Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 196
وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِ١ؕ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ وَ لَا تَحْلِقُوْا رُءُوْسَكُمْ حَتّٰى یَبْلُغَ الْهَدْیُ مَحِلَّهٗ١ؕ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِهٖۤ اَذًى مِّنْ رَّاْسِهٖ فَفِدْیَةٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُكٍ١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ١ٙ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ اِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْهَدْیِ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَةٍ اِذَا رَجَعْتُمْ١ؕ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ١ؕ ذٰلِكَ لِمَنْ لَّمْ یَكُنْ اَهْلُهٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۠   ۧ
وَاَتِمُّوا : اور پورا کرو الْحَجَّ : حج وَالْعُمْرَةَ : اور عمرہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے فَاِنْ : پھر اگر اُحْصِرْتُمْ : تم روک دئیے جاؤ فَمَا : تو جو اسْتَيْسَرَ : میسر آئے مِنَ : سے الْهَدْيِ : قربانی وَلَا : اور نہ تَحْلِقُوْا : منڈاؤ رُءُوْسَكُمْ : اپنے سر حَتّٰى : یہانتک کہ يَبْلُغَ : پہنچ جائے الْهَدْيُ : قربانی مَحِلَّهٗ : اپنی جگہ فَمَنْ : پس جو كَانَ : ہو مِنْكُمْ : تم میں سے مَّرِيْضًا : بیمار اَوْ : یا بِهٖٓ : اسکے اَذًى : تکلیف مِّنْ : سے رَّاْسِهٖ : اس کا سر فَفِدْيَةٌ : تو بدلہ مِّنْ : سے صِيَامٍ : روزہ اَوْ : یا صَدَقَةٍ : صدقہ اَوْ : یا نُسُكٍ : قربانی فَاِذَآ : پھر جب اَمِنْتُمْ : تم امن میں ہو فَمَنْ : تو جو تَمَتَّعَ : فائدہ اٹھائے بِالْعُمْرَةِ : ساتھ۔ عمرہ اِلَى : تک الْحَجِّ : حج فَمَا : تو جو اسْتَيْسَرَ : میسر آئے مِنَ الْهَدْيِ : سے۔ قربانی فَمَنْ : پھر جو لَّمْ يَجِدْ : نہ پائے فَصِيَامُ : تو روزہ رکھے ثَلٰثَةِ : تین اَيَّامٍ : دن فِي الْحَجِّ : حج میں وَسَبْعَةٍ : اور سات اِذَا رَجَعْتُمْ : جب تم واپس جاؤ تِلْكَ : یہ عَشَرَةٌ : دس كَامِلَةٌ : پورے ذٰلِكَ : یہ لِمَنْ : لیے۔ جو لَّمْ يَكُنْ : نہ ہوں اَھْلُهٗ : اس کے گھر والے حَاضِرِي : موجود الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَاتَّقُوا : اور تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور اعْلَمُوْٓا : جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
اور خدا (کی خوشنودی) کیلیے حج اور عمرے کو پور کرو اور اگر (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کردو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو (اگر وہ سر منڈا لے تو) اس کے بدلے روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر جب (تکلیف دور ہو کر) تم مطمئن ہوجاؤ تو جو (تم میں) حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میسر ہو (کرے) اور جس کو (قربانی) نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو یہ پورے دس ہوئے یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مکہ میں نہ رہتے ہوں اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے
196: تم حج یا عمرہ سے کسی بیماری یا دشمن کی وجہ سے روک دیے جاؤ تو بکری، گائے یا اونٹ میں سے، جس قربانی میں تمہارے لیے آسمانی ہو احرام کے چھوڑنے پر واجب ہے اور اس رکنے کے عرصہ میں اپنے سروں کو نہ منڈواؤ جب تک کہ جو قربانی روانہ کی ہے وہ اپنے ذبح ہونے کے مقام پر نہ چلی جائے اور جو اس رکنے کی مدت میں اتنے زمانہ تک نہ ٹھہر سکتا ہوں تو وہ قربانی کا جانور کی جگہ پر روانہ کرنے سے پہلے ہی اپنے گھر چلا جائے اور جس کے سر میں جوئیں بہت زیادہ ہوگئی ہوں وہ اپنے سر کو منڈوائے، یہ آیت کریمہ حضرت کعب بن عجرہ ؓ کے متعلق نازل ہوئی ہے ان کے سر میں جوئیں بہت زیادہ ہوگئی تھیں، اس لیے انہوں نے حرم ہی میں اپنا سر منڈا دیا تھا اور اس سر منڈانے کا فدیہ تین روزے یا اہل مکہ میں سے چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا یا ایک قربانی کا جانور ذبح کرنے کے لیے روانہ کرنا ہے اور جب دشمن اور بیماری سے نجات مل جائے تو اس سال اللہ تعالیٰ نے جو تمہارے ذمہ حج اور عمرہ فرض کیا تھا اگلے سال اس کو قضا کرلو۔ اور جو شخص عمرہ ادا کرنے کے بعد پھر حج کا احرام باندھے تو اس پر حج تمتع اور قرن (حج اور عمرے کا اکٹھا کرنا) کی قربانی واجب ہے اور قربانی عام ہے خواہ بکری ہو یا گائے اور اونٹ میں سے حصہ کردے اور جو شخص ان تینوں قسم کی قربانیوں میں سے کوئی سی بھی قربانی ادا نہ کرسکے تو وہ حج کے عشرہ میں تین روزے متواتر اس ترتیب سے رکھے کہ اخیر روزہ عرفہ کے دن ہو، اور ساتھ گھر پہنچنے پر یا جس وقت راستہ ہی میں تم قیام کرلو یہ پورے روزے قربانی کے قائم مقام ہوجائیں گے اور یہ دم تمتع (قربانی) اس شخص پر واجب ہے کہ جس کا گھر حرم میں یا اس کے گھر والے حرم میں نہ ہوں، کیوں کہ حرم والوں پر حج تمتع اور قرن نہیں ہے، اور جس چیز کا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے اس کو پورا کرنے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، کیوں کہ جو احکام خداوندی میں سے قربانی یا روزوں کو ترک کرے گا تو اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والے ہے۔ شان نزول : (آیت) ”فمن کان منکم مریضا“۔ (الخ) امام بخاری ؒ نے کعب بن عجرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ ان سے اللہ تعالیٰ کا فرمان (آیت) ”ففدیۃ من صیام“ (الخ) کے بارے میں دریافت کیا گیا انہوں نے فرمایا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا اور جوئیں میرے سر پر سے جھڑ رہی تھیں آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تم مشکل میں پھنسے ہو۔ کوئی بکری تمہارے پاس ہے میں نے کہا نہیں ! آپ ﷺ نے فرمایا تو تین روزے رکھو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ہر ایک مسکین کو آدھا صاع کھانے کا دو ، اور اس کے بعد سرمنڈالو۔ اسی طرح واحدی ؒ نے عطا ؒ کے واسطہ سے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ جب ہم نے حدیبیہ میں قیام کیا تو کعب بن عجرہ ؓ اپنی جوؤں کو اپنے چہرے پر سے جھاڑتے ہوئے حضور اکرم ﷺ کی خدمت آئے اور عرض کیا ! یارسول اللہ ﷺ ان جوؤں نے تو مجھے کھالیا ہے تو اسی مقام پر یہ آیت کریمہ ”فمن کان منکم“۔ (الخ) اتری۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top