Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 286
لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا١ؕ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْ١ؕ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا١ۚ رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ١ۚ وَ اعْفُ عَنَّا١ٙ وَ اغْفِرْ لَنَا١ٙ وَ ارْحَمْنَا١ٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ۠   ۧ
لَا يُكَلِّفُ : نہیں تکلیف دیتا اللّٰهُ : اللہ نَفْسًا : کسی کو اِلَّا : مگر وُسْعَهَا : اس کی گنجائش لَهَا : اس کے لیے مَا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَعَلَيْهَا : اور اس پر مَا اكْتَسَبَتْ : جو اس نے کمایا رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تُؤَاخِذْنَآ : تو نہ پکڑ ہمیں اِنْ : اگر نَّسِيْنَآ : ہم بھول جائیں اَوْ : یا اَخْطَاْنَا : ہم چوکیں رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَلَا : اور نہ تَحْمِلْ : ڈال عَلَيْنَآ : ہم پر اِصْرًا : بوجھ كَمَا : جیسے حَمَلْتَهٗ : تونے ڈالا عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِنَا : ہم سے پہلے رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَلَا : اور نہ تُحَمِّلْنَا : ہم سے اٹھوا مَا : جو لَا طَاقَةَ : نہ طاقت لَنَا : ہم کو بِهٖ : اس کی وَاعْفُ : اور در گزر کر تو عَنَّا : ہم سے وَاغْفِرْ لَنَا : اور بخشدے ہمیں وَارْحَمْنَا : اور ہم پر رحم اَنْتَ : تو مَوْلٰىنَا : ہمارا آقا فَانْصُرْنَا : پس مدد کر ہماری عَلَي : پر الْقَوْمِ : قوم الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اللہ بھی کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا جس نے اچھے کام کئے تو اپنے لیے اور جس نے برے کام کئے تو اپنے لئے۔ (اس کا وبال بھی اسی پر ہے) اے ہمارے رب ! اگر ہم بھول چوک جائیں تو ہم کو نہ پکڑنا۔ اے ہمارے رب ! اور ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال دینا جیسا کہ ہم سے پہلوں پر ڈال دیا تھا اور اے ہمارے رب ! ہم پر ایسا بارگراں نہ رکھ دینا کہ جس کی ہم کو طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر کر اور ہم کو بخش دے اور ہم پر مہربانی کر تو ہمارا کارساز ہے۔ پس ہم کو کافروں پر فتح یاب بھی کر۔
اللہ بھی کسی کو اس کی گنجائش سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا جس نے اچھے کام کئے تو اپنے لیے اور جس نے برے کام کئے تو اپنے لئے۔ (اس کا وبال بھی اسی پر ہے) اے ہمارے رب ! اگر ہم بھول چوک جائیں تو ہم کو نہ پکڑنا۔ اے ہمارے رب ! اور ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال دینا جیسا کہ ہم سے پہلوں پر ڈال دیا تھا اور اے ہمارے رب ! ہم پر ایسا بارگراں نہ رکھ دینا کہ جس کی ہم کو طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر کر اور ہم کو بخش دے اور ہم پر مہربانی کر تو ہمارا کارساز ہے۔ پس ہم کو کافروں پر فتح یاب بھی کر۔ 2 ؎ بعض علماء نے اس سے یہ بات پیدا کی ہے کہ خدا کو اختیا رہے کہ بندہ کو اس کی طاقت سے زیادہ کسی کام کا حکم دے۔ اس پر بہت کچھ قیل و قال ہوئی ہے مگر جب طاقت وقدرت سے وہ مراد لی جائے کہ جس سے بآسانی و سہولت کام کرسکے تو جو کام مشکل اور دقت سے ہو سکے عرف عام میں اس کو طاقت وقدرت سے باہر کہتے ہیں۔ کونسا اشکال ہوسکتا ہے۔ اس سے ناممکن کام کا حکم دینا ثابت کرکے پھر خدا تعالیٰ کی طرف سے ارتکاب عبث و ظلم کا جوابدہ ہونا ایک فضول بات ہے۔ حقانی کتاب احبار وغیرہ تورات کے حصوں میں اب تک موجود ہیں یا یہ مطلب کہ ہم پر دنیا میں سخت تکلیفیں اور غیر قوموں کی غلامی کا بوجھ نہ ڈالیو جیسا کہ بنی اسرائیل پر پڑا۔ ولا تحملنا مالا طاقۃ لنابہ حمل اور تحمیل میں فرق ہے۔ حمل آپ اٹھانا تحمیل اٹھوانا۔ یہ تیسری قسم دعا کی ہے کہ ہم پر کوئی ایسی افتاد نہ پڑے جس سے ہم کو وہ باتیں برداشت کرنی پڑیں جو ہماری طاقت سے باہر ہوں واعف عنا عذاب اور مکافات اعمالِ سیئہ سے درگزر کرنا واغفرلنا پردہ پوشی بھی کر بلکہ اس سے بڑھ کر وارحمنا اپنے کرم سے نعمائِ دنیا و آخرت نصیب کر اور وانصرنا علی القوم الکافرین اور ہم کو دشمنان دین پر فتح یاب بھی رکھیو۔ یہ چوتھی قسم کی دعا تھی۔ حقیقت میں غیر ملت کی حکومت میں رہنا پوری غلامی ہے۔ مخالفوں پر فتح یابی بھی ایک عجیب نعمت ہے۔
Top