Tafheem-ul-Quran - Al-Furqaan : 55
وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُهُمْ وَ لَا یَضُرُّهُمْ١ؕ وَ كَانَ الْكَافِرُ عَلٰى رَبِّهٖ ظَهِیْرًا
وَيَعْبُدُوْنَ : اور وہ بندگی کرتے ہیں مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَنْفَعُهُمْ : نہ انہیں نفع پہنچائے وَلَا يَضُرُّهُمْ : اور نہ ان کا نقصان کرسکے وَكَانَ : اور ہے الْكَافِرُ : کافر عَلٰي : پر۔ خلاف رَبِّهٖ : اپنا رب ظَهِيْرًا : پشت پناہی کرنیوالا
اس خدا کو چھوڑ کر لوگ اُن کو پُوج رہے ہیں جو نہ ان کو نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان ، اور اوپر سے مزید یہ کہ کافر اپنے ربّ کے مقابلے میں ہر باغی کا مددگار بنا ہوا ہے۔ 70
سورة الْفُرْقَان 70 یعنی اللہ کا کلمہ بلند کرنے اور اس کے احکام و قوانین کو نافذ کرنے کے لیے جو کوشش بھی کہیں ہو رہی ہو، کافر کی ہمدردیاں اس کوشش کے ساتھ نہیں بلکہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گی جو اسے نیچا دکھانے کے در پے ہوں۔ اسی طرح اللہ کی فرماں برداری و اطاعت سے نہیں بلکہ اس کی نافرمانی ہی سے کافر کی ساری دلچسپیاں وابستہ ہوں گی۔ نافرمانی کا کام جو جہاں بھی کر رہا ہو کافر اگر عملاً اس کا شریک نہ ہو سکے گا تو کم از کم زندہ باد کا نعرہ ہی مار دے گا تاکہ خدا کے باغیوں کی ہمت افزائی ہو۔ بخلاف اس کے اگر کوئی فرماں برداری کا کام کر رہا ہو تو کافر اس کی مزاحمت میں ذرا دریغ نہ کرے گا۔ خود مزاحمت نہ کرسکتا ہو تو اس کی ہمت شکنی کے لیے جو کچھ بھی کرسکتا ہے کر گزرے گا، چاہے وہ ناک بھوں چڑھانے کی حد تک ہی سہی۔ نافرمانی کی ہر خبر اس کے لیے مژدہ جانفزا ہوگی اور فرماں برداری کی ہر اطلاع اسے تیر بن کر لگے گی۔
Top