Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 54
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآءِ بَشَرًا فَجَعَلَهٗ نَسَبًا وَّ صِهْرًا١ؕ وَ كَانَ رَبُّكَ قَدِیْرًا
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا مِنَ الْمَآءِ : پانی سے بَشَرًا : بشر فَجَعَلَهٗ : پھر بنائے اس کے نَسَبًا : نسب وَّصِهْرًا : اور سسرال وَكَانَ : اور ہے رَبُّكَ : تیرا رب قَدِيْرًا : قدرت والا
اور وہ وہی ہے جس نے پانی سے پیدا فرمایا انسان جیسی عظیم الشان مخلوق کو پھر مزید کرم یہ فرمایا کہ اس کو نسب اور سسرال کے دو الگ الگ سلسلوں والا بنادیا واقعی تمہارا رب بڑا ہی قدرت والا ہے
66 خلقت انسانی میں غور و فکر کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہی ہے جس نے انسان کو پیدا فرمایا پانی سے۔ پھر اس کو نسب اور سسرال والا بنادیا "۔ ایک حقیر و بےجان پانی سے انسان جیسی اشرف المخلوقات کو پیدا کردینا ہی کیا کچھ کم اعجوبہ قدرت و عنایت تھا کہ اس نے اپنے کرم مزید سے اس کے لئے نسب وصہر کا ایک عظیم الشان اور حکمتوں بھرا سلسلہ بھی جاری فرما دیا۔ جس سے خاندانوں کے خاندان بنتے چلے گئے اور مسلسل و لگاتار بنتے چلے جارہے ہیں۔ واقعی تمہارے رب کی رحمت اور اس کی قدرت کی کوئی انتہاء نہیں۔ سو کتنا بڑا ظالم اور کس قدر بےانصاف ہے وہ شخص جو اس خالق ومالک اور قادر مطلق سے منہ موڑے اور اس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہرائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو تم لوگ ذرا سوچو تو سہی کہ کس طرح اس قادر مطلق نے پانی سے انسان کی تخلیق فرمائی اور پھر کس طرح اس سے اس کا جوڑا بھی پیدا فرما دیا۔ پھر ان دونوں کے اندر ایسے فطری داعیات ودیعت فرما دیئے کہ ان دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کا محتاج ہوگا۔ اور اس حد تک کہ ہر ایک کی زندگی کی تکمیل اور اس کا سکون دوسرے کے وجود اور اس کے ارتباط پر موقوف ہوگیا۔ جسکے نتیجے میں انسان ایک طرف نسبی تعلقات کا حامل بن گیا اور دوسری طرف سسرالی روابط کے ساتھ جڑ گیا۔ اور اس طرح خاندانوں کی تکوین و تخلیق اور معاشرت و اجتماعیت کی تنسیق و تعمیر کے عظیم الشان اور حکمتوں بھرے سلسلے قائم ہوگئے۔ سو ایک ہی پانی اور مادئہ تخلیق سے اس طرح اضداد کو وجود میں لانا اور پھر ان کو اس طرح ایک پر حکمت سلسلے میں پرو دینا اس خالق کل اور مالک مطلق کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کا کس قدر عظیم الشان مظہر ہے۔ سو اس سے یہ امر پوری طرح واضح ہوجاتا ہے کہ اس کائنات پر ایک ہی حکیم و قدیر خدائے پاک کا حکم اور اس کا تصرف کارفرما ہے۔ اور یہ اسی وحدہ لاشریک کی شان ہے کہ وہ ایک مادہ سے اضداد کو وجود میں لاتا ہے اور پھر اپنی قدرت کاملہ، حکمت بالغہ اور رحمت شاملہ سے ان اضداد کے اندر ایک پر حکمت وابستگی اور پیوستگی پیدا فرما دیتا ہے۔ سو وہی وحدہ لاشریک خالق کل، مالک مطلق اور معبود برحق ہے۔ اور ہر قسم کی عبادت اسی کا اور صرف اسی وحدہ لاشریک کا حق ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top