Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 275
اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا١ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا١ؕ فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَ١ؕ وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اَلَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَاْكُلُوْنَ
: کھاتے ہیں
الرِّبٰوا
: سود
لَا يَقُوْمُوْنَ
: نہ کھڑے ہوں گے
اِلَّا
: مگر
كَمَا
: جیسے
يَقُوْمُ
: کھڑا ہوتا ہے
الَّذِيْ
: وہ شخص جو
يَتَخَبَّطُهُ
: اس کے حواس کھو دئیے ہوں
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
مِنَ الْمَسِّ
: چھونے سے
ذٰلِكَ
: یہ
بِاَنَّھُمْ
: اس لیے کہ وہ
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اِنَّمَا
: در حقیقت
الْبَيْعُ
: تجارت
مِثْلُ
: مانند
الرِّبٰوا
: سود
وَاَحَلَّ
: حالانکہ حلال کیا
اللّٰهُ
: اللہ
الْبَيْعَ
: تجارت
وَحَرَّمَ
: اور حرام کیا
الرِّبٰوا
: سود
فَمَنْ
: پس جس
جَآءَهٗ
: پہنچے اس کو
مَوْعِظَةٌ
: نصیحت
مِّنْ
: سے
رَّبِّهٖ
: اس کا رب
فَانْتَهٰى
: پھر وہ باز آگیا
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
مَا سَلَفَ
: جو ہوچکا
وَاَمْرُهٗٓ
: اور اس کا معاملہ
اِلَى
: طرف
اللّٰهِ
: اللہ
وَمَنْ
: اور جو
عَادَ
: پھر لوٹے
فَاُولٰٓئِكَ
: تو وہی
اَصْحٰبُ النَّارِ
: دوزخ والے
ھُمْ
: وہ
فِيْهَا
: اس میں
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں وہ قیامت کے دن اس شخص کی طرح اٹھیں گے جس کو کسی جن نے لپٹ کر بد حواس کردیا ہو (اور وہ پاگلوں جیسی حرکتیں کرتا ہو) یہ سزا اس لئے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ تجارت بھی تو سود کی طرح ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دے دیا ہے۔ پھر جس شخص کو اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت پہنچ جائے اور پھر وہ آئندہ کے لئے اس سے رک جائے تو جو گذر گیا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔ اور جو شخص پھر اسی طرف لوٹ جائے تو وہ جہنم والا ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔
لغات القرآن : آیت نمبر 275 تا 279 یا کلون (وہ کھاتے ہیں) ۔ الربوا (سود) ۔ لا یقومون (وہ کھڑے نہ ہوں گے ) ۔ یتخبطہ (جس کو خبطی اور دیوانہ بنا دیا ہو) ۔ المس (چھونا) ۔ البیع (تجارت) ۔ مثل الربوا (جیسے سود لینا) ۔ احل (حلال کردیا ) ۔ حرم (حرام کردیا) ۔ موعظۃ (نصیحت) ۔ انتھی (وہ رک گیا) ۔ سلف (جوگذر گیا) ۔ امرہ (اس کا معاملہ، اس کا اختیار) ۔ عاد جو پلٹ گیا) ۔ یمحق (مٹا دے گا) ۔ یربی (پالے گا، پروان چڑھائے گا) ۔ کفار (ناشکرا) ۔ اثیم (گناہ گار ) ۔ ذروا (تم چھوڑ دو ) ۔ مابقی (جو باقی رہ گیا ہے) ۔ فاذنوا (پھر تیار ہوجاؤ، پھر خبردار ہوجاؤ) ۔ حرب (جنگ) ۔ تبتم (تم نے توبہ کرلی) ۔ رؤس اموال (اصل مال، (رؤس ، راس) ۔ تشریح : آیت نمبر 275 تا 279 نبی کریم ﷺ کی بعثت کے وقت جہاں اعتقادی ، عملی ، اخلاقی اور معاشرتی برائیاں جڑ پکڑ چکی تھیں وہیں نظام معیشت بھی اپنے بگاڑ کی انتہا پر پہنچ چکا تھا، ناجائز اور حرام طریقوں سے دولت کمانے کا شوق جنون کی حد تک پہنچ چکا تھا۔ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے جہاں عبادات اور عقائد و ایمان کو درست کرنے کے لئے رہنمائی فرمائی۔ وہیں معاشرتی، سیاسی اور معاشی مسائل کو سلجھانے کا بھی ایسا طریقہ قانون اور دستور العمل عطا فرمایا جس سے ایک معتدل ، متوازن اقتصادی اور معاشی نظام وجود میں آسکتا ہے۔ تا کہ ہر شخص کو اس کی فطری خواہش کے مطابق پرسکون اور خوشگوار زندگی میسر آسکے۔ نبی مکرم ﷺ نے عملاً ایک ایسا معاشرہ قائم کر کے دکھلادیا جو ہر لحاظ سے جامع، مکمل اور مستحکم تھا۔ آپ کی سنت پر چلتے ہوئے خلفاء راشدین ؓ اور صحابہ ؓ نے بھی اس نظام کو دنیا کے لئے مثال بنا دیا۔ جب ہم اپنے معاشرے پر نظر ڈالتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ برائیاں جن کو ختم کرنے کے لئے اسلام دنیا میں آیا ہے وہ سب ہمارے معاشرے میں بڑے خوبصورت ناموں سے داخل ہو رہی ہیں۔ اب اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ ہم اپنے معاشرے سے تمام غیر اسلامی نشانات کو مٹا دیں تا کہ سود سے پاک معاشرہ قائم ہو سکے اور ہم امن و عافیت کی زندگی گزارنے کے قابل ہو سکیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آج کی دنیا کے اقتصادی مصائب کی سب سے بڑی وجہ موجودہ سودی نظام ہے۔ اس کو ختم کئے بغیر معاشی نظام کو استحکام نصیب ہو ہی نہیں سکتا۔ اسی لئے اسلام نے سود اور سودی نظام کو ایک سنگین جرم قرار دیا ہے۔ ربوا یعنی سود کی حرمت کے لئے قرآن کریم میں بیس آیات نازل ہوئیں جن میں سے اس وقت پانچ آیتیں زیرمطالعہ ہیں جن میں دس باتیں ارشاد فرمائی گئی ہیں۔ (1) پہلی بات تو یہ ہے کہ قیامت کے دن سود خور دیوانوں اور پاگلوں جیسی حرکتیں کرتے ہوئے اٹھیں گے جس طرح ایک دیوانہ شخص عقل سے خار ج ہو کر ناشائستہ حرکتیں کرنے لگتا ہے اسی طرح سود خور بھی روپے کے پیچھے دیوانہ ہوجاتا ہے اور اپنی خود غرضی اور زر پرستی کے جنون میں وہ اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس کی سود خوری کی اس حرکت سے معاشرہ پر کس قدر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں۔ کتنے لوگوں کی بدحالی سے وہ اپنی خوش حالی کے لئے سامان کر رہا ہے، وہ کس کس طرح انسانی محبت، اخوت اور ہمدردی کی جڑیں کاٹ رہا ہے۔ یہ تو اس کا دنیا میں حال تھا۔ لیکن آخرت میں وہ اسی دیوانگی کے عالم میں مخبوط الحواس شخص کی شکل میں اٹھایا جائے گا۔ (2، 3) دوسری اور تیسری بات یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں تجارت اور سود میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس روپے سے وہ خود فائدہ اٹھا رہا تھا اسے وہ قرض پر دوسرے شخص کو دے دیتا ہے۔ وہ دوسرا شخص بھی بہرحال اس سے فائدہ ہی اٹھا رہا ہے اپنے کاروبار کرتا ہے نفع کماتا ہے، پھر آخر کیا وجہ ہے کہ قرض دینے والے کو روپے سے جو فائدہ قرض لینے والا اٹھا رہا ہے اس میں سے ایک حصہ وہ قرضہ دینے والے ادا نہ کرے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ تجارت اور سودی کاروبار میں بڑا فرق ہے۔ اگر ایک شخص دوسرے کے نفع اور نقصان میں شریک ہے تو اس تجارت میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ ممانعت اس کاروبار کی ہے جس میں ایک شخص روپیہ قرض لیتا ہے، وہ اس روپے سے کاروبار کرتا ہے، اپنی جان کھپاتا ہے دن رات ایک کردیتا ہے، ہر آن اسے نفع اور نقصان کا دھڑکا لگا رہتا ہے لیکن ایک شخص ہے جو روپیہ دے کر اطمینان سے بیٹھا ہے اس کو نہ محنت کرنی پڑتی ہے نہ اس کو کسی نقصان کا اندیشہ ہے اس کی رقم اور اس کا متعین نفع دونوں محفوظ ہیں۔ یہ آخر کہاں کا انصاف ہے کہ سارے خطرات، محنت مشقت اور نقصانات تو اس شخص کے حصہ میں آجائیں جو اپنی جان گھلا رہا ہے اور متعین نفع اس کا ہو جو ان میں سے ایک کام بھی نہیں کر رہا ہے ، یہی ربوا یعنی سود ہے جس کو قرآن کریم نے حرام قرار دیا ہے۔ کوئی اس جگہ یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ تو اس سود کو حرام قرار دیا ہے جو سود خور مہاجن سود در سود لیا کرتے تھے بینکوں میں جو سود لیا جاتا ہے وہ تو معاشرہ کے لئے رحمت ہے جس سے کاروبار، کارخانے اور زراعت کا کا م چل رہا ہے اور اس پر سو د بھی بہت معمولی سا لیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج کے دور کی یہ زبردست مہنگائی جس سے انسان کرب و اذیت میں مبتلا ہوگیا سب ان بینکوں ہی کی نحوست ہے کیونکہ یہ بینک، انشورنس کمپنیاں اور سٹہ کا کاروبار درحقیقت سرمایہ پرستوں کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں جس کا بالآخر سارا نقصان قوم کے غریب طبقہ کو اٹھا نا پڑتا ہے اور سرمایہ دار پورا نفع سمیٹ کرلے جاتا ہے۔ (3) اگر بینکوں کے اعداو شمار کو جمع کیا جائے تو اس میں نوے فیصد غریبوں کا پیسہ ہوگا اور دس فیصد سرمایہ داروں کا۔ لیکن جب یہ سرمایہ پلٹتا ہے تو نوے فیصد سرمایہ دار کی گود میں پہنچتا ہے اور دس فیصد غریب عوام تک۔ چھوٹا سرمایہ رکھنے والا تو پنپ ہی نہیں سکتا جب بھی کوئی شخص معمولی سرمایہ کے ساتھ کھڑا ہونے کی کوشش کرتا ہے بڑی مچھلی فوراً چھوٹی مچھلی کو نگلنے کے لئے اپنی ساری تدبیریں کام میں لے آتی ہے۔ بازار کو اس درجہ نیچے گرا دیا جاتا ہے کہ چھوٹا ” سرمایہ “ رکھنے والا پھر کبھی مقابلہ میں کھڑے ہونے کی ہمت نہیں کرسکتا۔ ” دوسرا نقصان یہ ہے کہ اشیائے صرف کی قیمتوں پر بڑے سرمایہ داروں کا قبضہ ہوجاتا ہے۔ وہ جب چاہیں قیمتیں بڑھا دیتے ہیں اور جب چاہیں مال روک کر قیمتیں چڑھا دیتے ہیں اگر ساری ملت کا سرمایہ کھینچ کر بینکوں کے ذریعہ ان خود غرضوں کی پرورش نہ کی جائے تو ہر شخص اپنے ذاتی سرمائے سے کاروبار کرے گا اور خود غرض درندوں کو پوری تجارت کا آقا بننے کا موقع نہ مل سکے گا۔ “ یہ سارے نقصانات بینکوں کے سود کے ہیں۔ ” اس لئے تجارت اور سود میں بڑا بنیادی فرق ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال اور سودی کاروبار کو حرام قرار دیا ہے۔ (4) چوتھی بات یہ ہے کہ اس حکم کے آنے کے بعد جو شخص سودی کاروبار سے رک گیا تو اب اسلامی حکومت اس سے پچھلے سود کی واپسی کا مطالبہ نہیں کرے گی ” لیکن اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ وہ اب بےفکر ہو کر بیٹھ جائے بلکہ پچھلے مظالم کی تلافی کرنے کی کوشش میں لگا رہے تا کہ اس کے دل سے سود کی محبت کا شائبہ تک نکل جائے۔ ان واضح ہدایات کے بعد بھی جو شخص پھر اس کاروبار کی طرف پلٹے گا تو پھر اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ “ (5) پانچویں بات یہ فرمائی کہ اللہ تعالیٰ صدقات کو پروان چڑھاتا ہے اور سودی کاروبار کو مٹاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے معاشرہ کو پروان چڑھاتے ہیں جس میں ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی ، رحم دلی، فیاضی اور بلند ہمتی سے کام لے کر ایک دوسرے کی مدد کی جاتی ہے اس کے برخلاف جس معاشرہ میں سودی کا روبار ہوگا وہاں کے رہنے والوں میں خود غرضی، سنگدلی، بےرحمی، بزدلی اور دوسروں کی پریشانیوں سے فائدہ اٹھانے کا جذبہ عام ہوگا اس طرح پورا معاشرہ کرب اور اذیت میں مبتلا ہوجائے گا۔ “ (6) چھٹی بات یہ ہے کہ جو لوگ اللہ پر ایمان لاتے ہیں نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں ان کا دنیا و آخرت میں اجر یہ ہوتا ہے کہ ان پر نہ خوف ہوتا ہے اور نہ رنج و غم کے بادل چھائے ہوئے ہوتے ہیں۔ (7) ساتویں بات یہ ارشاد فرمائی گئی کہ اب جس پر بھی تمہارا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو کیونکہ اللہ پر ایمان لانے کا یہی نتیجہ ہونا چاہئے۔ (8) آٹھویں بات یہ فرمائی کہ اگر تم نے اس سودی نظام کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی تو پھر تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ایسے معاشرہ کے لئے اللہ اور اس کا رسول اعلان جنگ کرتے ہیں۔ (9) نویں بات یہ فرمائی کہ اگر تم نے توبہ کرلی تو اصل مال جتنے ہیں وہ تمہارے ہیں۔ (10) آخری اور دسویں بات یہ ارشاد فرمائی کہ آج اگر تم دوسروں پر ظلم کرو گے تو یاد رکھو اللہ تعالیٰ کے نظام کا یہ لازمی اثر ہے کہ کل تم بھی دوسروں کی زیادتیوں سے بچ نہ سکو گے۔ اگر تم دوسروں پر رحم و کرم کرو گے تو کل تمہارے اوپر بھی رحم و کرم کیا جائے گا۔
Top