Tadabbur-e-Quran - Al-Furqaan : 54
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآءِ بَشَرًا فَجَعَلَهٗ نَسَبًا وَّ صِهْرًا١ؕ وَ كَانَ رَبُّكَ قَدِیْرًا
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا مِنَ الْمَآءِ : پانی سے بَشَرًا : بشر فَجَعَلَهٗ : پھر بنائے اس کے نَسَبًا : نسب وَّصِهْرًا : اور سسرال وَكَانَ : اور ہے رَبُّكَ : تیرا رب قَدِيْرًا : قدرت والا
اور وہی ہے جس نے انسانوں کو اپنی قدرت سے پیدا کیا اور پھر ان کو نسبی اور سسرالی رشتوں سے جوڑا اور تیرا رب بڑی قدرت رکھنے والا ہے
اضداد میں توافق کی ایک انفسی دلیل نسباً و صھراً یعنی ذانسب وصھر نسب کا مفہوم تو واضح ہے۔ صھر اس قرابت کو کہتے ہیں جو سسرالی رشتہ سے وجود میں آئے۔ مطلب یہ ہے کہ انسان کو اللہ نے پانی سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بھی پیدا کیا پھر ان دونوں کے اندر ایسے فطری داعیات ودیعت فرمائے کہ انسان ایک طرف نسبی تعلقات رکھنے والا بن سکے اور دوسری طرف سسرالی روابط کے ساتھ جڑ سکے اور اس طرح اس خاندان اور معاشرت و اجماعیت کی تعمیر کرنے والا بنے جس کے لئے خالق حکیم و قدیر نے اس کو وجود بخشا ہے۔ وکان ربک قدیراً یعنی یہ قدرت و اختیار صرف خدا ہی کو حاصل ہے کہ وہ ایک ہی پانی سے اضداد کو جود میں لائے اور پھر ان اضداد کو اپنی قدرت و حکمت سے ایک سلک میں پردے۔ یہ اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے کہ ایک ہی حکیم و قدیر کا ارادہ اس پوری کائنات پر متصرف ہے۔ وہی اپنی قدرت سے ایک ہی مادہ سے اضداد کو جود میں لاتا اور پھر اپنی بےنہایت حکمت سے ان اضداد کے اندر وابستگی و پیوستگی پیدا کرتا ہے۔ یہ امر یہاں محلوظ ہے کہ اوپر کی آیات میں آفاقی دلائل بیان ہوئے تھے اور یہ دلیل انفسی دلائل میں سے ہے۔
Top