Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 196
وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِ١ؕ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُءُوْسَكُمْ حَتّٰى یَبْلُغَ الْهَدْیُ مَحِلَّهٗ١ؕ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِهٖۤ اَذًى مِّنْ رَّاْسِهٖ فَفِدْیَةٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُكٍ١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ١ٙ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ اِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَةٍ اِذَا رَجَعْتُمْ١ؕ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ١ؕ ذٰلِكَ لِمَنْ لَّمْ یَكُنْ اَهْلُهٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۠ ۧ
وَاَتِمُّوا
: اور پورا کرو
الْحَجَّ
: حج
وَالْعُمْرَةَ
: اور عمرہ
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
فَاِنْ
: پھر اگر
اُحْصِرْتُمْ
: تم روک دئیے جاؤ
فَمَا
: تو جو
اسْتَيْسَرَ
: میسر آئے
مِنَ
: سے
الْهَدْيِ
: قربانی
وَلَا
: اور نہ
تَحْلِقُوْا
: منڈاؤ
رُءُوْسَكُمْ
: اپنے سر
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَبْلُغَ
: پہنچ جائے
الْهَدْيُ
: قربانی
مَحِلَّهٗ
: اپنی جگہ
فَمَنْ
: پس جو
كَانَ
: ہو
مِنْكُمْ
: تم میں سے
مَّرِيْضًا
: بیمار
اَوْ
: یا
بِهٖٓ
: اسکے
اَذًى
: تکلیف
مِّنْ
: سے
رَّاْسِهٖ
: اس کا سر
فَفِدْيَةٌ
: تو بدلہ
مِّنْ
: سے
صِيَامٍ
: روزہ
اَوْ
: یا
صَدَقَةٍ
: صدقہ
اَوْ
: یا
نُسُكٍ
: قربانی
فَاِذَآ
: پھر جب
اَمِنْتُمْ
: تم امن میں ہو
فَمَنْ
: تو جو
تَمَتَّعَ
: فائدہ اٹھائے
بِالْعُمْرَةِ
: ساتھ۔ عمرہ
اِلَى
: تک
الْحَجِّ
: حج
فَمَا
: تو جو
اسْتَيْسَرَ
: میسر آئے
مِنَ الْهَدْيِ
: سے۔ قربانی
فَمَنْ
: پھر جو
لَّمْ يَجِدْ
: نہ پائے
فَصِيَامُ
: تو روزہ رکھے
ثَلٰثَةِ
: تین
اَيَّامٍ
: دن
فِي الْحَجِّ
: حج میں
وَسَبْعَةٍ
: اور سات
اِذَا رَجَعْتُمْ
: جب تم واپس جاؤ
تِلْكَ
: یہ
عَشَرَةٌ
: دس
كَامِلَةٌ
: پورے
ذٰلِكَ
: یہ
لِمَنْ
: لیے۔ جو
لَّمْ يَكُنْ
: نہ ہوں
اَھْلُهٗ
: اس کے گھر والے
حَاضِرِي
: موجود
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَاتَّقُوا
: اور تم ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَ
: اور
اعْلَمُوْٓا
: جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ کے واسطے پھر اگر تم روک دیئے جاؤ تو تم پر ہے جو کچھ کہ میسر ہو قربانی سے اور حجامت نہ کرو اپنے سروں کی جب تک نہ پہنچ چکے قربانی اپنے ٹھکانے پر پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا اس کو تکلیف ہو سر کی تو بدلہ دیوے روزے یا خیرات یا قربانی، پھر جب تمہاری خاطر جمع ہو تو جو کوئی فائدہ اٹھاوے عمرہ ملا کر حج کے ساتھ تو اس پر ہے جو کچھ میسر ہو قربانی نہ ملے تو روزے رکھے تین حج کے دنوں میں اور سات روزے جب لوٹو یہ دس روزے ہوئے پورے، یہ حکم اس کے لئے ہے جس کے گھر والے نہ رہتے ہوں مسجد الحرام کے پاس اور ڈرتے رہو اللہ سے اور جان لو کہ بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے،
خلاصہ تفسیر
گیارہواں حکم متعلق حج وعمرہ
اور (جب حج یا عمرہ کرنا ہو تو اس) حج اور عمرہ کو اللہ تعالیٰ کے (راضی کرنے کے) واسطے پورا پورا ادا کیا کرو (کہ اعمال وآداب بھی سب بجا لاؤ اور نیت بھی خالص ثواب ہی کی ہو) پھر اگر (کسی دشمن کی جانب سے یا کسی مرض کے سبب سے حج وعمرہ کے پورا کرنے سے) روک دیئے جاؤ تو (اس حالت میں یہ حکم ہے کہ) قربانی کا جانور جو کچھ میسر ہو (ذبح کرے اور حج وعمرہ کی جو وضع اختیار کر رکھی تھی موقوف کرے اس کو احرام کھولنا کہتے ہیں جس کا طریقہ شرع میں سر منڈانا ہے اور بال کٹا دینے کا بھی یہی اثر ہے) اور (یہ نہیں کہ فورا روک ٹوک کے ساتھ ہی تم کو احرام کھولنا درست ہوجاوے بلکہ) اپنے سروں کو (احرام کھولنے کی غرض سے) اس وقت تک مت منڈاؤ جب تک کہ (وہ) قربانی (کا جانور جس کے ذبح کا اس حالت میں حکم تھا) اپنے موقع پر نہ پہنچ جاوے (اور وہ موقع حرم ہے کہ اس قربانی کا جانور حدود حرم ہی میں ذبح کیا جاسکتا ہے وہاں اگر خود نہ جاسکے تو کسی کے ہاتھ بھیج کر ذبح کرایا جاوے جب جانور ذبح ہوجاوے اس وقت احرام کھولنا جائز ہوگا) البتہ اگر کوئی تم میں سے (کچھ) بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ (زخم یا درد یا جوؤں وغیرہ کی) تکلیف ہو (اور اس بیماری یا تکلیف کی وجہ سے پہلے ہی سر منڈانے کی ضرورت پڑے) تو (اس کو اجازت ہے کہ وہ سر منڈا کر) فدیہ (یعنی شرعی بدلہ) دیدے (یعنی خواہ تین) روزے سے یا (چھ مسکینوں کو فی مسکین صدقہ فطر کے برابر یعنی نصف صاع گیہوں) خیرات (کے طور پر) دیدینے سے یا (ایک بکری) ذبح کردینے سے پھر جب تم امن کی حالت میں ہو (خواہ تو پہلے ہی سے کوئی خوف ومزاحمت پیش نہیں آیا یا ہو کرجاتا رہا) تو (اس صورت میں حج وعمرہ کے متعلق قربانی کرنا ہر ایک کے ذمہ نہیں بلکہ خاص) جو شخص عمرہ سے اس کو حج کے ساتھ ملا کر منتفع ہوا ہو (یعنی ایام حج میں عمرہ بھی کیا ہو) تو (فقط اس پر واجب ہے کہ) جو کچھ قربانی میسر ہو (ذبح کرے اور جس نے صرف عمرہ کیا ہو یا صرف حج کیا ہو اس پر حج یا عمرہ کے متعلق کوئی قربانی نہیں) پھر (ایام حج میں حج وعمرہ کو جمع کرنے والوں میں سے) جس شخص کو قربانی کا جانور میسر نہ ہو (مثلا غریب ہے) تو (اس کے ذمہ بجائے قربانی کے) تین دن کے روزے ہیں (ایام) حج میں (کہ آخر ان ایام کا نویں تاریخ ذی الحجہ ہے) اور سات (دن کے روزے) ہیں جبکہ حج سے تمہارے لوٹنے کا وقت آجاوے (یعنی حج کرچکو خواہ لوٹنا ہو یا کہ وہیں رہنا ہو) یہ پورے دس (دن کے روزے) ہوئے (اور یہ بھی یاد رکھو کہ ابھی جو حج وعمرہ کے ملانے کا حکم ہوا ہے یہ (ملانا ہر ایک کو درست نہیں بلکہ خاص) اس شخص کے لئے (درست) ہے جس کے اہل (و عیال) مسجد حرام (یعنی کعبہ) کے قرب (نواح) میں نہ رہتے ہوں (یعنی حدود حرم مکہ میں ان کا وطن نہ ہو) ان سب احکام کی بجاآوری میں) اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو (کہ کسی امر میں خلاف نہ ہوجاوے) اور (خوب) جان لو کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ (بیباکی اور مخالفت کرنے والوں کو) سزائے سخت دیتے ہیں۔
(زمانہ افعال) حج (کا) چند مہینے ہیں جو (مشہور و) معلوم ہیں (ایک شوال دوسرا ذی قعدہ تیسرا دس تاریخیں ذی الحجہ کی) سو جو شخص ان (ایام) میں (اپنے ذمہ) حج مقرر کرلے (کہ حج کا احرام باندھ لے) تو پھر (اس شخص کو) نہ کوئی فحش بات (جائز) ہے اور نہ کوئی بےحکمی (درست) ہے اور نہ کسی قسم کا نزاع (و تکرار) زیبا ہے (بلکہ اس کو چاہئے کہ ہر وقت نیک ہی کاموں میں لگا رہے) اور جو نیک کام کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کی اطلاع ہوتی ہے (سو اس کا ثمرہ تم کو عنایت ہوگا) اور (جب حج کو جانے لگو تو) خرچ ضرور (ساتھ) لے لیا کرو سب سے بڑی بات (اور خوبی) خرچ میں (گداگری سے) بچا رہنا ہے اور اے ذی عقل لوگو (ان احکام کی تعمیل میں) مجھ سے ڈرتے رہو (اور کسی حکم کے خلاف مت کرو)
(اور اگر حج میں کچھ اسباب تجارت ہمراہ لیجانا مصلحت سمجھو تو) تم کو اس میں ذرا بھی گناہ نہیں کہ (حج میں) معاش کی تلاش کرو جو (تمہاری قسمت میں) تمہارے پروردگار کی طرف سے (لکھی) ہے پھر جب تم لوگ عرفات (میں ٹھر کر وہاں) سے واپس آنے لگو تو مشعر حرام کے پاس (یعنی مزدلفہ میں آکر شب کو وہاں قیام کرکے) خدا تعالیٰ کی یاد کرو اور (یاد کرنے کے طریقہ میں اپنی رائے کو دخل مت دو بلکہ) اس طرح یاد کرو جس طرح تم کو (اللہ تعالیٰ نے) بتلا رکھا ہے اور حقیقت میں قبل اس (بتلانے) کے تم محض ہی ناواقف تھے پھر (اس میں اور بھی بات یاد رکھو کہ جیسا قریش نے دستور نکال رکھا تھا کہ تمام حجاج تو عرفات میں ہو کر پھر وہاں سے مزدلفہ کو آتے تھے اور یہ مزدلفہ ہی میں رہ جاتے تھے عرفات نہ جاتے تھے یہ جائز نہیں بلکہ) تم سب کو (خواہ قریش ہوں یا غیر قریش) ضروری ہے کہ اسی جگہ ہو کر واپس آؤ جہاں اور لوگ جاکر وہاں سے واپس آتے ہیں اور (احکام حج میں پرانی رسموں پر عمل کرنے سے) خدا تعالیٰ کے سامنے توبہ کرو یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کردیں گے اور مہربانی فرمادیں گے،
(جاہلیت میں بعضوں کی تو یہ عادت تھی کہ حج سے فارغ ہو کر منی میں جمع ہو کر اپنے آباء و اجداد کے مفاخر و فضائل بیان کیا کرتے حق تعالیٰ بجائے اس بہیودہ شغل کے اپنے ذکر کی تعلیم کے لئے فرماتے ہیں کہ) پھر جب تم اپنے اعمال حج پورے کرچکا کرو تو حق تعالیٰ کا (شکر و عظمت کے ساتھ) ذکر کیا کرو جس طرح تم اپنے آباء (و اجداد) کا ذکر کیا کرتے ہو بلکہ یہ ذکر اس سے (بدرجہا) بڑھ کر ہونا (چاہئے اور بعضوں کی عادت تھی کہ حج میں ذکر تو اللہ تعالیٰ ہی کا کرتے تھے لیکن چونکہ آخرت کے قائل نہ تھے لہذا تمام تر ذکر ان کا صرف دنیا کے لئے دعا مانگنا ہوتا تھا حق تعالیٰ صرف دنیا طلبی کی مذمت بیان فرما کر بجائے اس کے خیر دارین طلب کرنے کی ترغیب دینے کے لئے فرماتے ہیں) سو بعضے آدمی (جو کہ کافر ہیں) ایسے ہیں جو (دعا میں یوں) کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو (جو کچھ دینا ہو) دنیا میں دیدیجئے (بس سو ان کو جو کچھ ملنا ہوگا دنیا ہی میں مل رہے گا) اور ایسے شخص کو آخرت میں (بوجہ انکار آخرت کے) کوئی حصہ نہ ملے گا اور بعضے آدمی (جو کہ مومن ہیں) ایسے ہیں جو (دعا میں یوں) کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو دنیا میں بھی بہتری عنایت کیجئے اور آخرت میں بھی بہتری دیجئے اور ہم کو عذاب دوزخ سے بچائیے (سو یہ لوگ اوپر کے لوگوں کی طرح بےبہرہ نہیں بلکہ) ایسے لوگوں کو (دونوں جہان میں) بڑا حصہ ملے گا بدولت ان کے اس عمل (یعنی طلب خیر دارین) کے اور اللہ تعالیٰ جلدی ہی حساب لینے والے ہیں (کیونکہ قیامت میں حساب ہوگا اور قیامت نزدیک آتی جاتی ہے جب حساب جلدی ہونے والا ہے تو وہاں کی بہتری کو مت بھولو) اور (منیٰ میں خاص طریقہ سے بھی) اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو کئی روز تک (وہ خاص طریقہ کنکریوں کا خاص تین پتھروں پر مارنا ہے اور وہ کئی روز دسویں گیارہویں بارہویں تاریخیں ذی الحجہ کی ہیں، یا تیرہویں بھی کہ ان میں کنکریاں ماری جاتی ہیں) پھر جو شخص (کنکریاں مار کر دسویں تاریخ کے بعد) دو دن میں (مکہ واپس آنے میں) تعجیل کرے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور جو شخص (ان) دو دن میں (واپسی مکہ میں) تاخیر کرے (یعنی بارہویں کو نہ آوے بلکہ تیرہویں کو آوے) اس میں بھی کچھ گناہ نہیں (اور یہ سب باتیں) اس شخص کے واسطے (ہیں) جو (خدا سے) ڈرے (اور نہ ڈرنے والے کو گناہ ثواب ہی سے غرض نہیں) اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور خوب یقین رکھو کہ تم سب کو خدا ہی کے پاس جمع ہونا ہے۔
معارف و مسائل
احکام حج وعمرہ
ابواب البر جن کے بیان کا سلسلہ نصف سورة بقرہ سے چل رہا ہے ان میں گیا رہواں حکم حج کا ہے حج کا تعلق چونکہ مکہ مکرمہ اور بیت اللہ یعنی کعبہ سے ہے اس لئے اس کے متعلقہ کچھ مسائل تو قبلہ کے بیان میں ضمنی طور پر سورة بقرہ کی آیات 125 سے 128 تک وَاِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً سے شروع ہو کر وَاَرِنَا مَنَاسِكَنَا تک ذکر میں آگئے ہیں پھر بحث قبلہ کے ختم پر ایک 158 اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ میں صفا کے درمیان سعی کرنے کا حکم بھی ضمنی طور پر بیان ہوچکا ہے اب آیت نمبر 196 سے آیت نمبر 203 تک وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ سے شروع ہو کر فَمَنْ تَعَـجَّلَ فِيْ يَوْمَيْنِ الخ تک آٹھ آیات مسلسل حج وعمرہ کے
احکام و مسائل
سے متعلق ہیں۔
حج باجماع امت اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن اور فرائض اسلام میں سے ایک اہم فرض ہے جس کی تاکید و اہمیت قرآن کریم کی بہت سی آیات اور بیشمار احادیث صحیحہ میں وارد ہوئی ہے۔
جمہور کے قول کے مطابق حج کی فرضیت ہجرت کے تیسرے یعنی غزوہ احد کے سال میں سورة آ لِ عمران کی اس آیت (97) سے ہوتی ہے، وَلِلّٰهِ عَلَي النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ (الآیہ ابن کثیر) اسی آیت میں فرضیت حج کی شرائط کا بیان اور باوجود قدرت ہونے کے حج نہ کرنے پر سخت وعید مذکور ہے،
مذکور الصدر آٹھ آیتوں میں سے پہلی آیت وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّٰهِ باتفاق مفسرین قصہ حدیبیہ میں نازل ہوئی جو 6 ہجری میں واقعہ ہوا ہے اسی سے یہ معلوم ہوگیا کہ اس آیت کا مقصد حج کی فرضیت بتلانا نہیں وہ پہلے بتلائی جاچکی ہے بلکہ اس جگہ حج وعمرہ کے کچھ خاص احکام بتلانا مقصود ہے،
عمرہ کا حکم
اور چونکہ سورة آل عمران جس میں حج کا فرض ہونا مذکور ہے اس میں صرف حج ہی کا ذکر ہے عمرہ کا نہیں اور یہ آیت جس میں عمرہ کو بذریعہ احرام شروع کردے تو اس کا پورا کرنا واجب ہوجاتا ہے جیسا عام نفلی نماز اور روزہ کا بھی حکم یہی ہے کہ شروع کرنے سے واجب ہوجاتے ہیں اس لیے اس آیت سے یہ مسئلہ معلوم نہیں ہوتا کہ عمرہ واجب ہے یا نہیں صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ کوئی شروع کردے تو اس کا پورا کرنا واجب ہوجاتا ہے۔
ابن کثیر نے بحوالہ ترمذی، احمد، بیہقی حضرت جابر سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ عمرہ واجب ہے آپ نے فرمایا واجب تو نہیں لیکن کرلو تو بہتر و افضل ہے (قال الترمذی ہذا حدیث حسن صحیح) اس وجہ سے امام اعظم ابوحنیفہ مالک وغیرہ کے نزدیک عمرہ واجب نہیں سنت ہے آیت مذکورہ میں جب یہ بیان ہوا کہ حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیں تو ان کا پورا کرنا واجب ہوجاتا ہے تو اب یہ سوال پیدا ہوا کہ اگر احرام باندھنے کے بعد کوئی مجبوری پیش آجائے حج وعمرہ ادا نہ کرسکیں تو کیا کریں اس کا بیان بعد کے جملہ میں فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ سے فرمادیا،
احرام کے بعد کوئی مجبوری پیش آجائے حج وعمرہ ادا نہ کرسکیں تو کیا کریں
یہ آیت چونکہ واقعہ حدیبیہ میں نازل ہوئی ہے جس میں آنحضرت ﷺ اور صحابہ کرام نے عمرہ کا احرام باندھا ہوا تھا کفار مکہ نے مکہ میں داخل ہونے اور عمرہ ادا کرنے سے روک دیا اس پر یہ حکم نازل ہوا کہ احرام کا فدیہ ایک قربانی دینا ہے بکری، گائے، اونٹ وغیرہ کی جو آسان ہو قربانی دے کر احرام کھول دیں مگر ساتھ ہی اگلے جملے وَلَا تَحْلِقُوْا رُءُوْسَكُمْ میں یہ بھی بتلا دیا کہ احرام کھولنا جس کی شرعی صورت سر کے بال منڈوانا یا کٹوانا ہے اس وقت تک جائز نہیں جب تک محرم کی قربانی اپنے موقع پر پہنچ کر ذبح نہ ہوجائے،
موقع پر پہنچنے سے مراد امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک یہ ہے کہ حدود حرم میں پہنچ کر ذبح کی جائے خود نہ کرسکیں تو کسی دوسرے سے کرادیں، اس آیت میں مجبوری کی یہ صورت کہ کوئی دشمن حائل ہوجائے صراحۃ مذکور ہے، امام اعظم ابوحنیفہ اور بعض دوسرے ائمہ نے بیماری وغیرہ کی مجبوری کو بھی اس میں باشتراک علت داخل قرار دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ کے عملی بیان سے یہ امر بھی ثابت ہوگیا کہ مجبوری کی حالت میں قربانی دے کر احرام کھول دینا جائز ہے مگر بعد میں قضاء کرنا واجب ہے جیسا آنحضرت ﷺ اور صحابہ کرام نے اگلے سال عمرہ کی قضا کی ہے۔
اس آیت میں سر منڈانے کو احرام کھولنے کی علامت قرار دیا گیا جس سے ثابت ہوا کہ حالت احرام میں سر منڈانا یا بال کٹوانا ممنوع ہے اس کی مناسبت سے اگلا حکم یہ بتلایا گیا کہ جو شخص حج وعمرہ کے افعال ادا کرنے سے تو مجبور نہیں مگر حالت احرام میں کوئی مجبوری سر کے بال منڈانے یا کٹوانے کی پیش آجائے تو وہ کیا کرے۔
حالت احرام میں بال منڈانے پر کوئی مجبور ہوجائے تو وہ کیا کرے
فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ بِهٖٓ اَذًى مِّنْ رَّاْسِهٖ میں ارشاد فرمایا کہ اگر کسی بیماری کے سبب سر یا بدن کے کسی دوسرے حصہ کے بال منڈانے کی مجبوری ہو یا سر میں جوُویں پیدا ہو کر تکلیف دے رہی ہوں تو ایسی صورت میں بال منڈانا بقدر ضرورت جائز ہے مگر اس کا فدیہ اور بدلہ یہ ہے کہ روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے، قربانی کے لئے تو حدود حرم کی جگہ متعین ہے روزے اور صدقہ کے لئے کوئی جگہ متعین نہیں ہر جگہ ادا کرسکتا ہے قرآن کے الفاظ میں صیام کا کوئی عدد اور صدقہ کی کوئی مقدار مذکور نہیں ہے مگر حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت کعب بن عجرہ صحابی کی ایسی ہی حالت میں یہ فرمایا کہ تین روزے رکھیں یا چھ مسکینوں کو آدھا صاع گندم کا بطور صدقہ دیدیں (صحیح بخاری)
آدھا صاع ہمارے اسی تولہ کے سیر کے حساب سے تقریبا پونے دو سیر گندم ہوتے ہیں ان کی قیمت صدقہ کردینا بھی کافی ہے،
حج کے مہینوں میں حج وعمرہ کو جمع کرنے کے احکام
اسلام سے پہلے عرب اہل جاہلیت کا خیال تھا کہ جب حج کے مہینے شروع ہوجائیں یعنی ماہ شوال شروع ہوجائے تو ان ایام میں حج وعمرہ کا جمع کرنا سخت گناہ ہے اس آیت کے آخری حصے میں ان کے اس خیال کی اصلاح اس طرح کردی گئی کہ حدود میقات کے اندر رہنے والوں کے لئے تو حج وعمرہ دونوں کو اشہر حج میں جمع کرنا ممنوع رکھا گیا کیونکہ ان کو اشہر حج کے بعد دوبارہ عمرہ کے لئے سفر کرنا مشکل نہیں لیکن حدود میقات کے باہر سے آنے والوں کے لئے جمع کرنے کو جائز قرار دیا کہ دور دراز سے عمرہ کے لئے مستقل سفر کرنا ان کے لئے آسان نہیں، میقات وہ معین مقامات ہیں جو اطراف عالم سے مکہ میں آنے والوں کے ہر راستہ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے متعین ہیں کہ جب بقصد مکہ آنے والا مسافر یہاں پہنچے تو یہاں سے حج یا عمرہ کی نیت سے احرام با ندھنا لازم ہے بغیر احرام کے یہاں سے آگے بڑہنا جرم و گناہ ہے،
لِمَنْ لَّمْ يَكُنْ اَھْلُهٗ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کا یہی مفہوم ہے کہ جس شخص کے اہل و عیال مسجد حرام کے قرب و جوار یعنی حدود میقات کے اندر نہیں رہتے، مقصد یہ ہے کہ اس کا وطن حدود میقات کے اندر نہیں ہے اس کیلئے حج وعمرہ کو اشہر حج میں جمع کرنا جائز ہے،
البتہ جو لوگ حج وعمرہ کو اشہر حج میں جمع کریں ان پر واجب ہے کہ دونوں عبادتوں کو جمع کرنے کا شکرانہ ادا کریں وہ یہ ہے کہ جس کو قربانی دینے کی قدرت ہو وہ ایک قربانی دیدے بکری، گائے، اونٹ جو اس کے لئے آسان ہو، لیکن جس شخص کی مالی حیثیت قربانی ادا کرنے کے قابل نہیں اس پر دس روزے اس طرح واجب ہیں کہ تین روزے تو ایام حج کے اندر ہی رکھے یعنی نویں ذی الحجہ تک پورے کردے باقی سات روزے حج سے فارغ ہو کر جہاں چاہے اور جب چاہے رکھے وہیں مکہ مکرمہ میں رہ کر پورے کرے یا گھر واپس آکر اختیار ہے، اگر کوئی شخص تین روزے ایام حج میں نہ رکھ سکا تو پھر امام اعظم ابوحنیفہ اور اکابر صحابہ کے نزدیک اس کے لئے قربانی کرنا ہی متعین ہے جب قدرت ہو کسی کے ذریعہ حرم میں قربانی کرادے، (جصاص)
تمتع وقران
اشہر حج میں حج کے ساتھ عمرہ کو جمع کرنے کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ میقات سے ہی حج اور عمرہ دونوں کا احرام ایک ساتھ باندھ لے اس کو اصطلاح حدیث میں قرن کہا گیا ہے اس کا احرام حج کے احرام کے ساتھ کھلتا ہے آخر ایام حج تک اس کو احرام ہی کی حالت میں رہنا پڑتا ہے دوسرے یہ کہ میقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھے اور مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام کھول دے پھر آٹھویں ذی الحجہ کو منیٰ جانے کے وقت حج کا احرام حرم شریف کے اندر ہی باندھ لے اس کو اصطلاح میں تمتع کہا جاتا ہے۔
اور لفظی معنی کے اعتبار سے لفظ تمتع دونوں صورتوں میں برابر ہے قرآن کی آیت مذکورہ میں فَمَنْ تَمَتَّعَ اسی عام معنی میں ہے
احکام حج وعمرہ میں خلاف ورزی اور کوتاہی موجب عذاب
آخر آیت میں اول تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا جس کے معنیٰ ہیں اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی سے ڈرنے اور بچنے کے، اس کے بعد فرمایا واعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَاب یعنی جو شخص جان بوجھ کر اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کرتا ہے اس کے لئے اللہ تعالیٰ کا عذاب سخت ہے آج کل حج وعمرہ کو جانے والے بکثرت اس سے غافل ہیں اول تو حج وعمرہ کے احکام معلوم کرنے ہی کی پوری کوشش نہیں کرتے پھر معلوم بھی ہو تو بکثرت ان کے مطابق عمل نہیں کرتے غلط کار معلموں اور ساتھیوں کی بےپروائی سے بہت سے واجبات تک چھوٹ جاتے ہیں اور آداب وسنن کا تو کہنا کیا، اللہ تعالیٰ سب کو اصلاح عمل کی توفیق عطا فرمادیں۔
Top