Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 196
وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِ١ؕ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُءُوْسَكُمْ حَتّٰى یَبْلُغَ الْهَدْیُ مَحِلَّهٗ١ؕ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِهٖۤ اَذًى مِّنْ رَّاْسِهٖ فَفِدْیَةٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُكٍ١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ١ٙ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ اِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَةٍ اِذَا رَجَعْتُمْ١ؕ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ١ؕ ذٰلِكَ لِمَنْ لَّمْ یَكُنْ اَهْلُهٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۠ ۧ
وَاَتِمُّوا
: اور پورا کرو
الْحَجَّ
: حج
وَالْعُمْرَةَ
: اور عمرہ
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
فَاِنْ
: پھر اگر
اُحْصِرْتُمْ
: تم روک دئیے جاؤ
فَمَا
: تو جو
اسْتَيْسَرَ
: میسر آئے
مِنَ
: سے
الْهَدْيِ
: قربانی
وَلَا
: اور نہ
تَحْلِقُوْا
: منڈاؤ
رُءُوْسَكُمْ
: اپنے سر
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَبْلُغَ
: پہنچ جائے
الْهَدْيُ
: قربانی
مَحِلَّهٗ
: اپنی جگہ
فَمَنْ
: پس جو
كَانَ
: ہو
مِنْكُمْ
: تم میں سے
مَّرِيْضًا
: بیمار
اَوْ
: یا
بِهٖٓ
: اسکے
اَذًى
: تکلیف
مِّنْ
: سے
رَّاْسِهٖ
: اس کا سر
فَفِدْيَةٌ
: تو بدلہ
مِّنْ
: سے
صِيَامٍ
: روزہ
اَوْ
: یا
صَدَقَةٍ
: صدقہ
اَوْ
: یا
نُسُكٍ
: قربانی
فَاِذَآ
: پھر جب
اَمِنْتُمْ
: تم امن میں ہو
فَمَنْ
: تو جو
تَمَتَّعَ
: فائدہ اٹھائے
بِالْعُمْرَةِ
: ساتھ۔ عمرہ
اِلَى
: تک
الْحَجِّ
: حج
فَمَا
: تو جو
اسْتَيْسَرَ
: میسر آئے
مِنَ الْهَدْيِ
: سے۔ قربانی
فَمَنْ
: پھر جو
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزہ رکھے
ثَلٰثَةِ
: تین
اَيَّامٍ
: دن
فِي الْحَجِّ
: حج میں
وَسَبْعَةٍ
: اور سات
اِذَا رَجَعْتُمْ
: جب تم واپس جاؤ
تِلْكَ
: یہ
عَشَرَةٌ
: دس
كَامِلَةٌ
: پورے
ذٰلِكَ
: یہ
لِمَنْ
: لیے۔ جو
لَّمْ يَكُنْ
: نہ ہوں
اَھْلُهٗ
: اس کے گھر والے
حَاضِرِي
: موجود
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَاتَّقُوا
: اور تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَ
: اور
اعْلَمُوْٓا
: جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
اور پورا کرو حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے۔ پس اگر تم کو روک دیا جائے تو قربانی کا جانور جو میسر ہو ذبح کر دو ، اور اپنے سروں کو اس وقت تک نہ مونڈو جب تک کہ قربانی کا جانور اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔ سو جو شخص تم میں سے مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو تو فدیہ دے دے روزوں سے یا صدقے سے یا قربانی کے جانور سے پھر جب تم امن کی حالت میں ہو سو جو شخص عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر منتفع ہو تو قربانی کا جانور جو میسر ہو ذبح کر دے، سو جو شخص نہ پائے تو تین دن کے روزے ہیں حج میں اور سات دن کے روزے ہیں جب کہ تم لوٹ آؤ۔ یہ پورے دس ہوئے۔ یہ اس کے لیے ہے جس کے گھر والے مسجد حرام میں حاضر نہ ہوں۔ اور اللہ سے ڈرو، اور جان لو کہ بلاشبہ اللہ سخت عذاب والا ہے۔
حج اور عمرہ کے احکام جہاد کا حکم بیان فرمانے کے بعد اب حج اور عمرہ کے احکام بیان کیے جاتے ہیں۔ جو شخص مکہ معظمہ تک سواری پر آ جاسکتا ہو اور سفر کے اخراجات اس کے پاس ہوں اور بال بچوں کے لیے ضروری اخراجات بھی موجود ہوں اس پر حج کرنا فرض ہے اور حج زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے اس سے زیادہ جو کوئی شخص حج کرے گا تو وہ نفل ہوگا۔ حج کے کام آٹھ ذوالحجہ سے شروع ہوتے ہیں اور بارہ تیرہ ذوالحجہ تک ختم ہوجاتے ہیں۔ البتہ طواف و داع اس وقت ہوگا جب مکہ معظمہ سے واپس آنے لگیں گے اگرچہ اس سے پہلے بھی جائز ہے (بشرطیکہ اس سے پہلے طوازیارت کرچکا ہو) چونکہ افعال حج کے لیے ایام مقرر ہیں اس لیے حج میں یہ بات نہیں ہے کہ جب چاہے کرلیں۔ اور عمرہ پورے سال میں جس وقت چاہے کرسکتا ہے اس کی کوئی تاریخ مقرر نہیں البتہ ایام حج میں یعنی 9۔ 10۔ 11۔ 2 1۔ 13 ذوالحجہ کو عمرہ کرنا فقہانے مکروہ لکھا ہے۔ (کیونکہ یہ ایام حج کی مشغولیت کے ہیں) عمرہ زندگی میں ایک مرتبہ کرلینا سنت ہے اگر کسی کو مقدور ہو تو عمرہ کی فضیلت سے محروم نہ ہو۔ عمرہ میں احرام اور طواف دو چیزیں فرض ہیں اور صفا مروہ کی سعی اور حلق یا قصر (سر منڈانا یا کاٹنا) جس سے احرام سے نکل جائے یہ دونوں چیزیں واجب ہیں، حج اور عمرہ دونوں کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور ( جس میں گناہ نہ کیے ہوں) اس کی جزا جنت ہی ہے (صحیح بخاری ص 238 ج 1) اور فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جس نے اللہ کے لیے حج کیا اور ایسی باتیں نہ کیں جو مرد و عورت کے درمیان ہوتی ہیں اور گناہ نہ کیے وہ (حج کرکے) ایسا واپس ہوگا جیسا کہ اس دن (بےگناہ) تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ (صحیح بخاری ص 206 ج 1) اور رمضان المبارک میں عمرہ (ثواب میں) حج کے برابر ہے۔ (صحیح بخاری ص 239 ج 1) حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حج وعمرہ کے درمیان متابعت کرو (کہ ایک کے بعد دوسرے کو ادا کرو) کیونکہ وہ دونوں تنگدستی اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جیسے بھٹی سونے چاندی اور لوہے کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ (مشکوٰۃ) جو لوگ حج کے لیے جاتے ہیں وہ حج سے پہلے یا حج کے بعد عمرہ کر ہی لیتے ہیں لیکن جو لوگ غیر ایام حج میں مکہ مکرمہ جاکر عمرہ کرکے چلے آتے ہیں اور پھر زندگی بھر حج فرض کے لیے نہیں جاتے وہ لوگ ترک حج کرکے گنہگار ہوتے ہیں جس کی و عید بہت شدید ہے۔ حج نہ کرنے پر وعید : مکہ معظمہ پہنچنے کی قدرت ہوتے ہوئے حج کیے بغیرمرجانا سخت گناہ ہے حدیث شریف میں ہے کہ جسے مجبوری نے ظالم بادشاہ نے یا روکنے والے مرض نے حج سے نہ روکا اور مرگیا اور حج نہ کیا تو چاہے یہودی ہونے کی حالت میں مرجائے یا نصرانی ہونے کی حالت میں مرجائے۔ (مشکوٰۃ ص 222 عن الدارمی) حج اور عمرہ احرام کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ حج یا عمرہ کی نیت کر کے تلبیہ (یعنی لبیک اللھم لبیک اخیر تک) پڑھنے سے احرام میں داخل ہوجاتا ہے۔ ممنوعات اور محظورات دونوں احراموں کے ایک ہی ہیں۔ ان کی خلاف روزی پر بعض صورتوں میں دم (یعنی حرم مکہ میں ایک سال کی بکری یا بکرا ذبح کرنا) اور بعض صورتوں میں صدقہ بقدر صدقہ فطر واجب ہوتا ہے۔ احرام کے ممنوعات : احرام کے ممنوعات یہ ہیں (1) خوشبو استعمال کرنا۔ (2) جسم سے بال دور کرنا۔ (3) ناخن کاٹنا۔ (4) خشکی کا شکار کرنا۔ (5) میاں بیوی والے خاص تعلق کو کام میں لانا اور شہوت کے کام کرنا۔ (6) مرد کو ایسا کپڑا پہننا جو پورے بدن یا کسی ایک عضو کی ہیئت اور ساخت پر سی کر یا بن کر یا چپکا کر تیار کیا گیا ہو۔ (7) مرد کو سر یا چہرہ کو کپڑا لگانا اور عورت کو چہرہ پر کپڑا لگانا (اجنبی مردوں سے پردہ کرنے کے لیے چہرہ سے ہٹا کر چادر وغیرہ لٹکالے، پردہ احرام میں بھی لازم ہے) ۔ ان چیزوں کی خلاف ورزی کرنے پر جو دم یا صدقہ واجب ہوتا ہے اس کی تفصیلات کتب فقہ میں مذکور ہیں اور حج کی معتبر کتابوں میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ مرض کی مجبوری سے اگر بال دور کرے یا ناخن کاٹے یا مرد سلا ہوا کپڑا پہنے یا سر ڈھانکے یا چہرہ ڈھانکے یا عورت چہرہ ڈھانکے تو اس کے لیے رعایت ہے جو ابھی عنقریب انشاء اللہ تعالیٰ مذکور ہوں گی۔ جب حج یا عمرہ کے احرام سے نکلنے کا شرعاً موقعہ آجائے اس وقت بال مونڈ کر یا بال کاٹ کر احرام سے نکل جائے۔ اس وقت سے پہلے بالوں کے مونڈنے یا تراشنے سے جزا لازم ہوگی۔ عورتوں کو احرام سے نکلنے کے لیے سر مونڈھنا حرام ہے۔ وہ پورے سر کے بال بقدر ایک پورے کے کاٹ کر احرام سے نکل جائے۔ اگر کسی مرد نے بقدر ایک پورے کے چوتھائی سر کے بال کاٹ دئیے یا عورت نے چوتھائی سرکے بال اپنی چوٹی سے بقدر ایک پورے کے کاٹ دئیے تو احرام سے نکل جائیں گے بشرطیکہ احرام سے نکلنے کا وقت ہوچکا ہو۔ احصار کے احکام : اگر کسی مرد یا عورت نے حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیا اور کسی مرض یا دشمن یا درندہ کی وجہ سے آگے بڑھنے سے روک دیا گیا کہ حج کے احرام والا نہ عرفات جاسکتا ہے نہ طواف کرسکتا ہے۔ اور عمرہ کا احرام باندھنے کے بعد طواف سے روک دیا گیا تو اس کو احصار کہتے ہیں اور جس محرم کو روک دیا گیا ہو اسے محصر کہتے ہیں۔ محصر اگر انتظار نہیں کرسکتا اور احرام سے نکلنا چاہتا ہے تو وہ حدود حرم میں ایک سال کی بکری ذبح کردے ایسا کرنے سے احرام سے نکل جائے گا۔ اور اس کے بعد احرام کی پابندیاں ختم ہوجائیں گی اگر حدود حرم میں خود موجود نہیں ہے تو جس جگہ بھی ہے وہاں سے کم از کم ایک سال کی بکری یا بکرا یا اس کی قیمت بھیج دے اور جس کے ذریعے بھیجے اس سے وقت مقرر کرلے کہ فلاں دن فلاں وقت ذبح کر دے۔ جب وہ وقت آجائے اور غالب گمان ہوجائے کہ اب جانور ذبح ہوچکا ہوگا تو احرام سے نکل جائے اب اگر ان کاموں میں سے کوئی کام کرے گا جو احرام کی وجہ سے ممنوع تھے تو جزا لازم نہ ہوگی اور صرف جانور ذبح ہوجانے سے احرام سے نکل جائیگا مگر بہتر یہ ہے کہ مرد محصر ہو تو سر بھی منڈا دے۔ اگر کوئی شخص قارن تھا یعنی اس نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تھا تو وہ حدود حرم میں دو جانور ذبح کرائے جب یہ دونوں جانور ذبح ہوجائیں گے تو وہ دونوں احراموں سے نکل جائے گا۔ حج وعمرہ کا احرام باندھنے کے بعد پورا کرنا لازم ہے : اس ساری تفصیل کو سامنے رکھ کر اب آیت کی تفسیر غور سے پڑھیئے۔ اول تو یہ فرمایا (وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ ) (کہ حج وعمرہ کو پورا کرو اللہ کے لیے) اس سے معلوم ہوا کہ جو بھی کوئی مرد یا عورت حج یا عمرہ کا احرام باندھ لے تو اب احرام کے کپڑے اتار دینے سے یا نیت بدل دینے سے احرام سے نہ نکلے گا اور حج یا عمرہ پورا کرنا ہی ہوگا۔ حج فرض ہو یا نفل، عمرہ سنت ہو یا نفل، اپنا حج ہو یا حج بدل۔ بہر حال پورا کرنا ہی لازم ہے۔ اب یہ بات رہ جاتی ہے کہ حج یا عمرہ کا احرام تو باندھ لیا لیکن احصار ہوگیا کسی دشمن یا مرض کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکتا اور احرام میں رہنے میں دقت ہے اور جلد حلال ہونا چاہتا ہے تو حرم میں قربانی کا جانور ذبح کرا دے جس کی تفصیل اوپر گزر چکی۔ حرم میں جانور ذبح کرائے بغیر احرام سے نہیں نکل سکتا۔ اسی کو فرمایا : (فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ ) کہ اگر تم روک دیئے جاؤ تو جو جانور میسر ہو ذبح کر دو ۔ یا دوسرے سے ذبح کرا دو ۔ آنحضرت سرور عالم ﷺ جب 7 ھ میں عمرہ کرنے کے لیے اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف لے گئے تھے اور دشمنوں نے مکہ معظمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا اس وقت یہ آیت نازل ہوئی تھی اور آنحضرت ﷺ اور آپ کے صحابہ ؓ جانور ذبح کرکے احرام سے نکل گئے تھے۔ یہ مقام حدیبیہ کا قصہ ہے جو مکہ معظمہ سے دس میل ہے اور جدہ کے پرانے راستہ پر ہے۔ آج کل اس کو شمیسیہ کہتے ہیں۔ یہ جو فرمایا (وَ لَا تَحْلِقُوْا رُءُوْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْھَدْیُ مَحِلَّہٗ ) (اور اپنے سروں کو مت مونڈو، یہاں تک کہ قربانی کا جانور اپنی جگہ پہنچ جائے) جگہ سے مراد حرم ہے۔ اس سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ احصار کا جانور حرم میں ذبح کیا جائے۔ وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ احرام میں سر مونڈنا ممنوع ہے۔ سنن ترمذی (باب ماجاء فی الذی یھل بالحج فیکسر او یعرج) میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کا کوئی عضو ٹوٹ گیا یا لنگڑا ہوگیا تو اس کو حلال ہونے کی اجازت ہے اور اس پر آئندہ ایک حج کرنا لازم ہے۔ (وقال الترمذی ھذا حدیث حسن واخرجہ الحاکم فی المستدرک ج 1 ص 470 وقال صحیح علی شرط الشیخین و اقرہ الذھبی) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب محصر قربانی کا جانور ذبح کرا کر حلال ہوجائے تو اس کے ذمہ قضاء بھی لازم ہوتی ہے۔ احصار زائل ہوجانے کے بعد : اگر کسی شخص نے حج کا احرام باندھا تھا اور احصار ہوجانے کی وجہ سے حرم میں جانور ذبح کرا کے حلال ہوگیا پھر حصار دور ہوگیا اور ابھی اسی سال حج کا وقت باقی ہے لہٰذا اس نے دوبارہ احرام باندھ کر اسی سال حج کرلیا تو حج ادا ہوگیا۔ اور اب اس کی قضاء واجب نہیں 1 اور اگر اسی سال حج نہ کرسکا تو حج کی قضا واجب ہے، آئندہ سال یا جب بھی موقع ہو قضا کی نیت سے حج کرے اور اس کے ساتھ ایک عمرہ کرنا بھی واجب ہوگا، 1 المحصر بالحج اذا تحلل ثم زال الاحصار عنہ و حج من عامہ فلیس علیہ نیۃ القضاء ولا عمرۃ علیہ۔ اگر قارن تھا اور اسی سال احرام کے مطابق حج یا عمرہ نہ کرسکا تو اس پر قضا میں ایک حج اور دو عمرے واجب ہوں گے۔ مسئلہ : اگر حج فرض کے احرام میں احصار ہوا تھا اور حرم میں قربانی کرا کر احرام سے نکل گیا تھا تو جب بھی حج کرے قضا کی نیت کرنا واجب نہیں خواہ اسی سال حج کرے یا اس کے بعد۔ مسئلہ : ہر محصر پر قضا واجب ہے خواہ حج فرض ہو یا نفل، اپنا حج ہو یا حج بدل، اگر عمرہ کے احرام میں احصار ہوا تھا تو اس کی قضاء بھی واجب ہے اور اس پر صرف ایک ہی عمرہ کی قضا لازم ہے۔ جب چاہے عمرہ کرسکتا ہے۔ عمرہ کے ساتھ دوسرا عمرہ کرنا واجب نہیں (جبکہ حج قضا کرنے کی صورت میں اس کے ساتھ ایک عمرہ کرنا بھی واجب ہے) ۔ فائت الحج کا حکم : اگر کسی شخص کو احصار ہوگیا اور وہ حرم میں قربانی کرا کے احرام سے نہ نکلا حتیٰ کہ حج کے دن گزر گئے یعنی احرام باندھنے کے بعد نو ذوالحجہ کو زوال سے لیکر صبح صادق ہونے تک عرفات میں نہ پہنچ سکا۔ تو اس کا حج فوت ہوگیا اور یہ شخص فائت الحج ہوگیا۔ جب حج فوت ہوجائے۔ عذر سے یا بلا عذر تو اسی احرام سے عمرہ کے افعال ادا کرکے یعنی طواف اور سعی کرکے بال مونڈا کر احرام سے نکل جائے پھر آئندہ سال یا جب موقع مل جائے اس حج کی قضا کرلے۔ اس قضا کے ساتھ عمرہ کرنا لازم نہیں۔ مسئلہ : عمرہ میں احصار تو ہوسکتا ہے لیکن عمرہ فوت نہیں ہوتا۔ عمرہ کا احرام باندھ لینے کے بعد جتنے دن بھی گزر جائیں جب بھی عمرہ کرے گا ادا ہوجائے گا۔ کیونکہ وہ پورے سال میں ادا ہوسکتا ہے۔ اگر عمرہ کے احرام کے بعد محصر ہوگیا اور ابھی قر بانی کرا کے احرام سے نہیں نکلا تھا کہ احصار زائل ہوگیا تو اب جا کر عمرہ کرلے۔ عذر کی وجہ سے ارتکاب جنایت کا حکم : اگر کسی نے حج یا عمرہ کا احرام باندھا اور سر منڈانے پر دکھ تکلیف کی وجہ سے مجبور ہوگیا۔ مثلاً سر میں جوئیں زیادہ پڑگئیں یا پورے سر یا آدھے سر میں درد ہے تو ایسے شخص کو اختیار ہے کہ سر منڈا دے اور چونکہ یہ احرام پر جنایت ہوگی اس لیے یا تو حرم میں ایک سال کی بکری ذبح کر دے یا تین صاع گیہوں چھ مسکینوں کو دے دے۔ ہر مسکین کو آدھا صاع دے (آدھا صاع صدقہ فطر کے برابر ہوتا ہے) یا تین روزے رکھ لے، اگر مالدار ہو تب بھی اختیار ہے کہ ان تینوں کاموں میں سے جو صورت چاہے اختیار کرلے۔ آیت شریفہ میں یہ جو فرمایا ہے۔ (فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْبِہٖٓ اَذًی مِّنْ رَّاْسِہٖ فَفِدْیَۃٌ مِنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ ) (یعنی جو شخص تم میں سے مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو تو فدیہ دے دے روزوں سے یا صدقے سے یا قربانی کے جانور سے) اس میں یہی مسئلہ بیان کیا ہے۔ حضرت کعب بن عجرہ ؓ نے بیان فرمایا کہ یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی، رسول اللہ ﷺ مقام حدیبیہ میں میرے پاس کھڑے ہوئے تھے۔ اس وقت میرے سر سے جوئیں گر رہی تھیں آپ نے فرمایا کیا یہ جانور تجھے تکلیف دے رہے ہیں۔ میں نے عرض کیا جی ہاں ! آپ نے فرمایا کہ سر مونڈ لو۔ ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت سرور عالم ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنا سر مونڈ لو اور تین دن کے روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھانا دے دو یا ایک بکری ذبح کر دو ۔ تیسری روایت میں اس کی تصریح ہے کہ ہر مسکین کو آدھا صاع دے دینا یہ سب روایات صحیح بخاری ص 244 میں مذکور ہیں۔ آیت شریفہ میں جو (فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ ) وارد ہوا ہے اس کی تفسیر حدیث شریف سے معلوم ہوگئی۔ مسئلہ : مرض کی معذوری اور سر میں تکلیف ہونے کی مجبوری سے سر منڈانے کا فدیہ اوپر مذکور ہوا اگر کوئی شخص احرام میں ہو اور سخت بخار یا سخت سردی یا سخت گرمی میں مبتلا ہوجانے کی وجہ سے سلا ہوا کپڑا پہن لے اور بقدر ایک دن یا ایک رات کے پہنے یا بقدر ایک دن ایک رات کے سر یا چہرہ ڈھانک لے یا علاج کی مجبوری سے زخم پر خوشبو دار دوا استعمال کرلے تو اس صورت میں ایک دم واجب ہوتا ہے۔ لیکن چونکہ عذر کی وجہ سے جنایت کا ارتکاب کیا ہے اس لیے مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں سے کوئی بھی صورت اختیار کی جاسکتی ہے۔ اگر بلا عذر ان جنایات کا ارتکاب کرے تو دم ہی دینا لازم ہے۔ مسئلہ : اگر بیماری کی مجبوری کی وجہ سے کوئی ایسا کام کیا جس سے بلا عذر کرنے میں صدقہ واجب ہوتا ہے۔ مثلاً ایک دن یا ایک رات سے کم سلا ہوا کپڑا پہنا تو اس صورت میں اختیار ہے کہ ایک مسکین کو آدھا گیہوں دے دے یا اس کے عوض ایک روزے رکھ لے۔ تمتع اور قرآن کا بیان جو شخص صرف حج کا احرام باندھے اور حج سے پہلے کوئی عمرہ نہ کرے اس کا حج، حج افراد ہوگا۔ اور جو شخص حج سے پہلے حج کے مہینوں میں عمرہ کرے اور پھر اسی سال حج بھی کرے اس کی دو صورتیں ہیں اول یہ کہ میقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھ کر جائے پھر عمرہ کرنے کے بعد سر مونڈ کر یا قصر کر کے احرام سے نکل جائے اور ایام حج کا انتظار کرتا رہے پھر ذوالحجہ کی آٹھ تاریخ کو مکہ معظمہ سے حج کا احرام باندھ لے اور حج کے سب کام پورے کرلے جیسا کہ حج افراد والا کرتا ہے۔ اس کو فقہاء کی اصطلاح میں جمع تمتع کہا جاتا ہے اور دوسری صورت یہ ہے کہ میقات سے حج اور عمرہ کا اکٹھا احرام باندھے اس کے بعد مکہ معظمہ آکر عمرہ کرلے پھر حلق یا قصر کر کے احرام سے نکل جائے۔ اس کو فقہاء کی اصطلاح میں قرآن کہا جاتا ہے۔ جو صرف حج کرے وہ مفرد ہے اور جو شخص حج اور عمرہ دونوں کو جمع کرنے کی پہلی صورت اختیار کرے وہ متمتع ہے اور جو شخص دوسری صورت اختیار کرے، وہ قارن ہے۔ متمتع اور قارن پر قربانی واجب ہے : متمتع اور قارن پر جمرہ کبریٰ کی رمی کرنے کے بعد حلق یا قصر سے پہلے قربانی کرنا بھی واجب ہے اس کو دم شکر کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حج اور عمرہ دونوں عبادتیں جمع کرنے کی سعادت نصیب فرمائی ہے، اسی کو فرمایا (فَمَنْ تَمَتَّعَ بالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ ) (جو شخص عمرہ کو حج کے ساتھ ملا کر منتفع ہوا ہو جو قربانی کا جانور میسر ہو ذبح کر دے) ۔ قربانی حرم ہی میں ہونا ضروری ہے اور منیٰ میں ہونا افضل ہے اور بارھویں تاریخ کا سورج چھپنے سے پہلے پہلے قربانی کردینا واجب ہے۔ متمتع اور قارن جب تک قربانی نہیں کرے گا اس وقت تک حلق یا قصر کرنا جائز نہ ہوگا۔ قرآن مجید میں جو لفظ تمتع فرمایا ہے یہ اپنے لغوی معنی کے اعتبار سے ہے اصطلاحی تمتع اور قرآن دونوں کو شامل ہے۔ تمتع اور قرآن کی قربانی میں ایک سال کا بکرا یا بکری یا پانچ سالہ اونٹ یا دو سالہ گائے کا ساتواں حصہ بھی کافی ہوسکتا ہے۔ بشر طی کہ تمام شرکاء کی نیت ثواب کی ہو۔ تمتع اور قرآن کی قربانی کا بدل : اگر کسی متمتع یا قارن کے پاس قربانی کا جانور نہیں اور پیسے بھی نہیں ہیں تاکہ جانور خرید کر قربانی کرے تو اس کے لیے یہ آسانی ہے کہ عمرہ کا احرام باندھ لینے کے بعد ذوالحجہ کی دسویں تاریخ سے پہلے پہلے تین روزے رکھ لے چاہے متفرق طور پر رکھے چاہے متواتر (لگاتار) رکھے۔ مگر لگاتار رکھنا مستحب ہے اور افضل یہ ہے کہ ذوالحجہ کی ساتویں، آٹھویں اور نویں کو رکھ لے اور اگر اندیشہ ہو کہ نویں کا روزہ رکھنے سے وقوف عرفات کے موقع پر ضعف ہوجائے گا تو اس سے پہلے ہی تینوں روزے رکھ کر فارغ ہوجائے۔ تین روزے تو یہ ہوئے جو حج سے پہلے رکھ لیے اور سات روزے تیرہویں تاریخ کے بعد رکھ لے۔ خواہ مکہ مکر مہ ہی میں مقیم ہو خواہ اپنے گھر یا اور کسی جگہ چلا گیا ہو۔ ان روزوں کو بھی متفرق طور پر رکھ سکتا ہے اور لگا تار رکھنا افضل ہے۔ یہ کل دس روزے ہوگئے جو قربانی کا بدل ہیں۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا (فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَۃٍ اِذَا رَجَعْتُمْ تِلْکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ) مسئلہ : اگر کسی نے دس ذوالحجہ سے پہلے تین روزے نہ رکھے اور نویں تاریخ گزر گئی تو اب روزے رکھنے سے تمتع اور قرآن کی قربانی کا بدل نہیں ہوسکتا بلکہ اب قربانی ہی کرنا متعین ہوگیا۔ اگر قربانی کرنے پر قدرت نہیں ہے تو حلق یا قصر کراکر حلال ہوجائے پھر اگر بارہ تاریخ کے اندر قربانی کرنے پر قادر ہوگیا تو قربانی کر دے اور ایک دم ذبح سے پہلے حلق یا قصر کرنے کا دے اور اگر بارہ تاریخ کے بعد قربانی پر قادر ہوا تو تین دم دینے ہوں گے۔ ایک دم شکر (یعنی تمتع یا قرآن کی قربانی) اور ایک ذبح سے پہلے حلق یا قصر کرنے کا، اور ایک ایام نحر سے ذبح مؤخر کرنے کا۔ مسئلہ : تمتع کی ایک صورت یہ ہے کہ محرم اپنے ساتھ قربانی کا جانور بھی لایا ہو ایسے محرم کو سائق الھدی کہتے ہیں۔ جو متمتع سائق الھدی ہو مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کرلے لیکن حلق اور قصر نہ کرے ذوالحجہ کی آٹھویں تاریخ آنے تک احرام ہی میں رہے پھر آٹھ تاریخ کو حج کا احرام باندھ لے اور حج افراد کرنے والوں کی طرح حج کرے اور دسویں تاریخ کو جمرہ کبریٰ کی رمی اور ذبح کے بعد حلق یا قصر کرکے دونوں احراموں سے ایک ساتھ نکل جائے۔ مسئلہ : جو شخص مفرد ہو اس پر حج کی قربانی واجب نہیں ہے۔ بلکہ مستحب ہے کہ وہ قربانی کر دے۔ اگر قربانی کرے تو افضل یہ ہے کہ 10 ذی الحجہ کو جمرہ کبریٰ کی رمی کے بعد پہلے ذبح کرلے پھر حلق یا قصر کرے البتہ رمی سے پہلے حلق یا قصر جائز نہیں ہے۔ اگر مفرد نے قربانی سے پہلے حلق یا قصر کردیا تو افضل کے خلاف ہوگا۔ مسئلہ : دم قرآن یا تمتع کی قربانی عید الاضحی کی قربانی کے قائم مقام نہیں ہے۔ عید الاضحی کی قربانی مقیم پر واجب ہے مسافر پر واجب نہیں۔ جو لوگ مکہ مکرمہ میں حج سے پہلے پہنچ کر پندرہ روز قیام کرنے کی نیت کرچکے ہیں ان پر عید الاضحی کی قربانی بھی واجب ہے۔ مگر اس کے لیے حرم میں ہونا شرط نہیں۔ وطن میں بھی خط بھیج کر یا پہلے سے کہہ کر کرائی جاسکتی ہے۔ پھر فرمایا (ذٰلِکَ لِمَنْ لَّمْ یَکُنْ اَھْلُہٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ) (یہ اس کے لیے ہے جس کے گھر والے مسجد حرام میں حاضر نہ ہوں) اس میں ائمہ کا اختلاف ہے کہ ذلک کا مشار الیہ کیا ہے۔ بعض حضرات نے فرمایا ہے یہ اشارہ (مَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ ) کی طرف ہے اور حضرت امام ابوحنیفہ ؓ نے فرمایا کہ یہ اشارہ جمع بین النسکین کی طرف ہے جو (فَمَنْ تَمَتَّعَ بالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ ) میں مذکور ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے فرمایا ہے کہ تمتع اور قرآن ان لوگوں کے لیے جائز نہیں ہے جو مکہ معظمہ میں یا حل میں رہتے ہیں بلکہ جو شخص مکہ مکرمہ میں اس وقت موجود ہو جب عید کا چاند ہوا تو اس کے لیے بھی تمتع اور قرآن جائز نہیں ہے ہاں اگر یہ لوگ حج کے مہینوں سے پہلے میقات سے باہر کہیں چلے جائیں پھر اشہر حج میں احرام باندھ کر مکہ مکرمہ آئیں تو قرآن اور تمتع کرسکتے ہیں۔ آخر میں فرمایا (وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ ) کہ اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ سخت عذاب والا ہے چونکہ ہر کام اسی وقت صحیح ہوسکتا ہے جبکہ اللہ کا خوف دل میں ہو اس لیے بار بار تقویٰ کا حکم دیا جاتا ہے حج کے متعدد احکام بیان فرما کر یہاں بھی (وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ) فرمایا اور یہ بھی فرمایا کہ اللہ شدید العقاب ہے۔ نافرمانی پر عذاب ہونے کا قانون ہے۔ لہٰذا ہر نافرمانی سے بچو۔
Top