Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 286
لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١ؕ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْ١ؕ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ١ۚ وَ اعْفُ عَنَّا١ٙ وَ اغْفِرْ لَنَا١ٙ وَ ارْحَمْنَا١ٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ۠ ۧ
لَا يُكَلِّفُ
: نہیں تکلیف دیتا
اللّٰهُ
: اللہ
نَفْسًا
: کسی کو
اِلَّا
: مگر
وُسْعَهَا
: اس کی گنجائش
لَهَا
: اس کے لیے
مَا
: جو
كَسَبَتْ
: اس نے کمایا
وَعَلَيْهَا
: اور اس پر
مَا اكْتَسَبَتْ
: جو اس نے کمایا
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
لَا تُؤَاخِذْنَآ
: تو نہ پکڑ ہمیں
اِنْ
: اگر
نَّسِيْنَآ
: ہم بھول جائیں
اَوْ
: یا
اَخْطَاْنَا
: ہم چوکیں
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
وَلَا
: اور نہ
تَحْمِلْ
: ڈال
عَلَيْنَآ
: ہم پر
اِصْرًا
: بوجھ
كَمَا
: جیسے
حَمَلْتَهٗ
: تونے ڈالا
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
مِنْ قَبْلِنَا
: ہم سے پہلے
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
وَلَا
: اور نہ
تُحَمِّلْنَا
: ہم سے اٹھوا
مَا
: جو
لَا طَاقَةَ
: نہ طاقت
لَنَا
: ہم کو
بِهٖ
: اس کی
وَاعْفُ
: اور در گزر کر تو
عَنَّا
: ہم سے
وَاغْفِرْ لَنَا
: اور بخشدے ہمیں
وَارْحَمْنَا
: اور ہم پر رحم
اَنْتَ
: تو
مَوْلٰىنَا
: ہمارا آقا
فَانْصُرْنَا
: پس مدد کر ہماری
عَلَي
: پر
الْقَوْمِ
: قوم
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
اللہ تعالیٰ کسی نفس کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی طاقت کے مطابق اس نفس کے لیے وہی ہے جو اس نے کمایا ، اور اس کے اوپر وبال بھی اس چیز کا ہے جو اس نے کمایا ، اے ہمارے پروردگار ( ہم سے مواخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر جائیں ۔ اے ہمارے پروردگار ! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ان لوگوں پر ڈالا جو ہم سے پہلے گزرے ہیں ۔ اے ہمارے پروردگار ! اور نہ اٹھو ہم سے وہ چیز جسکی ہم طاقت نہیں رکھتے ، اور در گزر کر دے ہم سے اور بخش دے ہم کو اور ہم پر رحم فرما تو ہی ہمارا آقا ہے ، پس کافر قوم کے مقابلے میں ہماری مدد فرما
دین آسان ہے مسلم شریف کی روایت میں موجود ہے کہ جب صحابہ کو تشویش لاحق ہوئی کہ کہیں دل میں پیدا ہونے والے غیر اختیاری خیالات پر اللہ تعالیٰ کی گرفت نہ آجائے ، تو نبی (علیہ السلام) نے انہیں فرمایا کہ تم موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم کے برعکس یوں کہا کرو سمعنا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر چناچہ جب صحابہ کرام ؓ نے دل کی گہرائیوں سے یہ کلمات کہے اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی تو حضور ﷺ نے نے صحابہ ؓ کو تسلی دی کہ غیر اختیاری چیزوں پر اللہ تعالیٰ مواخذہ نہیں کرتا ، اور پھر اللہ تعالیٰ نے ایک عام قانون بتا دیا کہ لا یکلف اللہ نفسا ً الا وسعھا اللہ تعالیٰ کسی جان کو تکلیف میں نہیں ڈالتا ، مگر اس کی طاقت کے مطابق ، کسی کی قوت برداشت سے زیادہ بوجھ ڈالنا عقل کے بھی خلاف ہے جس چیز پر انسان کا بس ہی نہیں اس پر محاسبہ کرنا کیسے روا ہو سکتا ہے ، بلکہ دین اسلام میں تو آسانی کا قانون کام کر رہا ہے ، اسی سورة میں رمضان کے روزوں کے متعلق گزر چکا ہے ۔ یرید اللہ بکم الیسر ولا یرید بکم العسر اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی چاہتا ہے۔ وہ تمہارے ساتھ تنگی کا ارادہ نہیں کرتا ۔ وہ تو رحمن اور رحیم ہے وہ کسی کو تنگی میں نہیں ڈالتا ، قرآن کریم میں دوسرے مقام پر آتا ہے ما جعل علیکم فی الدین من حرج اللہ تعالیٰ نے دین میں تنگی نہیں ڈالی ، حضور ﷺ کا ارشاد ہے الدین یسر دین آسان ہے ۔ اس میں کسی پر سختی نہیں کی گئی ، نماز کے متعلق آتا ہے ۔ فان لم تستطع اگر طاقت نہ کہ کھڑے ہو کر نماز ادا کرسکو فصل قاعداتو بیٹھ کر پڑھ لو ، اور بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتے فعلی جنب تو لیٹ کر پہلو کے بل پڑھ لو ، گویا ہر مشکل کے وقت اللہ تعالیٰ نے رخصت دی ہے جو چیز انسان کے بس میں نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر مجبور نہیں کیا ہے ، اگر کوئی شخص نابینا ہے تو اسے دیکھنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ، کیونکہ اس میں دیکھنے کی صلاحیت ہی موجود نہیں ہے ۔ اسی طرح جس شخص کے پائوں کٹے ہوئے ہوں اسے چلنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور جس کے ہاتھ موجود نہ ہوں ، اسے کوئی چیز پکڑنے کے لیے نہیں کہا جائے گا ، اسی طرح اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اسکی صلاحیت سے زیادہ تکلیف میں نہیں ڈالتے اور غیر اختیاری باتوں پر اس کا مواخذہ نہیں ہوتا ، اسی لیے فرمایا لھا ما کسبت انسان کے لیے وہ چیز ہے جو اس نے کمائی وعلیھا ما کتسبت اور جو کچھ اپنے ارادہ اور اختیار کے ساتھ کمائے گا وہی اس کو مفید ہوگی ، اور اسی چیز کا اس پر وبال پڑگا ، گویا اچھی چیز کا اچھا بدلہ ملے گا اور برائی پر مواخذہ ہوگا ۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ انسانی افعال اس کے اخلاق نیت اور اندرونی ملکہ کے مطابق سرزد ہوتے ہیں ، ان پر مواخذہ ہوتا ہے۔ بھول اور خطاء میں فرق نسیان یا بھول ایسی غلطی کا نام ہے۔ جس میں نیت یا ارادے کو دخل نہ ہو ، بلکہ کوئی کام بھول کر ہوجائے اور خطا سے مراد یہ ہے کہ نیت کچھ اور کام کی ہوتی ہے مگر عمل کوئی دوسرا ہوجاتا ہے۔ مثلاً روزے کی حالت میں کلی کی نیت سے منہ میں پانی ڈالا مگر وہ حلق سے نیچے اتر گیا ، کسی شخص نے شکار کے جانور کے لیے گولی چلائی مگر وہ کسی انسان یا دوسرے جانور کو لگ گئی ، یہ خطا ہوتی ہے ، اور آخرت میں اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا ، البتہ دنیا میں اس کی دیت اور کفارہ دینا پڑتا ہے ، اگر کوئی شخص خطا ً قتل ہوگیا ہے ، تو اس کا خون بہا بھی دینا پڑے گا اور کفارہ کے طور پر دو ماہ کے روزے بھی رکھنے ہوں گے۔ اور اگر کسی کو عمداً قتل کیا ہے ، تو اس کا دنیا میں بھی قصاص ہوگا اور آخرت میں اللہ کے ہاں بھی مواخذہ ہوگا ( اگر توبہ نہ کی ہو) بھو ل اور خطا میں یہ فرق ہے۔ بھول اور خطا پر مواخذہ نہیں بھول کے متعلق حضور ﷺ کی حدیث میں آتا ہے ۔ ان اللہ رفع عن امتی الخطاء والنسیان وما استکرھو علیہ اللہ تعالیٰ نے میری امت سے ایسے گناہ کو اٹھا دیا ہے ، جو بھول ، خطا یا جبر کی وجہ سے سر زد ہو۔ ایسے عمل پر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا ۔ اگر کسی کو مجبور کر کے کوئی کام کرایا جائے تو وہ اکرا میں آئیگا مثلاً کوئی شخص دوسرے کو مجبور کر دے کہ شراب پی لو یا فلاں کام کر دو ورنہ تجھے قتل کردیا جائے گا ، تو یہ عمل اکراھا ً ہوگا اور اللہ کے ہاں اس پر کوئی محاسبہ نہیں ہوگا ۔ البتہ دنیا میں ایسے امور کی تلافی کرنا پڑتی ہے ۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو جس وقت اس کو یاد آئے اس وقت ادا کرے ، اگر ایک دفعہ بھول گیا ہے تو اب بالکل ترک نہیں کرسکتا ، بلکہ بعد از وقت بھی ادا کرنا ہوگا ، اسی طرح روزہ کی حالت میں غلطی سے پانی حلق کے اندر چلا گیا تو اگرچہ عند اللہ اس کا مواخذہ نہیں ، مگر جو روزہ ضائع ہوا اس کی قضا دینا ہوگی ۔ البتہ روزہ میں بھول کر کھانے پینے کی معافی ہے۔ ایسی صورت کے متعلق حضور ﷺ نے فرمایا اطعمہ اللہ وسقہ اللہ نے اس کو کھلایا پلایا ، اس کا روزہ مکمل ہوگیا۔ اسے روزہ دوبارہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اسی طرح اگر بھول کر بغیر طہارت کے نماز پڑھ لی ، تو اسے لوٹاناہو گی ، اس کی نماز نہیں ہوئی۔ دعائیہ کلمات چنانچہ اسی نسیان اور خطا کے متعلق اللہ تعالیٰ نے دعائیہ کلمات سکھائے کہ اے میرے بندو ! جب بھول جائو یا خطا ہوجائے تو مجھ سے ان کلمات کے ساتھ معافی طلب کرلیا کرو ربنا لا تواخذنا ان نسینا او ا خطانا اے ہمارے پروردگار اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے خطا ہوجائے تو ہمارا مواخذہ نہ کر۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سورة بقرہ کے آخر میں جو دعائیں مذکور ہیں ۔ جب بندہ ان کو ادا کرتا ہے ، تو ہر دعا کے اختتام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے نعم قد فعلت یعنی اے میرے بندے ہاں ! میں نے ایسا کردیا ، تیری دعا قبول کرلی ۔ اس کے بعد دعا کا اگلا حصہ فرمایا ربنا ولا تحمل علینا اصراً اے ہمارے پروردگار ! تو ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال کما حملتہ علی الذین من قبلنا جیسا کہ تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر بوجھ ڈالا ، یہاں پر بوجھ سے مرادوہ مشکل احکام ہیں جو پہلی امتوں پر وارد ہوئے ۔ مفسرین کرام مثال کے طور پر فرماتے ہیں ۔ اسرائیلوں پر پانچ سے زیادہ نمازیں فرض تھیں ، لہٰذا وہ امت محمدی سے زیادہ مشکل میں تھے ، بعض امتوں کو ہمیشہ روزے رکھنے کا حکم تھا اور بنی اسرائیل کی شریعت میں یہ حکم بھی تھا کہ جس کپڑے پر نجاست لگ جاتی تھی وہ دھونے سے پاک نہیں ہوتا تھا ، بلکہ قیمتی سے قیمتی پکڑا بھی نجاست والی جگہ سے کاٹ ڈالنا پڑتا تھا۔ اسی طرح بنی اسرائیل حلال جانور کا گوشت تو کھا سکتے تھے مگر اس کی چربی استعمال نہیں کرسکتے تھے ، لہٰذا وہ گوشت سے چربی کو بمشکل علیحدہ کر کے پھر کھاتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرنے کے لیے یہ شرط رکھ دی کہ ایک دوسرے کو قتل کرو۔ ہزاروں کی تعداد میں بنی اسرائیل قتل ہوئے ، تب جاکر ان کی توبہ قبول ہوئی اپنے مال کا چوتھا حصہ انہیں بطور زکوٰۃ ادا کرنا پڑتا تھا ۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو کوئی آدمی گناہ کا مرتکب ہوتا تھا ، تورات کے وقت فرشتے اس کے دروازے پر لکھ دیتے تھے۔ جس سے اسکی سخت رسوائی ہوتی تھی اللہ تعالیٰ نے اس قسم کے بوجھ سابقہ امتوں پر ڈال رکھتے تھے ، جن کے متعلق یہاں پر دعا کی جا رہی ہے کہ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے پہلی امتوں پر ڈالا تھا ، ربناولا تحملنا مالا طاقۃ لنا بہ اور ہم سے وہ چیز نہ اٹھوا جسکی ہم طاقت نہیں رکھتے۔ بعض مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ تحمل علینا سے شرعی احکام کا بوجھ ہے۔ جس کے متعلق دعا کی گئی ہے کہ ہم پر مشکل احکم نہ ڈال اور لا تحملنا سے مراد وہ قدرتی آفات و بلیات ہیں جو کسی قوم پر نازل ہوجائیں تو یہاں پر ان تکوینی مصائب کا ذکر کیا گیا ہے کہ مولا کریم ! ہم سے ایسے قدرتی مشکلات کا بوجھ بھی نہ اٹھوا کہ جس کی ہم طاقت ہی نہیں رکھتے ، مقصد یہ کہ ہمیں شرعی اور تکوینی ہر دو مشکل امور سے محفوظ رکھ۔ معافی کی درخواست واعف عنا اے پروردگار ! ہم کو معاف فرما دے ، ہماری خطائوں سے در گزر فرما۔ واغفرلنا ہماری کوتاہیوں کو بخش دے ۔ غفر کا معنی ڈھانپ دینا ہوتا ہے یعنی ہماری تمام لغزشوں کو اپنی رحمت سے ڈھانپ دے۔ وارحمنا ہم پر رحم فرما ، ہم پر مہربانی فرما انت مولانا تو ہی ہمارا مولا ہے ، جیسا کہ قاموس والے لکھتے ہیں لفظ مولیٰ پچیس معنوں میں استعمال ہوتا ہے ، تا ہم اس مقام پر مولاکا معنی آقا اور کار گزار ہے ، یعنی ہمارے کاموں کا بنانے والا اور ہماری سر پرستی کرنے والا تو ہی ہے۔ مولا معبود کے معنوں میں بھی آتا ہے اس کا معنی ساتھی ، صاحب ، رفیق وغیرہ بھی ہے ، مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہاں پر مرادہمارا آقا ہے ، متولی امور نا ہمارے کاموں کو بنانے والا ، ہماری حاجات پوری کرنے والا ، اے مولا کریم ! تو ہی ہے فانصرنا علی القوم الکفرین اور کافر قوم کے مقابلے میں ہماری مدد فرما ، یعنی ہم کو غلبہ عطا فرما۔ غلبہ اسلام حضرت امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کافروں پر غلبے کی نعمت بھی عطا فرمائی ہے مگر اس شرط کے ساتھ کہ اہل ادین اپنے دین پر قائم رہیں ، جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا انتم الاعلون ان کنتم مومنین اگر تم صحیح ایمان پر قائم رہو گے ، تو تم ہی غالب آئو گے ، خلفائے راشدین ؓ کا زمانہ اس غلبے کا بہترین ثبوت ہے۔ صفین کے واقعہ تک مسلمان نصف دنیا پر غالب تھے ، اور باقی دنیا میں بھی کوئی ایسی طاقت نہیں تھی ، جو اہل ایمان سے ٹکر لے سکتے ، یہ غلبہ صرف پچاس سال تک قائم رہ سکا۔ غرضیکہ اگر دین والے دین پر قائم رہیں اور عام لوگ ان کے معاون ہوں ، نفاق سے بچتے رہیں ، بد عت سے بیزار رہیں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر قائم ہوں ، رشوت سود اور دیگر حرمات سے بچتے رہیں ، تو کسی غیر قوم کو مسلمانوں پر تسلط حاصل نہیں ہو سکتا ۔ جب مسلمانوں میں یہ قباحتیں پیدا ہوجائیں گی تو دوسری قومیں ان پر مسلط ہوجائیں گی اور یہ مغلوب ہو کر رہ جائیں گے اب دیکھ لیجئے یہ تمام لعنتیں مسلمانوں میں موجود ہیں ۔ حرام خوری عام ہے بدعات کا چرچا ہے ، بلکہ اس کو عین کار ثواب سمجھ کر اس پر اصرار کیا جا رہا ہے۔ بدعت کے علاوہ لوگ شرک میں ڈوبے ہوئے ہیں ، کسی حکومت نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام نہیں دیا ۔ زبانی جمع خرچ ہو رہا ہے ، عمل صفر کے برابر ہے ، منافق کی تمام علامتیں مسلمانوں میں موجود ہیں ۔ ان حالات میں اسلام کو غلبہ کیوں کر حاصل ہو سکتا ہے ، اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے اور صحیح دین اختیار کر نیکی توفیق عطا فرمائے۔ سورۃ بقرہ کی خصوصیت حضور ﷺ نے سورة بقرہ کو فسطاط القرآن فرمایا ہے ۔ یعنی یہ سورة قرآن پاک کا بڑا خیمہ ہے ، جس طرح ایک بڑے خیمے میں بہت سے سازو سامان رکھنے اور رہائش کی گنجائش ہوتی ہے ۔ اسی طرح اس سورة مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے نظام خلافت کبریٰ کے تمام اصول و فوائد بیان کردیے ہیں ۔ اس سورة میں دعوت الی التوحید والرسالت کا بیان ہے ، قرآن کریم کی حقانیت اور صداقت بیان کی گئی ہ۔ فرائض خمسہ کے علاوہ جہاد ، نظام سلطنت اور بیشمار مثالیں اور حکمت کی باتیں اس سورة میں پائی جاتی ہیں ، اس لیے اسے فسطاط القران کہا گیا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں اس سورة کو سنام القرآن یعنی قرآن کی کوہان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ جس طرح اونٹ کی کوہان سب سے بلند ہوتی ہے۔ اسی طر ح قرآن پاک میں یہ سورة بلند مرتبہ رکھتی ہے۔ اس سورة مبارکہ کی آخری دو آیتیں حضور ﷺ کو معراج کے موقع پر عطا ہوئی تھیں ۔ امن الرسول سے لیکر قوم الکفرین تک کی آیتیں معراج کا خاص تحفہ ہے۔ پانچ نمازیں بھی معراج کا تحفہ ہے جو حضور امت کے لیے لائے اور تیسرا تحفہ حضور ﷺ یہ لائے کہ میری امت کا جو شخص خدا تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائے گا اس کی غلطیوں کو معاف کردیا جائے گا ۔ ان آیات کی اہمیت اسی امر سے واضح ہے کہ ان میں اسلام کے ارکان خمسہ کا بیان ہے جو سب سے اہم چیز ہیں اور پھر اس میں اللہ کی مناجات ہے اور اس سے دعا کا طریقہ سکھایا گیا ہے۔ فضائل آیات آخر سورة حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص ان آیات کو رات کے وقت تلاوت کریگا ۔ یہ آیات اس کے لیے ساری رات کی عبادت کے قائم مقام ہوجائیں گی ۔ یا فرمایا تہجد کے قائم مقام ہوں گی بشرطیکہ انسان فرائض کا پابند ہو اور خلوص نیت کے ساتھ تلاوت کرے ، یہ بڑی فضلیت والی آیتی ہیں ، انہیں ورد کے طور پر اختیار کرلینا چاہئے ایک روایت میں یوں آتا ہے کہ عرش معلی کے نیچے اللہ تعالیٰ کا ایک خزانہ ہے سوۃ بقرہ کی یہ آخری دو آیتیں اللہ تعالیٰ نے اس خزانہ میں سے نازل فرمائی ہیں ۔ ان آیات کی اس قدر فضلیت ہے ۔ سبحانک اللھم وبحمدک۔
Top