Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 196
وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِ١ؕ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُءُوْسَكُمْ حَتّٰى یَبْلُغَ الْهَدْیُ مَحِلَّهٗ١ؕ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِهٖۤ اَذًى مِّنْ رَّاْسِهٖ فَفِدْیَةٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُكٍ١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ١ٙ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ اِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَةٍ اِذَا رَجَعْتُمْ١ؕ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ١ؕ ذٰلِكَ لِمَنْ لَّمْ یَكُنْ اَهْلُهٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۠ ۧ
وَاَتِمُّوا
: اور پورا کرو
الْحَجَّ
: حج
وَالْعُمْرَةَ
: اور عمرہ
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
فَاِنْ
: پھر اگر
اُحْصِرْتُمْ
: تم روک دئیے جاؤ
فَمَا
: تو جو
اسْتَيْسَرَ
: میسر آئے
مِنَ
: سے
الْهَدْيِ
: قربانی
وَلَا
: اور نہ
تَحْلِقُوْا
: منڈاؤ
رُءُوْسَكُمْ
: اپنے سر
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَبْلُغَ
: پہنچ جائے
الْهَدْيُ
: قربانی
مَحِلَّهٗ
: اپنی جگہ
فَمَنْ
: پس جو
كَانَ
: ہو
مِنْكُمْ
: تم میں سے
مَّرِيْضًا
: بیمار
اَوْ
: یا
بِهٖٓ
: اسکے
اَذًى
: تکلیف
مِّنْ
: سے
رَّاْسِهٖ
: اس کا سر
فَفِدْيَةٌ
: تو بدلہ
مِّنْ
: سے
صِيَامٍ
: روزہ
اَوْ
: یا
صَدَقَةٍ
: صدقہ
اَوْ
: یا
نُسُكٍ
: قربانی
فَاِذَآ
: پھر جب
اَمِنْتُمْ
: تم امن میں ہو
فَمَنْ
: تو جو
تَمَتَّعَ
: فائدہ اٹھائے
بِالْعُمْرَةِ
: ساتھ۔ عمرہ
اِلَى
: تک
الْحَجِّ
: حج
فَمَا
: تو جو
اسْتَيْسَرَ
: میسر آئے
مِنَ الْهَدْيِ
: سے۔ قربانی
فَمَنْ
: پھر جو
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزہ رکھے
ثَلٰثَةِ
: تین
اَيَّامٍ
: دن
فِي الْحَجِّ
: حج میں
وَسَبْعَةٍ
: اور سات
اِذَا رَجَعْتُمْ
: جب تم واپس جاؤ
تِلْكَ
: یہ
عَشَرَةٌ
: دس
كَامِلَةٌ
: پورے
ذٰلِكَ
: یہ
لِمَنْ
: لیے۔ جو
لَّمْ يَكُنْ
: نہ ہوں
اَھْلُهٗ
: اس کے گھر والے
حَاضِرِي
: موجود
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَاتَّقُوا
: اور تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَ
: اور
اعْلَمُوْٓا
: جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
اور پورا کرو حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے۔ پھر اگر تم روک دیئے گئے تو جو میسر ہو قربانی کرو۔ اور اپنے سروں کو نہ منڈوائو یہاں تک کہ قربانی اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے۔ پس جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو ، پس فدیہ ہے روزے سے یا صدقہ ہے یا قربانی ہے۔ پس جب تم امن کی حالت میں ہو ، تو پھر جس شخص نے فائدہ اٹھایا عمرہ کا حج کے ساتھ ، پس جو میسر ہو قربانی سے جو شخص قربانی کا جانور نہ پائے پس وہ تین دن کے روزے حج کے ایام میں رکھے اور سات روزے جب تم واپس لوٹو۔ یہ دس روزے پورے ہیں۔ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کا گھر بار مسجد حرام کے پاس نہ ہو اور نہ ڈرو اللہ تعالیٰ سے اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔
گزشتہ سے پیوستہ اس سے پہلے نئے چاند کے متعلق ذکر آچکا ہے کہ چاند اوقات اور خاص طور پر حج کے اوقات معلوم کرنے کا ذریعہ ہے۔ لہٰذا قمری مہینے کی تقویم ضروری ہے۔ حج اور اس کے ساتھ جہاد کا بیان بھی آ گیا ہے۔ قتال فی سبیل اللہ کی غرض وغایت بھی آگئی ہے کہ اس سے مقصود فتنہ و فساد ک بیخ کنی ہے۔ جہاد ہی کے ضمن میں انفاق فی سبیل اللہ کا ذکر بھی آ چکا ہے۔ اس کے بغیر جہاد کی تکمیل ممکن نہیں اور اگر جہاد کا جذبہ ختم ہوجائے گا تو دشمن غالب آجائے گا۔ حرمت والے مہینوں کا بیان بھی آ چکا ہے کہ یہ کون کونسے مہینے ہیں اور پھر ان میں قتال کے کیا احکام ہیں۔ مسلمانوں کو ان مہینوں کا پورا پورا احترام کرنے کا حکم دیا گیا ، تاہم اگر کفار لڑائی سے یباز نہ آئیں ، تو پھر مسلمانوں کو بھی اس کا جواب دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ حج اور عمرہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حج اور عمرہ کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے اور اس سفر کے دوران اگر احصار پیدا ہوجائے یعنی رکاوٹ کھڑی ہوجائے اور کوئی شخص حج وعمرہ کی تکمیل نہ کرسکے ، تو اسے کیا کرنا چاہئے ، یہ مسائل بیان ہوئے ہیں ۔ حج اور عمرہ کے ارکان ملتے جلتے ہیں ، تاہم ان کی ادائیگی کے اوقات مختلف ہیں۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں اور یہ سال بھر کے تمام ایام میں سوائے ایام حج کے ادا کیا جاسکتا ہے۔ حج مخصوص ایام یعنی ذی الحجہ کی آٹھویں تا تیرہویں تاریخ کو ہی ادا کیا جاسکتا ہے۔ ان ایام کے علاوہ کسی اور تاریخ پر حج ادا نہیں ہو سکتا۔ حج عمر بھر میں صاحب استطاعت کے لئے ایک دفعہ فرض ہے ، البتہ عمرہ سنت ہے ہاں اگر ایک دفعہ اس کی نیت کرے تو پھر واجب ہوجاتا ہے۔ یعنی اگر عمرہ کا احرام باندھ لیا ہے ، تو پھر لازماً اس کو پورا کرنا پڑے گا۔ اگر سفر کے دوران کوئی رکاوٹ پڑجائے اور انسان عمرہ مکمل نہ کرسکے۔ تو اسے بہرحال قضا کرنا ہوگا اب اس کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔ خود حضور ﷺ کا عمل موجود ہے۔ آپ نے صحابہ کرام کے ہمراہ 6 ھ میں عمرہ کا سفر اختیار کیا مگر حدیبیہ کے مقام پر کفار نے روک دیا اور بغیر عمرہ ادا کئے واپس جانا پڑا۔ آپ نے اگلے سال یعنی 7 ھ میں اس کو قضاء کیا۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے حج اور عمرہ کا اکٹھا حکم دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جہاد کا حکم بھی ہے۔ حج کے بعد جو زیادہ مشقت طلب عبادت ہے ، وہ جہاد ہے۔ اس میں مالی اور جان دونوں کی بازی لگانا پڑتی ہے چونکہ حج میں بھی مال و جان دونوں چیزوں کا حصہ ہے۔ اس لئے حضور ﷺ نے عورتوں سے فرمایا تھا جھاد کن الحج تمہارا جہاد حج ہے۔ یعنی تم پر جہاد فرض نہیں ہے ، تمہارے لئے حج ہی کافی ہے کیونکہ اس میں بھی جہاد کی طرح مال و جان کی ضرورت ہوتی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے ، واتموا الحج والعمس للہ حج اور عمرہ کو اللہ کی رضا کی خاطر پورا کرلو ، یہ واجب ہے حج کا لفظی معنی قصد کرنے کا ہے اور مراد اس سے مخصوص ایام میں افعال مخصوصہ کا وقت ہے جو کہ بیت اللہ شریف اور اس کے مضافات میں خالص نیت کے ساتھ کیا جاتا ہے عمرہ کی معنی فقط زیارت ہے اور یہ حج کے مخصوص ایام کے علاوہ پورے سال میں کسی وقت بھی دکھایا ہے۔ للہ کا مفہوم اللہ کا عام فہم معنی اللہ کی رضا کے لئے ہے جس طرح دیگر عبادات نماز ، زکواۃ رزہ غیرہ پورا کرو ، تاہم اس مقام پر ایک خاص نکتہ ہے کہ حج وعمرہ جیسی مشقت طلب اور صبر آزما عبادت صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لئے ہونی چاہئے اس میں غرور وتکبر اور فخر اور تفاخر کا شائبہ تک نہیں ہونا چاہئے حج پر روانہ ہوتے وقت بینڈ باجے کا استعمال اور گلے میں ہارون کے ذریعے تشہیر تفاخر کی نشانی ہے۔ عام طور پر تو عزیز و اقارب ہی حاجی خود اپنے گلے میں ہار ڈال کر اپنی حیثیت کو نمایاں کرتا ہے حج سے واپسی پر بھی یہی کچھ ہوتا ہے حاجی کو ہارون اور اب خاص طور پر کرنسی نوٹوں کے ہارون سے لاوا جاتا ہے۔ اگر ہار پہنانے والا کوئی نہیں پہنچا تو اپنے پاس سے ہار نکال کر گلے میں ڈال لیا جاتا ہے کہ حاجی کی پہچان ہو یہ سب فخریہ چیزیں ہیں۔ ان کی وجہ سے رضا خالص اللہ کی نہیں رہتی بلکہ اس فعل میں دوسرے لوگوں کی رضا کو بھی شامل کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ اور یہی چیز لفظ للہ کے مفہوم کے خلاف ہے۔ احصار کے مسائل فرمایا حج اور عمرہ کو اللہ کی رضا کے لئے پورا کرو نان احضرتم پھر اگر تم روک دیئے گئے یعنی تم نے احرام باندھ کر حج یا عمرہ کا سفرو شروع کردیا اور راستے میں رکاوٹ پیدا ہوگئی تو اسے اعصار کہتے ہیں۔ احصار کی تعریف کے متعلق فہائے کرام میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ امام شافعی کے نزدیک شرعی احصار صرف ایسی صورت میں شمار ہوتا ہے۔ جب حج وعمرہ کی ادائیگی میں رکاوٹ بن جائے۔ اس کی مثال 6 ھ میں حضور ﷺ اور صحابہ کا واقعہ ہے۔ جب ان کو حدیبیہ کے مقام پر روک دیا گیا اور آپ بغیر عمرہ کئے مدینہ طیبہ کو لوٹ گئے۔ امام ابوحنیفہ کے مسلک کے مطابق دشمن کی رکاوٹ کے علاوہ بیماری یا حادثہ بھی احصار کا سبب بن سکتا ہے۔ کوئی ایسی بیماری لاحق ہوگئی ہے جس کی وجہ سے عازم حج سفر نہیں کرسکتا یا کوئی ایسا حادثہ پیش آ گیا ہے ، سخت زخمی ہوگیا ہے ، ٹانگ زخمی ہوگئی ہے کہ چلنے پھرنے سے معذور ہوگیا ہے۔ کسی درندے نے راستہ روک رکھا ہے۔ سیلاب آ گیا ہے یا کسی اور وجہ سے راستہ رک گیا ہے۔ یہ بھی شرعی احصار کی تعریف میں آئے گا۔ اس قسم کی صورت حال کے متعلق ارشاد فرمایا فما استیسر من الھدی جو میسر ہو قربانی کر دو ۔ احرام باندھ کر حج وعمرہ سے محروم رہنے کی صورت میں قربانی واجب ہوجاتی ہے۔ ایک بکری یا گائے یا اونٹ جو بھی میسر ہو ، قربانی کر دے اور احرام کھول دے۔ یہ قربانی کس مقام پر رکے ، اس مسئلہ میں بھی اختلاف ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ جس مقام پر کوئی رک جائے ، وہیں قربانی کر کے احرام سے باہر آجائے ۔ البتہ امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ قربانی حرم کی حدود میں ہونی چاہئے اور اس کا طریق کار یہ ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے شخص کے ہاتھ قربانی بھیج دی جائے اور اس سے طے کرلیا جائے کہ فلاں دن فلاں وقت پر قربانی حدود حرم میں کردینا پھر جب ظن غالب ہوجائے کہ طے شدہ پروگرام کے مطابق قربانی ہوچکی ہے تو احرام کھول دے۔ اسی بات کے متعلق فرمایا ولا تخلقوا رئوسکم حتی یبلغ الھدی محلہ اور اس وقت تک سر نہ منڈائو جب تک قربانی اپنے ٹھکانے پر نہ پہنچ جائے اور ٹھکانہ اس کا حدود حرم ہے ۔ جیسا کہ ” ثم محلھا الی البیت العتیق “ یعنی قربانی کا محل بیت عتیق ہے سرمنڈانے کا مطلب یہ ہے کہ اب احرام کھول سکتا ہے۔ کیونکہ اس کی ترتیب ہی یہ ہے کہ پہلے قربانی کرے ، پھر سر منڈائے اور پھر احرام کھول دے۔ بعض دوسرے حضرات کہتے ہیں کہ قربانی کا محل وہی جگہ ہے۔ جہاں رکاوٹ واقع ہوئی ہے۔ ان کا استدلال یہ ہے کہ 6 ھ میں جب آپ اور صحابہ حدیبیہ کے مقام پر روک دیئے گئے تھے ، تو آپ نے وہیں قربانی کر کے احرام کھول دیا تھا اور واپس مدینہ طیبہ روانہ ہوگئے۔ جدہ سے مکہ جاتے ہوئے حدیبیہ مکہ سے 22 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے اسے آج کل شمیسیہ کہتے ہیں۔ یہ حد حرم ہے۔ نشان کے طور پر وہاں سفید مینار بنا دیئے گئے ہیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کی قربانی حدود حرم کے اندر تھی کیونکہ آپ حد حرم پر ٹھہرے ہوئے تھے اور آپ نے حد کے اندر قربانی کی تھی لہٰذا قربانی کے ٹھکانا سے مراد حد حرم ہے۔ بہرحال حج یا عمرہ نامکمل چھوڑنے کی صورت میں اس کی ادائیگی واجب ہوجاتی ہے اور اس کی قضا لازمی دینا ہوگی۔ احرام کی جنایات جب کوئی حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیتا ہے تو اس پر بعض پابندیاں عائد ہوجاتی ہیں۔ مثلاً سلا ہوا لباس نہیں پہن سکتا خوشبو نہیں لگا سکتا ، بال اور ناخن نہیں کاٹ سکتا۔ بیوی کے پاس نہیں جاسکتا وغیرہ وغیرہ اور اگر مجبوراً کسی پابندی کو توڑنا پڑے۔ تو پھر اس کے عوض میں فدیہ دینا پڑتا ہے۔ یہاں پر اسی مسئلہ کو بیان کیا گیا ہے۔ فمن کان منکم مریضاً تم میں سے جو کوئی بیمار ہو۔ اوبہ اذی من راسہ یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو ففدیۃ من صایم اوصدقۃ اونسک پس فدیہ ہے روزے سے یا صدقہ ہے یا قربانی ہے۔ یعنی عذر کے ساتھ احرام کی پابندی توڑنے کی صورت میں ان تین جزائوں میں سے کوئی ایک ادا کرنی ہوگی۔ تین روزے رکھے یا صدقہ میں تین صاع گندم ادا کرے یا کم از کم ایک بھیڑ یا بکری ذبح کرے۔ صدقہ کی صورت میں چھ مساکین کو نصف صاع گندم فی کس ادا کرنا ہوگا۔ حضرت کعب بن عجرہ نے احرام باندھا ہوا تھا۔ ہانڈی پکانے کے لئے آگ جلا رہے تھے اور آپ کے سر سے جوئیں نیچے گر رہی تھیں۔ حضور ﷺ کا گزر ہوا تو فرمایا تمہارے سر کے جانور تمہیں بہت ستاتے ہیں ؟ عرض کیا حضور ! واقعی بہت ستاتے ہیں۔ مگر میں نے احرام باندھا ہوا ہے ، کیا کرسکتا ہوں حکم ہوا اگر سر منڈوانا ہے تو ایک بھیڑ یا بکری کا دم دیدے یا چھ مساکین کو صدقہ دیدے یا تین دن کے روزے رکھ لے ، اس جنایت کی تلافی ہوجائے۔ حج کی اقسام حج کی تین قسمیں ہیں یعنی افراد قرآن اور تمتع افراد حج یہ ہے کہ میقات سے صرف حج کا احرام باندھے اور حج کر کے احرام کھول دے۔ اس میں عمرہ شامل نہیں ہوتا۔ دوسری صورت قرآن ہے کہ کوئی شخص میقات سے عمرہ اور حج کا مشترکہ احرام باندھے ۔ عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام نہ کھولے بلکہ اسی احرام سے ایام حج میں حج کرنے کے بعد یعنی دس تاریخ کو احرام کھول دے۔ حضور نبی کریم (علیہ السلام) نے حجتہ الوداع کے موقع پر یہی طریقہ اختیار کیا تھا۔ امام ابن قیم فرماتے ہیں کہ صحیح بات یہی ہے کہ حضور ﷺ نے قرآن کیا تھا کیونکہ احادیث میں واضح طور پر آتا ہے کہ آپ تلبیہ میں کہتے تھے لبیک بججۃ و عمرۃ اسی لئے امام ابوحنیفہ قرآن کو افضل قرار دیتے ہیں۔ تمتع اور قربانی حج کی تیسری قسم تمتع ہے اور عام طور پر یہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ یعنی حج کے مہینوں میں ایک ہی سفر میں عمرہ اور حج کا علیحدہ علیحدہ احرام باندھا جاتا ہے۔ میقات سے عمرہ کا احرام باندھا ، مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کیا اور احرام کھول دیا پھر آٹھ ذی الحج کو حج کا احرام باندھا اور دس تاریخ کو قربانی کرنے اور حجامت بنوانے کے بعد کھول دیا اور حج کے باقی ارکان پورے کر لئے۔ ایسی صورت کے متعلق اللہ تعالیٰ نے بعض احکام ارشاد فرمائے ہیں۔ فاذا امنم پس جب تم امن کی حالت میں ہو یعنی حج وعمرہ کی ادائیگی میں کوئی امر مانع نہ ہو اور ایک ہی سفر میں فمن تمتع بالعمرۃ الی الحج جس شخص نے فائدہ اٹھایا عمرہ کا حج کے ساتھ یعنی عمرہ اور حج دونوں ایک ساتھ کئے اور یہی صورت قرآن میں پیش آتی ہے کہ کوئی شخص ایک ہی سفر میں حج وعمرہ دونوں سے فارغ ہونا چاہتا ہے تو فرمایا فما استیسر من الھدی پس جو میسر ہو قربانی دی جائے۔ یہ قربانی دراصل دم ہے اس نقصان کا جو اسے حج وعمرہ ایک سفر میں پورا کرنے کی وجہ سے اٹھانا پڑا۔ اگر حج اور عمرہ کے لئے علیحدہ علیحدہ سفر اختیار کرتا ، تو وقت بھی زیادہ دینا پڑتا ، خرچ بھی دوگنا ہوتا اور محنت بھی زیادہ کرنی پڑتی اور ظاہر ہے کہ ان کا ثواب بھی زیادہ ہوتا۔ اب ان چیزوں کی بچت کرنے سے اس کے ثواب میں جو کمی واقع ہوئی یہ قربانی اس کا نعم البدل ہے۔ اسی لئے امام شافعی فرماتے ہیں کہ یہ قربانی عام قربانی کے حکم میں نہیں آتی ہے۔ بلکہ یہ تو جزاء ہے لہٰذا قربانی دینے والا اسے خود استعمال نہیں کرسکتا بلکہ ساری کی ساری صدقہ کرنی ہوگی حالانکہ عام قربانی میں سے ہر امیر غریب خود بھی کھا سکتا ہے۔ برخلاف اس کے امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ یہ دم شکر کا دم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک ہی سفر میں دو نعمتیں عطا کی ہیں یعنی عمرہ اور حج دونوں ادا کئے ہیں لہٰذا اس کا حکم عام قربانی کا ہے اور اس میں خود بھی کھا سکتا ہے اور دوسروں کو بھی دے سکتا ہے۔ البتہ ایسی قربانی کو حدود حرم کے اندر ذبح کرنا ضروری ہے۔ قربانی کا بدل بعض صورتیں ایسی بھی پیش آسکتی ہیں کہ انسان قربانی کرنے کی پوزیشن میں نہ ہو۔ ایسے ہی حالات کے متعلق فرمایا فمن لم یجہ جو کوئی قربانی نہ پائے فصیام ثلاثہ ایام فی الحج تو وہ ایام حج میں تنی روزے رکھے وسبعۃ اذا رجعتم اور سات اس وقت جب تم واپس لوٹ جائو تلک عشرۃ کاملۃ یہ پورے دس ہوگئے۔ یعنی جو شخص حج قرآن یا حج تمتع ادا کرے اور قربانی کرنے کے لئے اس کے پاس مال نہ ہو یا جانور نہ مل سکے ، تو اس قربانی کا نعم البدل دس روزے ہیں۔ تین روزے تو واضح ہیں کہ ایام حج میں رکھے جائیں گے یعنی ذی الحج کی سات ، آٹھ اور نو کو رکھے جائیں کیونکہ دس تاریخ کو روزہ رکھنا منع ہے۔ البتہ سات روزوں کے متعلق اختلاف ہے۔ امام شافعی فرماتے ہیں کہ واپس لوٹنے سے مراد حاجی کا اپنے وطن پہنچنا ہے اور یہ روزے اگر قیام ہو تو حرم میں رکھے جاسکتے ہیں۔ یا راستے میں یا گھر واپس آ کر ہر طرح درست ہے۔ دس روزے پورے کرنے سے قربانی کی تلافی ہوجائے گی۔ اور حاجی کا قرآن یا تمتع درست ہوجائے گا۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں ایام حج میں تین روزے لازمی ہیں۔ اگر یہ چھوٹ گئے تو پھر باقی سات رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اسے بہرحال دم دینا پڑے گا۔ تمتع کی شرط فرمایا حج تمتع اور قربانی کے مسائل کے متعلق شرط یہ ہے ذلک لمن لم یکن اھلہ حاضری المسجد الحرام کہ تمتع کرنے والے کا گھر بار مسجد حرام کے پاس نہ ہو۔ یعنی حج تمتع اس شخص کے لئے روا ہے جو حدود حرم کا رہنے اولا نہ ہو بلکہ آفاقی ہو۔ حدود حرم کے رہنے والے اور محلی تو جب چاہیں عمرہ کرسکتے ہیں۔ حدود حرم سے باہر جا کر احرام باندھیں اور مکہ مکرمہ آ کر عمرہ کے ارکان پورے کرلیں۔ حج کے لئے بھی یہ لوگ آٹھ ذی الحج کو احرام باندھ کر با آسانی حج کرسکتے ہیں۔ مگر دقت طلب مسئلہ تو بیرونی لوگوں کے لئے ہے ان کے لئے عمرہ اور حج کے لئے علیحدہ علیحدہ سفر اختیار کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لہٰذا حج قرآن اور تمتع کی اجازت صرف ایسے ہی آفاقی لوگوں کو حاصل ہے۔ احکام کی پابندی فرمایا واتقوا اللہ ان احاکم کی پابندی کے لئے اللہ سے ڈرتے رہو کہیں خلاف ورزی نہ ہوجائے۔ بعض اوقات انسان باریک احکام کو نظر انداز کر جاتے ہیں ، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ واعلموا اس بات کو اچھے طریقے سے سمجھ لنیا چاہئے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے قانون کو توڑے گا۔ تو ان اللہ شدید العقاب اللہ تعالیٰ سزا دینے میں بڑا سخت ہے۔ لہٰذا اس کے احکام کی تعمیل کرو۔ تاکہ اس کی خوشنودی حاصل ہو اور تم عذاب سے بچ جائو۔
Top