Jawahir-ul-Quran - Al-Waaqia : 75
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ : تاروں کے مواقع کی۔ غروب ہونے کی جگہوں کی
سو میں قسم کھاتا ہوں26 تاروں کے ڈوبنے کی
26:۔ ” فلا اقسم “ یہاں سے عظمت قرآن کا بیان شروع ہوتا ہے نیز اس میں تصدیق بالقران کی ترغیب دی گئی ہے۔ ” فلا اقسم “ میں لا زائدہ ہے محاورات میں قسم پر اکثر لا زائدہ استعمال ہوتا ہے جیسا کہ لا واللہ وغیرہ۔ امام آلوسی نے فرمایا ہے کہ یہ لا زائدہ ہے برائے تاکید (روح) ۔ اور مواقع النجوم سے ستاروں کے غروب ہونے کی جگہیں مراد ہیں۔ ستاروں کا غروب ان کے فنا اور زوال کی دلیل ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کسی بالا تر طاقت کے زیر تصرف ہیں جس طرح آسمان کے جگمگاتے ستارے چھپ جاتے اور ان کی روشنی زائل ہوجاتی ہے اسی طرح یہ سارا جہان ایک وقت فنا ہواجائے گا۔ لا مزیدۃ مؤکدۃ (مدارک) بمواقع النجوم ای بمساقط کواکب السماء و مغاربھا۔ تخصیصھا بالقسم لما فی غروبہا من زوال اثرھا والدلالۃ علی وجود مؤثر دائم لایغیر۔ ولذا استدل الخلیل علیہ بالافول علی وجود الصاطع جل وعلا (روح ج 27 ص 152) ۔
Top