Mutaliya-e-Quran - Al-Waaqia : 75
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ : تاروں کے مواقع کی۔ غروب ہونے کی جگہوں کی
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں تاروں کے مواقع کی
[فَلَآ : پس نہیں ][ اُقْسِمُ : میں قسم کھاتا ہوں ][ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ : ستاروں کے گر پڑنے (ڈوبنے ) کے وقت کی ] نوٹ۔ 1: قسم کے شروع میں لفظ لا کو لانا ایک عام عربی محاورہ ہے ۔ جیسے لا واللہ (نہیں اللہ کی قسم ) اور جاہلیت کی قسموں میں لا وابیک (نہیں ، تیرے والد کی قسم ) اس کی توجیہہ یہ ہے کہ اس موقع میں صرف لا مخاطب کے گمان کی نفی کے لیے ہوتا ہے، یعنی جیسا تم کہتے اور سمجھتے ہو وہ بات نہیں ، بلکہ حقیقت وہ ہے جو آگے قسم کھا کر بتائی جارہی ہے ، (معارف القرآن )
Top