Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 54
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآءِ بَشَرًا فَجَعَلَهٗ نَسَبًا وَّ صِهْرًا١ؕ وَ كَانَ رَبُّكَ قَدِیْرًا
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا مِنَ الْمَآءِ : پانی سے بَشَرًا : بشر فَجَعَلَهٗ : پھر بنائے اس کے نَسَبًا : نسب وَّصِهْرًا : اور سسرال وَكَانَ : اور ہے رَبُّكَ : تیرا رب قَدِيْرًا : قدرت والا
اور وہی ہے جس نے پانی سے ایک بشر پیدا کیا، پھر اس نے نسب اور سُسرال کے دو الگ سلسلے چلائے۔ 69 تیرا ربّ بڑا ہی قدرت والا ہے
سورة الْفُرْقَان 69 یعنی بجائے خود یہی کرشمہ کیا کم تھا کہ وہ ایک حقیر پانی کی بوند سے انسان جیسی حیرت انگیز مخلوق بنا کھڑی کرتا ہے، مگر اس پر مزید کرشمہ یہ ہے کہ اس نے انسان کا بھی ایک نمونہ نہیں بلکہ دو الگ نمونے (عورت اور مرد) بنائے جو انسانیت میں یکساں مگر جسمانی و نفسانی خصوصیات میں نہایت مختلف ہیں، اور اس اختلاف کی وجہ سے باہم مخالف و متضاد نہیں بلکہ ایک دوسرے کا پورا جوڑ ہیں۔ پھر ان جوڑوں کو ملا کر وہ عجیب توازن کے ساتھ (جس میں کسی دوسرے کی تدبیر کا ادنیٰ دخل بھی نہیں ہے) دنیا میں مرد بھی پیدا کر رہا ہے اور عورتیں بھی، جن سے ایک سلسلہ تعلقات بیٹوں اور پوتوں کا چلتا ہے جو دوسرے گھروں سے بہوئیں لاتے ہیں، اور ایک دوسرا سلسلہ تعلقات بیٹیوں اور نواسیوں کا چلتا ہے جو دوسرے گھروں کی بہوئیں بن کر جاتی ہیں۔ اس طرح خاندان سے خاندان جڑ کر پورے پورے ملک ایک نسل اور ایک تمدن سے وابستہ ہوجاتے ہیں۔ یہاں بھی ایک لطیف اشارہ اس مضمون کی طرف ہے کہ اس سارے کارخانہ حیات میں جو حکمت کام کر رہی ہے اس کا انداز کار ہی کچھ ایسا ہے کہ یہاں اختلاف، اور پھر مختلفین کے جوڑ سے ہی سارے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ لہٰذا جس اختلاف سے تم دو چار ہو اس پر گھبراؤ نہیں۔ یہ بھی ایک نتیجہ خیز چیز ہے۔
Top