری زبان میں ابھی اس کی بکثرت مثالیں موجود ہیں، چناچہ ہمارے یہاں لوگ کہتے ہیں نہیں۔ قسم اللہ کی بات ایسے نہیں وغیرہ۔ اس لیے اس لا کے بارے میں جو عام طور پر تفسیروں میں کہا جاتا ہے کہ لازائد ہے وہ صحیح نہیں، پتہ نہیں ایسے مفسرین کرام ایسے صاف اور واضح اسلوب کو بھول کر ایسی بات کس طرح کہہ دیتے ہیں، جو کہ امر واقع کے خلاف ہے، اور وہ یہ نہیں سوچتے کہ اگر یہ کلمہ زائد اور بےمعنی ہے والعیاذ باللّٰہ تو پھر اس کو کلام حکیم قرآن مجید میں لانے کا فائدہ ہی کیا ؟ بہرکیف اس لاء فافیہ سے منکرین و مخالفین کے ان مزاعم باطلہ کی تردید فرما دی گئی جو وہ قرآن حکیم کے بارے میں رکھتے تھے۔ والعیاذ باللّٰہ جل وعلا۔ [ 65] مواقع نجوم کی قسم کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے گرنے کی جگہوں کی۔ سو ان کا اس طرح ڈوبنا زوال اثر اور وجود موثر کی واضح دلیل اور کھلی نشانی ہے، یعنی یہ سب کچھ حضرت حق جل مجدہ کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کی کرشمہ سازی ہے اور یہ سب کچھ اس نے یونہی عبث اور بےکار نہیں بنایا، بلکہ اس میں نہایت اعلیٰ درجے کی حکمت، اور کامل معقولیت اور مقصدیت کار فرما ہے، اور اسی کی رہنمائی کیلئے اس نے اپنا وہ رسول مبعوث فرمایا جو تمام انبیاء و رسل کا مقتداء و پیشوا اور سب کا خاتم ہے، اور اس پر اس نے اپنا یہ کلام صدق نظام نازل فرمایا، جو کہ سراسر تنزیل اور ایک عظیم الشان و بےمثال اور زندہ وجاوید معجزہ ہے، جس پر ایمان لانے اور اس کی تعلیمات کو اپنانے میں تمام بنی نوع انسان کیلئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان ہے، اور اسی پر دارین کی فوز و فلاح کا مدارو انحصار ہے، اور اس سے روگردانی و انحراف، دراصل دارین کی سعادت و سرخروئی سے روگردانی و انحراف ہے، جس سے بڑھ کر دوسرا کوئی خسارہ نہیں ہوسکتا، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ نیز " مواقع النجوم " کا مصداق شیاطین کے وہ ٹھکانے اور ان کی وہ کمین گاہیں ہیں جن پر بیٹھ کر وہ ملاء اعلیٰ کے بھید معلوم کرنے کی کوشش کرتے تھے، اور ان کو شباب پھینک کر وہاں سے بھگایا جاتا تھا اور نزول قرآن کے زمانے میں وحی الٰہی کو شیاطین کی مداخلت سے محفوظ رکھنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر یہ اہتمام فرمایا تھا کہ جو شاطین ان کمین گاہوں میں بیٹھنے کی کوشش کرتے تھے ان کو شہاب ثاقت مار کر وہاں سے بگایا جاتا جیسا کہ سورة جن میں خود جنوں کی زبان سے ان کو یہ اعتراف نقل فرمایا گیا ہے۔ سو مواقع نجوم کی یہ قسم ایک بڑی عظیم الشان قسم ہے۔ والحمدللّٰہ جل وعلا۔
Top