Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Furqaan : 54
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآءِ بَشَرًا فَجَعَلَهٗ نَسَبًا وَّ صِهْرًا١ؕ وَ كَانَ رَبُّكَ قَدِیْرًا
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا مِنَ الْمَآءِ : پانی سے بَشَرًا : بشر فَجَعَلَهٗ : پھر بنائے اس کے نَسَبًا : نسب وَّصِهْرًا : اور سسرال وَكَانَ : اور ہے رَبُّكَ : تیرا رب قَدِيْرًا : قدرت والا
اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا پھر اس کو صاحب نسب اور صاحب قرابت دامادی بنایا اور تمہارا پروردگار (ہر طرح کی) قدرت رکھتا ہے
54:۔ اس آیت میں قدرت کی ایک اور نشانی بیان فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کا پتلا پانی جیسی پتلی چیز نطفہ سے بنایا ‘ صحیح بخاری اور مسلم کے حوالہ سے عبداللہ بن مسعود کی حدیث 3 ؎ کئی جگہ گزر چکی ہے کہ عورت کے رحم میں چالیس دن تک نطفہ رہ کر پھر اس کا جما ہوا خون اور پھر اس خون کا گوشت بن جاتا ہے اور اس گوشت سے بچہ کا پتلہ تیار ہوجاتا ہے ‘ پانی جیسی پتلی چیز نطفہ سے جس طرح اولاد آدم کا پتلہ تیار ہوتا ہے اس کا حال اس حدیث سے اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے پھر فرمایا ‘ اولاد آدم کے پیدا ہونے کے بعد بیاہ ہونے سے پہلے انسان کا نام باپ دادا سے چلتا ہے کہ یہ لڑکا زید کا بیٹا ‘ یا یہ لڑکی زید کی بیٹی ہے اور بیاہ ہوجانے کے بعد لڑکا دوسرے خاندان کا داماد بن جاتا ہے اور لڑکی دوسرے خاندان کی بہو بن جاتی ہے ‘ صحیح بخاری ومسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ ؓ کی حدیث 4 ؎ کئی جگہ گزر چکی ہے کہ دوسرے صور سے پہلے ایک مینہ برسے گا جس کی تاثیر سے ہر ایک مردہ شخص کا جسم تیار ہوجاوے گا اور پھر ہر ایک جسم میں روح پھونکی جاکر حشر قائم ہوجاوے گا ‘ یہ حدیث وَکَانَ رَبُّکَ قَدِیْرًا کی گویا تفسیر ہے ‘ جس کا حاصل یہ ہے کہ جس صاحب قدرت نے اولاد آدم کی پہلی پیدائش کے وقت پانی جیسی پتلی چیز سے مٹی کا کام لیا ‘ دوسری پیدائش کے وقت اس کو ایک مینہ کے پانی میں مٹی سے مٹی کا کام لینے کی تاثیر کا پیدا کردینا کچھ مشکل نہیں ہے کیونکہ ایک مینہ کی تاثیر سے کھیتی کی پیدائش کا کام جو ہر سال لیا جاتا ہے وہ سب کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ (3 ؎ مشکوٰۃ ص 20 ) (4 ؎ مشکوٰۃ باب النفخ فی الصور۔ )
Top