Dure-Mansoor - Al-Waaqia : 75
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ : تاروں کے مواقع کی۔ غروب ہونے کی جگہوں کی
سو میں مواقع النجوم کی قسم کھاتا ہوں
1۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے آیت فلا اقسم میں لا کو مد کے ساتھ اور ” اقسم ‘ کی الف کو مرفوع پڑھا آیت بموٰ قع النجوم (ستاروں کے چھپنے کی جگہ) اور اس پر سب کا اتفاق ہے۔ 2۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فلا اقسم بموٰقع النجوم (سو میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے چھپنے کی) اور اس پر سب کا اتفاق ہے۔ 3۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فلا اقسم بموٰقع النجوم، سے مراد ہے آسمان کے ستارے۔ 4۔ عبد بن حمیدوابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت فلا اقسم بمواقع النجوم سے مراد ہے ستاروں کے غروب ہونے کی جگہیں اور اور حسن (رح) نے فرمایا کہ ” مواقع النجوم “ سے مراد ہے قیامت کے دن ستاروں کا گرنا اور بکھرجانا۔ 5۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت فلا اقسم بمواقع النجوم سے مراد ہے ستاروں کی منزلیں۔ 7۔ عبد بن حمید وابن جریر ومحمد بن نٖر وابنا لمنذر وابی ابن حاتم والطبرانی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فلا اقسم بمواقع النجوم سے مراد ہے قرآن، آیت وانہ لقسم لو تعلمون عظیم سے مراد ہے قرآن۔ 8۔ النسائی وابن جریر ومحمد بن نضر والحاکم وصححہ ابن مردویہ والبیہقی نے شعب الایمان میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قرآن لیلۃ القدر میں اوپر والے آسمان سے نازل کیا گیا دنیا والے آسمان کی طرف ایک ہی بار پھر اسے سالوں میں تقسیم کردیا گیا اور ایک روایت میں یوں ہے پھر دنیا والے آسمان سے زمین کی طرف تھوڑا تھڑا کر کے اتارا گیا۔ پھر آپ نے یہ آتی پڑھی آیت فلا اقسم بموقع النجوم۔ 9۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فلا اقسم بمواقع النجوم یعنی الف ک کے ساتھ اور فرمایا اس سے مراد ہے نجوم القرآن) قرآن کے ستارے یعنی آیات) جب وہ نازل ہوتا ہے۔ 10۔ ابن المنذر وابن الانباری فی کتاب المصاحف وابن مردویہ نے ابن عباس رضی الہ عنہما سے روایت کیا کہ سارا قرآن ایک ہی بار دنیا کے آسمان پر نازل کیا گیا۔ پھر وہاں سے تھوڑ اتھوڑا کر کے زمین کی طرف نازل کیا گیا کبھی تین آیات یا پانچ آیات یا اس سے تھوڑا یا زیادہ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت فلا اقسم بموقع النجوم۔ 11۔ الفریابی نے صحیح سند کے ساتھ منہال بن عمرو (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ بن مسعود ؓ نے یہ آیت پڑھی آیت فلا اقسم بموقع النجوم۔ پھر فرمایا ا (اس سے مراد ہے) کہ میں قسم کھاتا ہوں محکم قرآن کی جو نبی اکرم ﷺ پر تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا تھا۔ 12۔ ابن نصر وابن الضریس نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت فلا اقسم بمواقع النجوم سے مراد ہے کہ میں قسم کھاتا ہوں محکم قرآن کی۔ 13۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت فلا اقسم بمواقع النجوم سے مراد ہے کہ میں قسم کھاتا ہوں کتاب کے مستقر کی اس کے اول اور آخر کی۔
Top