Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 286
لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١ؕ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْ١ؕ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ١ۚ وَ اعْفُ عَنَّا١ٙ وَ اغْفِرْ لَنَا١ٙ وَ ارْحَمْنَا١ٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ۠   ۧ
لَا يُكَلِّفُ : نہیں تکلیف دیتا اللّٰهُ : اللہ نَفْسًا : کسی کو اِلَّا : مگر وُسْعَهَا : اس کی گنجائش لَهَا : اس کے لیے مَا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَعَلَيْهَا : اور اس پر مَا اكْتَسَبَتْ : جو اس نے کمایا رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تُؤَاخِذْنَآ : تو نہ پکڑ ہمیں اِنْ : اگر نَّسِيْنَآ : ہم بھول جائیں اَوْ : یا اَخْطَاْنَا : ہم چوکیں رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَلَا : اور نہ تَحْمِلْ : ڈال عَلَيْنَآ : ہم پر اِصْرًا : بوجھ كَمَا : جیسے حَمَلْتَهٗ : تونے ڈالا عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِنَا : ہم سے پہلے رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَلَا : اور نہ تُحَمِّلْنَا : ہم سے اٹھوا مَا : جو لَا طَاقَةَ : نہ طاقت لَنَا : ہم کو بِهٖ : اس کی وَاعْفُ : اور در گزر کر تو عَنَّا : ہم سے وَاغْفِرْ لَنَا : اور بخشدے ہمیں وَارْحَمْنَا : اور ہم پر رحم اَنْتَ : تو مَوْلٰىنَا : ہمارا آقا فَانْصُرْنَا : پس مدد کر ہماری عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے نقصان پہنچے گا اسے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجیو اے پروردگا ہم ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما
(286) اللہ تعالیٰ احکام شرعیہ کا طاقت کے مطابق ہی مکلف بناتے ہیں، اس کا نیکیوں پر ثواب ہے مثلا حدیث نفس، بھول، اور غلطی، اور مجبور کرنے کے ترک کرنے پر ثواب ہے، اور برائیوں مثلا حدیث نفس نسیان اور زبردستی پر عذاب ہے، اب اللہ تعالیٰ دعا کے طریقہ کی تعلیم دیتا ہے، کہ اس طریقہ کے ساتھ بارگاہ الہی میں دعا کرنی چاہیے، تاکہ حدیث نفس (دل کی غلط باتیں) بھول اور غلطی یہ تمام چیزیں معاف ہوجائیں کہ یوں کہو اے ہمارے پالنے والے ! ہم پر ایسا کوئی شاق حکم نہ نازل کیجیے کہ جس کے چھوڑ دینے سے ہم پر پاکیزہ اور حلال چیزوں کو حرام کردیا جائے، جیسا کہ بنی اسرائیل کے عہد توڑنے پر تو نے ان پر اونٹ، گائے، بکریوں کے گوشت اور دیگر پاک چیزوں کو حرام کردیا تھا اور یہ بھی درخواست ہے کہ ہم پر کوئی ایسا بوجھ نہ ڈالے جس میں ہمیں کسی قسم کی راحت اور نفع نہ ہو ہم سے معاف اور درگزر فرمائے، آپ ہی ہمارے کارساز ہیں۔ اور یہ تفسیر بھی کی گئی ہے کہ ہمیں مسخ کے عذاب سے بچائیے جیسا کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی قوم کو مسخ کیا گیا، اور زمین میں دھنسا دینے سے ہماری مغفرت فرمائیے، جیسا کہ قارون کو زمین میں دھنسایا گیا، اور سنگسار کردینے سے بھی ہم پر رحم فرمائیے، جیسا کہ حضرت لوط ؑ کی قوم کو پتھروں کے ذریعہ سنگسار کیا گیا، جس انہوں نے یہ دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے دل کی غیراختیاری باتوں اور بھول چوک سے مواخذہ کو اٹھا لیا اور خسف، مسخ اور سنگسار کردینے سے بھی ان کو اور ان کے نقش قدم پر چلنے والوں کو محفوظ فرما دیا۔
Top