Asrar-ut-Tanzil - Al-Waaqia : 75
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ : تاروں کے مواقع کی۔ غروب ہونے کی جگہوں کی
پس ہمیں ستاروں کی منزلوں کی قسم
آیات 75 تا 96 اسرار ومعارف۔ قسم ہے ستاروں کے ڈوبنے کی اور اگر غورفکر کروتویہ سارانظام اس بات پر گواہ ہے کہ جس قادر مطلق نے ان کا غروب نئے طلوع کے لیے اور انہیں راہنمائی کا باعث بنادیا ہے اور دنیا کی آبادی کا باعث بن رہے ہیں اسی نظام کے بنانے والے نے ایمان وعمل میں ہدایت کے لیے قرآن نازل فرمایا ہے اور یہ قرآن بہت ہی عزت والا ہے جو ایک خزانے جیسے کتاب یعنی لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے جسے سوائے پاکیزہ لاگوں کے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا اس کے مضامین پڑھ نہیں سکتا یعنی اللہ کے پاک فرشتے اس کے مضامین سے مطلع ہوتے ہیں اور فرشتہ وحی لاتا ہے شیطان اس کے مضامین کے قریب بھی نہیں جاسکتا۔ مس قرآن اور طہارت۔ اس آیت سے بھی استدلال کیا ہے اور احادیث مبارکہ سے بھی کوئی بھی بغیر وضو قرآن کو ہاتھ نہ لگائے یہ جائز نہیں کسی پر غسل واجب ہو تو پہلے غسل کرے یاخواتین ناپاکی کی حالت میں نہ لگائیں اور نہ اس کے کپڑے کو چھواجائے جو بطور غلاف چرھا ہوا ہوتا ہے ہاں اس کے اوپر ایک اور کپڑا جس میں بند کیا جاتا ہے اسے چھوسکتے ہیں یا پھر الگ رومال وغیرہ یا کپڑا ہاتھ میں لے کر خاتون دوپٹے کے آنچل سے یا مرد پہنے ہوئے کپڑے سے نہ پکڑے نیزالفاظ قرآن کا ادب بھی ہے ہاں بےوضو بغیر چھوئے تلاوت کرسکتا ہے مگر جنابت یا عورت ناپاکی کے دنوں میں تلاوت بھی نہ کرے۔ تفصیل کتب فقہ میں ملاحظہ کیجئے قران رب جلیل کی طرف سے نازل کردہ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے یہ بھی اس کی ربوبیت کا تقاضا تھا کہ روحانی غذا اور ایمانی ہدایت کا سامان بھی فرماتا اور تم اے کفار اسی بات کو بہت ہلکا اور بےوقت جانتے ہو اور تمہارے حصے میں اس کا انکار ہی آتا ہے یعنی بدبختو جب تمہیں ایمان لانے کی دعوت دی جارہی ہے وہ قبول نہیں کرتے اور اپنے لیے کفر پسند کرلیا ہے پھر اگر تمہیں عظمت باری سے انکار ہے تو جب تمہارے اعزہ و اقارب میں سے کوئی مرنے لگتا ہے اور اس کی جان حلق میں آپہنچتی ہے اور تم سب کے سب بیٹھے ٹک ٹک دیکھ رہے ہوتے ہو چاہتے ہو کہ یہ نہ مرے مگر کچھ کر نہیں سکتے بلکہ تمہاری نسبت اس کے حال سے اصل واقف تو ہم ہوتے ہیں تمہارا بس نہیں چلتا جب کہ وہ ہمارے دست قدرت میں ہوتا ہے مگر یہ حال تمہیں نظر نہیں آتا تو اگر تم جانتے ہو کہ تم کسی کے قبضہ قدرت میں نہیں تو پھر اپنے اسباب ووسائل استعمال کرکے اسے روک کیوں نہیں لیتے ۔ کیوں زندگی بچانے والی ادویات اپنااثر کھودیتی ہیں بلکہ اس وقت تمہارا کوئی زور نہیں بلکہ اس کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے کہ اگر تو وہ مرنے والامقربین میں سے ہو تو موت بھی باعث فرحت اور راحت بن جاتی ہے اور مہکتی خوشبوئیں اور سنواری ہوئی جنت اس کا استقبال کرتی ہے اور اگر دائیں طرف والوں میں سے ہو تو بھی ہر طرح کی سلامتی اور رحمت باری نصیب ہوتی ہے لیکن اگر جھٹلانے والا اور گمراہ ہوتوپھردوزخ کے کھولتے پانی نصیب ہوتے ہیں اور سیدھا جہنم میں گرتا ہے یہ سب وہ عذاب ہیں جو برزخ میں موت کے فورا بعد شروع ہوجاتے ہیں کہ قبر یا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ اور دوزخ کے گڑھوں میں سے گڑھا بن جاتی ہے یہ بات قطعا یقینی ہے لہذا اے مخاطب اپنے رب کی پاکی بیان کرتا رہ جو بہت عظیم ہے اس سے تمام اذکار عملی لسانی قلبی اور دوام ذکر مراد ہے۔
Top