Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Bayan-ul-Quran - Al-Baqara : 286
لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١ؕ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْ١ؕ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ١ۚ وَ اعْفُ عَنَّا١ٙ وَ اغْفِرْ لَنَا١ٙ وَ ارْحَمْنَا١ٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ۠ ۧ
لَا يُكَلِّفُ
: نہیں تکلیف دیتا
اللّٰهُ
: اللہ
نَفْسًا
: کسی کو
اِلَّا
: مگر
وُسْعَهَا
: اس کی گنجائش
لَهَا
: اس کے لیے
مَا
: جو
كَسَبَتْ
: اس نے کمایا
وَعَلَيْهَا
: اور اس پر
مَا اكْتَسَبَتْ
: جو اس نے کمایا
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
لَا تُؤَاخِذْنَآ
: تو نہ پکڑ ہمیں
اِنْ
: اگر
نَّسِيْنَآ
: ہم بھول جائیں
اَوْ
: یا
اَخْطَاْنَا
: ہم چوکیں
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
وَلَا
: اور نہ
تَحْمِلْ
: ڈال
عَلَيْنَآ
: ہم پر
اِصْرًا
: بوجھ
كَمَا
: جیسے
حَمَلْتَهٗ
: تونے ڈالا
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
مِنْ قَبْلِنَا
: ہم سے پہلے
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
وَلَا
: اور نہ
تُحَمِّلْنَا
: ہم سے اٹھوا
مَا
: جو
لَا طَاقَةَ
: نہ طاقت
لَنَا
: ہم کو
بِهٖ
: اس کی
وَاعْفُ
: اور در گزر کر تو
عَنَّا
: ہم سے
وَاغْفِرْ لَنَا
: اور بخشدے ہمیں
وَارْحَمْنَا
: اور ہم پر رحم
اَنْتَ
: تو
مَوْلٰىنَا
: ہمارا آقا
فَانْصُرْنَا
: پس مدد کر ہماری
عَلَي
: پر
الْقَوْمِ
: قوم
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
اللہ تعالیٰ نہیں ذمہ دار ٹھہرائے گا کسی جان کو مگر اس کی وسعت کے مطابق اسی جان کے لیے ہے جو اس نے کمایا اور اسی کے اوپر وبال بنے گا جو اس نے ُ برائی کمائی اے ہمارے ربّ ! ہم سے مؤاخذہ نہ فرمانا اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے خطا ہوجائے اور اے رب ہمارے ! ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ان لوگوں پر ڈالا تھا جو ہم سے پہلے تھے اور اے رب ہمارے ! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈالنا جس کی ہم میں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرماتا رہ ! اور ہمیں بخشتا رہ ! اور ہم پر رحم فرما تو ہمارا مولا ہے پس ہماری مدد فرما کافروں کے مقابلے میں
آیت 286 لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا الاَّ وُسْعَہَا ط یہ آیت اللہ تعالیٰ کے بہت بڑے فضل و کرم کا مظہر ہے۔ میں نے آیت 186 کے بارے میں کہا تھا کہ یہ دنیا میں حقوق انسانی کا سب سے بڑا منشور Magna Carta ہے کہ اللہ اور بندے کے درمیان کوئی فصل نہیں ہے : اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ میں تو ہر پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی اور جہاں بھی وہ مجھے پکارے۔ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ پس انہیں بھی چاہیے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان رکھیں۔ گویا دو طرفہ بات چلے گی ‘ یک طرفہ نہیں۔ میری مانو ‘ اپنی منواؤ ! تم دعائیں کرو گے ‘ ہم قبول کریں گے ! لیکن اگر تم ہماری بات نہیں مانتے تو پھر تمہاری دعا تمہارے منہ پردے ماری جائے گی ‘ خواہ قنوت نازلہ چالیس دن تو کیا اسّی دن تک پڑھتے رہو۔ یہی وجہ ہے کہ تمہاری دعاؤں کے باوجود تمہیں سقوط ڈھا کہ کا سانحہ دیکھنا پڑا ‘ تمہیں یہودیوں کے ہاتھوں شرمناک شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اگرچہ ان مواقع پر حرمین شریفین میں قنوت نازلہ پڑھی جاتی رہی ‘ لیکن تمہاری دعائیں کیونکر قبول ہوتیں ! تمہارا جرم یہ ہے کہ تم نے اللہ کو پیٹھ دکھائی ہوئی ہے ‘ اس کے دین کو پاؤں تلے روندا ہوا ہے ‘ اللہ کے باغیوں سے دوستی رکھی ہوئی ہے۔ کسی نے ماسکو کو اپنا قبلہ بنا رکھا تھا تو کسی نے واشنگٹن کو۔ لہٰذا تمہاری دعائیں تمہارے منہ پردے ماری گئیں۔ لیکن آیت زیر مطالعہ اس اعتبار سے بہت بڑی رحمت کا مظہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اندھے کی لاٹھی والا معاملہ نہیں ہے کہ تمام انسانوں سے محاسبہ ایک ہی سطح پر ہو۔ اللہ جانتا ہے کہ کس کی کتنی وسعت ہے اور اسی کے مطابق کسی کو ذمہّ دارٹھہراتا ہے۔ اور یہ وسعت موروثی اور ماحولیاتی عوامل پر مشتمل ہوتی ہے۔ ہر شخص کو جو genes ملتے ہیں وہ دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اور ان genes کی اپنی اپنی خصوصیات properties اور تحدیدات ‘ limitations ہوتی ہیں۔ اسی طرح ہر شخص کو دوسرے سے مختلف ماحول میسرّ آتا ہے۔ تو ان موروثی عوامل hereditary factors اور ماحولیاتی عوامل environmental factors کے حاصل ضرب سے انسان کی شخصیت کا ایک ہیولیٰ بنتا ہے ‘ جس کو مستری لوگ پاٹن کہتے ہیں۔ جب لوہے کی کوئی شے ڈھالنی مقصود ہو تو اس کے لیے پہلے مٹی یا لکڑی کا ایک سانچہ pattern بنایا جاتا ہے۔ اس کو ہمارے ہاں کاریگر اپنی بولی میں پاٹن کہتے ہیں۔ اب آپ لوہے کو پگھلا کر اس میں ڈالیں گے تو وہ اسی صورت میں ڈھل جائے گا۔ قرآن کی اصطلاح میں یہ شاکلہ ہے جو ہر انسان کا بن جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : قُلْ کُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖط فَرَبُّکُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ ھُوَ اَھْدٰی سَبِیْلاً بنی اسرائیل کہہ دیجیے کہ ہر کوئی اپنے شاکلہ کے مطابق عمل کر رہا ہے۔ پس آپ کا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ کون سیدھی راہ پر ہے۔ اس شاکلہ کے اندر اندر آپ کو محنت کرنی ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ کس کا شاکلہ وسیع تھا اور کس کا تنگ تھا ‘ کس کے genes اعلیٰ تھے اور کس کے ادنیٰ تھے ‘ کس کے ہاں ذہانت زیادہ تھی اور کس کے ہاں جسمانی قوت زیادہ تھی۔ اسے خوب معلوم ہے کہ کس کو کیسی صلاحیتیں ودیعت کی گئیں اور کیسا ماحول عطا کیا گیا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کے ماحولیاتی عوامل اور موروثی عوامل کو ملحوظ رکھ کر اس کی استعدادات کے مطابق حساب لے گا۔ فرض کیجیے ایک شخص کے اندر استعداد ہی 20 درجے کی ہے اور اس نے 18 درجے کام کر دکھایا تو وہ کامیاب ہوگیا۔ لیکن اگر کسی میں استعداد سو درجے کی تھی اور اس نے 50 درجے کام کیا تو وہ ناکام ہوگیا۔ حالانکہ کمیت کے اعتبار سے 50 درجے 18 درجے سے زیادہ ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ کا محاسبہ جو ہے وہ انفرادی سطح پر ہے۔ اس لیے فرمایا گیا : وَکُلُّھُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا مریم اور سب لوگ قیامت کے دن اس کے حضور فرداً فرداً حاضر ہوں گے۔ وہاں ہر ایک کا حساب اکیلے اکیلے ہوگا اور وہ اس کی وسعت کے مطابق ہوگا۔ لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا الاَّ وُسْعَہَا ط کے الفاظ میں جو ایک اہم اصول بیان کردیا گیا ہے ‘ بعض لوگ دنیا کی زندگی میں اس کا غلط نتیجہ نکال بیٹھتے ہیں۔ وہ دنیا کے معاملات میں تو خوب بھاگ دوڑ کرتے ہیں لیکن دین کے معاملے میں کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے اندر صلاحیت اور استعداد ہی نہیں ہے۔ یہ محض خود فریبی ہے۔ استعداد و استطاعت اور ذہانت و صلاحیت کے بغیر تو دنیا میں بھی آپ محنت نہیں کرسکتے ‘ کوئی نتائج حاصل نہیں کرسکتے ‘ کچھ کما نہیں سکتے۔ لہٰذا اپنے آپ کو یہ دھوکہ نہ دیجیے اور جو کچھ کرسکتے ہوں ‘ وہ ضرور کیجیے۔ اپنی شخصیت کو کھود کھود کر اس میں سے جو کچھ نکال سکتے ہوں وہ نکالیے ! ہاں آپ نکال سکیں گے اتنا ہی جتنا آپ کے اندر ودیعت ہے۔ زیادہ کہاں سے لے آئیں گے ؟ اور اللہ نے کس میں کیا ودیعت کیا ہے ‘ وہ وہی جانتا ہے۔ تمہارا محاسبہ اسی کی بنیاد پر ہوگا جو کچھ اس نے تمہیں دیا ہے۔ اس مضمون کی اہمیت کا اندازہ کیجیے کہ یہ قرآن مجید میں پانچ مرتبہ آیا ہے۔ لَھَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَیْھَا مَا اکْتَسَبَتْ ط۔ اس مقام پر بھی ل اور عَلٰی کے استعمال پر غور کیجیے۔ لَھَا مَا کَسَبَتْ سے مراد ہے جو بھی نیکی اس نے کمائی ہوگی وہ اس کے لیے ہے ‘ اس کے حق میں ہے ‘ اس کا اجر وثواب اسے ملے گا۔ وَعَلَیْھَا مَا اکْتَسَبَتْ ط سے مراد ہے کہ جو بدی اس نے کمائی ہوگی اس کا وبال اسی پر آئے گا ‘ اس کی سزا اسی کو ملے گی۔ اب وہ دعا آگئی ہے جو قرآن مجید کی جامع ترین اور عظیم ترین دعا ہے : رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَا اَوْ اَخْطَاْنَا ج ایمان اور عمل صالح کے راستے پر چلتے ہوئے اپنی شخصیت کے کونوں کھدروں میں سے امکان بھر اپنی باقی ماندہ توانائیوں residual energies کو بھی نکال نکال کر اللہ کی راہ میں لگا لیں ‘ لیکن اس کے بعد بھی اپنی محنت پر ‘ اپنی نیکی ‘ اپنی کمائی اور اپنے کارناموں پر کوئی غرّہ نہ ہو ‘ کوئی غرور نہ ہو ‘ کہیں انسان دھوکہ نہ کھاجائے۔ بلکہ اس کی کیفیت تواضع ‘ عجز اور انکساری کی رہنی چاہیے۔ اور اسے یہ دعا کرتے رہنا چاہیے کہ اے پروردگار ! ہماری بھول چوک پر ہم سے مؤاخذہ نہ فرمانا۔ انسان کے اندر خطا اور نسیان دونوں چیزیں گندھی ہوئی ہیں : اَلْاِنْسَانُ مُرَکَّبٌ مِنَ الْخَطَاأ وَالنِّسْیَانِ خطا یہ ہے کہ آپ نے اپنی امکانی حد تک تو نشانہ ٹھیک لگایا تھا ‘ لیکن نشانہ خطا ہوگیا۔ اس پر آپ کی گرفت نہیں ہوگی ‘ اس لیے کہ آپ کی نیت صحیح تھی۔ ایک اجتہاد کرنے والا اجتہاد کر رہا ہے ‘ اس نے امکانی حد تک کوشش کی ہے کہ صحیح رائے تک پہنچے ‘ لیکن خطا ہوگئی۔ اللہ معاف کرے گا۔ مجتہد مخطی بھی ہو تو اس کو ثواب ملے گا اور مجتہد مصیب ہو ‘ صحیح رائے پر پہنچ جائے تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا۔ اور نسیان یہ ہے کہ بھولے سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے : اِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَ عَنْ اُمَّتِی الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ 37 اللہ تعالیٰ نے میری امتّ سے خطا اور نسیان معاف فرما دیا ہے۔ رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَیْنَآ اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَہٗ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا ج۔ ایک حمل بوجھ وہ ہوتا ہے جس کو لے کر انسان چلتا ہے۔ اسی سے حمال بنا ہے جو ایک بوری کو یا بوجھ کو اٹھا کر چل رہا ہے۔ جو بوجھ آپ کی طاقت میں ہے اور جسے لے کر آپ چل سکیں وہ حمل ہے ‘ اور جس بوجھ کو آپ اٹھا نہ سکیں اور وہ آپ کو بٹھا دے اس کو اصر کہتے ہیں۔ یہ لفظ سورة الاعراف آیت 157 میں پھر آئے گا : وَیَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَالْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ ط ان الفاظ میں ٌ محمد رسول اللہ ﷺ کی یہ شان بیان ہوئی ہے کہ انہوں نے لوگوں کے وہ بوجھ جو ان کی طاقت سے بڑھ کر تھے ‘ ان کے کندھوں سے اتار دیے۔ ہم سے پہلے لوگوں پر بڑے بھاری بوجھ ڈالے گئے تھے۔ شریعت موسوی ہماری شریعت کی نسبت بہت بھاری تھی۔ جیسے ان کے ہاں روزہ رات ہی سے شروع ہوجاتا تھا ‘ لیکن ہمارے لیے یہ کتنا آسان کردیا گیا کہ روزے سے رات کو نکال دیا گیا اور سحری کرنے کی تاکید فرمائی گئی : تَسَحَّرُوْا فَاِنَّ فِی السُّحُوْرِ بَرَکَۃً 38 سحری ضرور کیا کرو ‘ اس لیے کہ سحریوں میں برکت رکھی گئی ہے۔ پھر رات میں تعلق زن و شو کی اجازت دی گئی۔ ان کے روزے میں خاموشی بھی شامل تھی۔ یعنی نہ کھانا ‘ نہ پینا ‘ نہ تعلق زن و شو اور نہ گفتگو۔ ہمارے لیے کتنی آسانی کردی گئی ہے ! ان کے ہاں یوم سبت کا حکم اتنا سخت تھا کہ پورا دن کوئی کام نہیں کرو گے۔ ہمارے ہاں جمعہ کی اذان سے لے کر نماز کے ادا ہوجانے تک ہر کاروبار دنیوی حرام ہے۔ لیکن اس سے پہلے اور اس کے بعد آپ کاروبار کرسکتے ہیں۔ رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ ج وَاعْفُ عَنَّاوقفۃ ہماری لغزشوں کو معاف کرتا رہ ! وَاغْفِرْ لَنَاوقفۃ ہماری خطاؤں کی پردہ پوشی فرما دے ! مغفرت کے لفظ کو سمجھ لیجیے۔ اس میں ڈھانپ لینے کا مفہوم ہے۔ مِغْفَرْ ’ خود ‘ ہیلمٹ کو کہتے ہیں ‘ جو جنگ میں سر پر پہنا جاتا ہے۔ یہ سر کو چھپا لیتا ہے اور اسے گولی یا تلوار کے وار سے بچاتا ہے۔ تو مغفرت یہ ہے کہ گناہوں کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے ڈھانپ دے ‘ ان کی پردہ پوشی فرما دے۔ وَارْحَمْنَآوقفۃ اَنْتَ مَوْلٰٹنَا تو ہمارا پشت پناہ ہے ‘ ہمارا والی ہے ‘ ہمارا حامی و مددگار ہے۔ ہم یہ آیت پڑھ آئے ہیں : اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْالا یُخْرِجُھُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ ط آیت 257۔ فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ انہی الفاظ پر وہ دعا ختم ہوئی تھی جو طالوت کے ساتھیوں نے کی تھی۔ اب اہل ایمان کو یہ دعا تلقین کی جا رہی ہے ‘ اس لیے کہ مرحلہ سخت آ رہا ہے۔ گویا : تاب لاتے ہی بنے گی غالب مرحلہ سخت ہے اور جان عزیز ! اب کفار کے ساتھ مقابلے کا مرحلہ آ رہا ہے اور اس کے لیے مسلمانوں کو تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ درحقیقت غزوۂ بدر کی تمہید ہے۔ بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآن العظیم ونفعنی وایاکم بالآیات والذکر الحکیم۔
Top