Jawahir-ul-Quran - Al-Waaqia : 83
فَلَوْ لَاۤ اِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَۙ
فَلَوْلَآ : پس کیوں نہیں اِذَا بَلَغَتِ : جب پہنچ جاتی ہے الْحُلْقُوْمَ : حلق کو۔ نرخرے کو
پھر کیوں نہیں29 جس وقت جان پہنچے حلق کو
29:۔ ” فلولا اذا بلغت الحلقوم “ یہ معاندین پر زجر ہے۔ اذا، ترجعون، مؤخر سے متعلق ہے اور یہی لولا کا جواب ہے۔ حینئذ تنظرون اور ونحن اقرب الیہ منکم ولکن لا تبصرون۔ دونوں جملہ سابقہ کے مضمون سے حال ہیں۔ اور فلولا ثانی، بعد عہد کی وجہ سے لولا اول کا اعادہ ہے۔ اور ان کنتم صدقین، ان کنتم غیرمدینین کا اعادہ ہے۔ غیرمدینین ای غیر مملوکین ولا مقہورین (قرطبی ج 17 ص 231) ۔ غیر مجزیین (روح) ۔ وترجعونہا جواب لقولہ تعالیٰ فلولا اذا بلغت الحلقوم الخ، (ایضا) ۔ اب ترتیب عبارت یوں ہوگی۔ فلولا ترجعونہا اذا بلغت الحلقوم، ان کنتم غیر مدینین (کشاف) ۔ حاصل معنی یہ ہوا کہ اگر تم اس دعوے میں سچے ہو کہ تم اللہ کے مملوک اور اس کی قدرت کے آگے مغلوب و مقہور نہیں ہو اور جزا وسزا کا دن نہیں آئے گا تو جب تم میں سے کسی جان نکلنے لگے اور حلقوم تک پہنچ جائے تو اس کو واپس کیوں نہیں لوٹالیتے۔ حالانکہ ت اس وقت وہاں موجود ہوتے ہو لیکن اس مرنے والے آدمی سے تمہاری نسبت زیادہ نزدیک ہوتے ہیں مگر تم دیکھ نہیں سکتے اور اس وقت ہماری گرفت کے سامنے تم سب عاجز ہوتے ہو۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تم سب اللہ تعالیٰ کے مملوک اور اس کے سامنے مقہور و مغلوب ہو۔ قیامت ضرور آئے گی اور ہر شخص اپنے اعمال کی جزاء وسزا پائے گا۔
Top