Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 85
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ١ؕ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا
وَيَسْئَلُوْنَكَ
: اور آپ سے پوچھتے ہیں
عَنِ
: سے۔ْمتعلق
الرُّوْحِ
: روح
قُلِ
: کہ دیں
الرُّوْحُ
: روح
مِنْ اَمْرِ
: حکم سے
رَبِّيْ
: میرا رب
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ
: اور تمہیں نہیں دیا گیا
مِّنَ الْعِلْمِ
: علم سے
اِلَّا
: مگر
قَلِيْلًا
: تھوڑا سا
اور تم سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ میرے پروردگار کی ایک شان ہے اور تم لوگوں کو (بہت ہی) کم علم دیا گیا ہے
وَيَسْــــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ ۭ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّيْ وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِيْلًا اور یہ لوگ آپ سے (بطور امتحان) روح کے متعلق پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ روح میرے رب کے حکم سے بنی ہے ‘ اور (غیر مادی اشیاء کا) تم کو علم نہیں دیا گیا ہے مگر تھوڑاسا۔ یعنی روح اس کائنات میں سے ہے جس کی ایجاد بغیر مادہ کے صرف لفظ کن سے ہوئی ہے۔ اعضائے جسم کی پیدائش کی طرح اس کی پیدائش کسی مادی اصل سے نہیں ہے۔ سوال کرنے والوں کی سمجھ کے اندازے کے مطابق جواب دے دیا گیا جس سے اتنا معلوم ہوگیا کہ دوسری مادی مخلوق کی طرح روح کی ہستی نہیں ہے ‘ بلکہ سب سے الگ ہے لیکن یہودیوں نے تو روح کی حقیقت دریافت کی تھی اور حقیقت روح اس جواب سے واضح نہیں ہوئی۔ اس لئے آگے فرمایا۔ اور (غیر مادی اشیاء کا) تم کو علم نہیں دیا گیا ہے مگر تھوڑاسا۔ یعنی اتنا جتنا تم اپنے حواس کے ذریعہ حاصل کرسکو۔ نظری حقائق کا علم بدیہیات سے حاصل ہوتا ہے اور بدیہات کا علم احساسِ جزئیات سے (اس طریقے کے علاوہ نظری علوم حاصل کرنے کا اور کوئی راستہ نہیں) اسی لئے کہا گیا ہے کہ جس نے حس کو کھو دیا اس نے علم کو کھو دیا ‘ یہی وجہ ہے کہ اکثر غیر محسوس چیزوں کے اجزاء اور ذاتیات تک حس کی رسائی نہیں ہے ان کا علم محض امتیازی اوصاف اور خواص کے ذریعہ سے ہوتا ہے اور الفاظ کی وضع یا تو محسوس چیزوں کے لئے کی جاتی ہے یا ان نامحسوس چیزوں کے لئے جن کے حصول علمی کا ذریعہ محسوس اشیاء ہوتی ہیں۔ فرعون نے جب حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) سے کہا مَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ رب العالمین کون۔ اس کی کیا حقیقت ہے تو جواب میں حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) نے رب العالمین کے بعض خصوصی اوصاف کا ذکر کیا (حقیقت نامعلوم تھی اس کو بتانے کے لئے الفاظ ہی نہ تھے اس لئے حقیقت کا کامل بیان نہ کرسکے) لیکن اس آیت سے یہ نہ سمجھ لینا چاہئے کہ حقیقت روح کا علم رسول اللہ ﷺ اور بعض مخصوص روشن بصیرت رکھنے والے اولیاء کے لئے بھی ناممکن تھا کیونکہ انبیاء اور مخصوص اولیاء کا علم کسبی نہیں ہوتا ‘ ان کو علم کے لئے وساطت حواس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان کا علم محض الہامی اور انکشافی ہوتا ہے۔ غور و فکر کا نتیجہ نہیں ہوتا۔ نورانی اور لمعاتی ہوتا ہے وہ دلوں کے کانوں سے وہ آوازیں سنتے ہیں جو چہرے کے کانوں سے سنائی نہیں دیتیں اور چشم بصیرت سے وہ چیزیں دیکھتے ہیں جو چشم بصر سے نہیں دیکھی جا سکتیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ نے فرمایا ہے میرا بندہ نوافل کے ذریعہ سے برابر میرا تقرب حاصل کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ مجھے اس سے محبت ہوجاتی ہے اور جب مجھے اس سے محبت ہوجاتی ہے تو میں اس کے کان ہوجاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے اور میں اس کی آنکھیں ہوجاتا ہو جن سے وہ دیکھتا ہے (یعنی اس کا سننا میرا سننا اور اس کا دیکھنا میرا دیکھنا ہوجاتا ہے وہ کسی چیز کو ہاتھ سے پکڑتا ہے تو گویا میں پکڑتا ہوں اور وہ اپنے قدموں سے چلتا ہے تو گویا میں چلتا ہوں۔ مترجم) ۔ اصحاب بصیرت کو حقیقت روح کا علم ہوتا ہے ارباب انکشاف نے صراحت کی ہے کہ روح سفلی ایک ہے جس کو نفس کہا جاتا ہے اور علوی ارواح پانچ ہیں قلب ‘ روح ‘ سر ‘ خفی ‘ اخفی۔ ان سب میں ذاتی فرق بھی ہے اور صفاتی بھی ہر ایک کی ذات دوسرے کی ذات اور ہر ایک کے اوصاف دوسری کے اوصاف سے ممتاز ہیں کسی کا کسی سے اشتباہ نہیں۔ لیکن بعض لوگوں کو ان میں باہم اشتباہ ہوجاتا ہے بلکہ یہ تمام علوی ارواح اتنی لطیف ہیں کہ مراتب وجوب کے ساتھ ان کا اشتباہ ہوجاتا ہے اسی اشتباہ کی وجہ سے بعض لوگ کہہ اٹھے تھے ‘ میں نے تیس برس روح کی عبادت کی۔ تیس برس کے بعد اللہ نے روح کی حقیقت کا اور روح کے ممکن و حادث ہونے کا اس پر انکشاف کردیا اور وہ بول اٹھا۔ لاَ اُحِبُّ الْاٰفِلِیْنَ ۔ ایک شبہ ابن مردویہ نے عکرمہ کی روایت سے (مرسلاً ) بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ نے آیت مذکورہ صحابہ ؓ کے سامنے پڑھی تو صحابہ نے عرض کیا یہ (حکم یعنی روح کا علم نہ ہونا) تو ہمارے لئے مخصوص ہے (آپ کو تو روح کی حقیقت معلوم ہوگی) فرمایا نہیں بلکہ ہم بھی اور تم بھی (سب ہی) مخاطب ہیں (کسی کو بھی حقیقت روح معلوم نہیں) صحابہ نے عرض کیا ‘ عجیب بات ہے ایک وقت تو آپ فرماتے ہیں وَمَنْ یُّوْتَ الْحِکْمَۃَ فَقَدْ اُوْتِی خَیْرًا کَثِیْرًا (جس کو حکمت عطا کی گئی اس کو خیر کثیر عطا کردی گئی) اور دوسرے وقت آپ یہ بات فرماتے ہیں (کہ حقیقت روح مجھے معلوم نہیں۔ روح کو جاننے سے زیادہ حکمت اور خیر کثیر اور کیا ہوگی) اس پر آیت وَلَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَۃٍ اَقْلاَمٌ۔۔ نازل ہوئی۔ یہ روایت بتارہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو بھی روح کی حقیقت معلوم نہ تھی۔ ازالہ یہ روایت اگر پایۂ ثبوت کو پہنچ جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ مَا اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ الاَّ قَلِیْلاً کا خطاب عام ہے۔ صحابہ اور رسول سب ہی مخاطب ہیں اور سب ہی کو روح کا تھوڑا سا علم عطا کیا گیا ہے اور یہ بات ہے بھی صحیح۔ انبیاء اور ملائکہ کے علوم ہوں یا دوسری مخلوق کے سب کے علوم کی مقدار اللہ کے علم کے مقابلہ میں نہایت حقیر اور قلیل ہے آیت وَلَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ مِن شَجَرَۃٍ اقْلاَمٌ۔۔ سے اس کی تائید ہو رہی ہے لیکن اس سے یہ بات ثابت نہیں کہ جو حکمت و معرفت انبیاء اور ان کے مخلص متبعین کو عطا فرمائی گئی ہے (جن کے اندر حقیقت روح کا علم بھی داخل ہے) وہ خیر کثیر نہیں ہے یقیناً جو حکمت انبیاء کو عطا کی گئی ہے (گو وہ اللہ کے علم کے مقابلے میں کتنی ہی حقیر و قلیل ہو پھر بھی) خیر کثیر ہے انسان کے ظاہری و باطنی کمال کی جامع ہے کوئی انسانی کمال اس سے خارج نہیں ہے۔ فائدہ آیت مذکورہ کی جو تشریح اور شان نزول ہم نے بیان کی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ آیت مدنی ہے ‘ لیکن بغوی نے حضرت ابن عباس ؓ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ یہ آیت مکہ میں نازل ہوئی۔ حضرت ابن عباس ؓ : کا بیان ہے کہ قریش نے جمع ہو کر باہم مشورہ کیا اور کہا محمد ﷺ : ہم میں پلے بڑھے ہیں اور ہمیشہ امانت و سچائی کے حامل رہے ہیں ‘ کبھی ہم نے کسی جھوٹ کا ان پر شبہ بھی نہیں کیا۔ لیکن اب انہوں نے وہ دعویٰ کیا جو تم لوگ جانتے ہو ‘ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ کسی کو مدینہ کے یہودیوں کے پاس بھیج کر دریافت کراؤ ‘ وہ اہل کتاب ہیں دیکھو وہ کیا کہتے ہیں۔ چناچہ چند آدمیوں کو یہودیوں کے پاس مدینہ میں بھیجا گیا ‘ لوگوں نے جا کر یہودیوں سے دریافت کیا یہودیوں نے جواب دیا محمد ﷺ سے جا کر تین باتیں پوچھو ‘ اگر وہ تینوں کا جواب دے دیں یا کسی کا جواب نہ دیں تو سمجھ لو وہ نبی نہیں ہیں اور اگر دو باتوں کا جواب دے دیں اور تیسری کا جواب نہ دیں تو سمجھ لو وہ نبی ہیں۔ 1) ان سے دریافت کرو وہ نوجوان کون تھے جنہوں نے (بھاگ کر کہیں) پناہ پکڑی تھی ان کا کیا واقعہ تھا ؟ 2) وہ کون شخص تھا جو مشرق اور مغرب تک پہنچ گیا تھا اس کا کیا واقعہ تھا ؟ 3) روح کیا ہے ؟ اس کے متعلق بھی جا کر دریافت کرو۔ قریش نے رسول اللہ ﷺ سے یہ تینوں سوال کئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں کل کو تمہارے سوالوں کے جواب دے دوں گا۔ آپ ﷺ نے انشاء اللہ نہیں فرمایا۔ اس لئے وحی آنے میں تاخیر ہوگئی۔ مجاہد کے قول میں بارہ دن۔ بعض اقوال میں پندرہ دن اور عکرمہ کے نزدیک چالیس دن تک تاخیر وحی کی صراحت آئی ہے۔ اہل مکہ کہنے لگے ‘ محمد ﷺ نے ہم سے کل کا وعدہ کیا تھا ‘ لیکن اتنی مدت ہوگئی کچھ بھی نہیں بتایا ‘ ادھر نزول وحی میں تاخیر ہوئی اُدھر اہل مکہ ایسی باتیں کہتے تھے رسول اللہ ﷺ : کو اس کا رنج ہوا (اور سخت رنج ہوا) اسی اثناء میں اچانک ایک روز جبرئیل یہ وحی لے کر آئے وَلاَ تَقُوْلَنَّ لِشَئٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا الاَّ اَنْ یَّشَآء اللّٰہُپھر اوّل سوال کے متعلق نازل ہوا ‘ اَمْ حسبت ان اصحاب الکہف والرقیم کانوا مِنْ اٰیٰتنِاَ عجبًا۔ دوسرے سوال کے جواب میں نازل ہوا یَسْءَلُوْنَکَ عَنْ ذِی الْقَرْنَیْنِاور روح کے متعلق ارشاد ہوا قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْترمذی نے یہ قصہ اختصار کے ساتھ نقل کیا ہے۔ ابن کثیر نے دونوں حدیثوں کا تعارض دور کرنے کے لئے تکرار نزول کا قول اختیار کیا ہے حافظ ابن حجر نے بھی اسی قول کو پسند کیا ہے اور اتنا زائد بھی لکھا ہے ‘ یا یہودیوں کے سوال کے وقت رسول اللہ خاموش رہے اس امید پر کہ شاید بیان میں کچھ زیادتی کردی جائے اگر دونوں حدیثوں میں تطبیق کی کوشش نہ کی جائے تو لازمی طور پر کسی روایت کو ترجیح دینی پڑے گی اور ظاہر ہے کہ صحاح کی روایت ہی قابل ترجیح ہے۔ اس کے علاوہ بخاری کی روایت کے راجح ہونے کی وجہ یہ بھی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ (جو راوی ہیں) یہودیوں کے وقت اسی جگہ موجود تھے اور بغوی کی روایت میں حضرت ابن عباس ؓ کی دوران قصہ میں موجودگی مذکور نہیں۔ بغوی نے حضرت ابن عباس ؓ کی طرف اس قول کی بھی نسبت کی ہے کہ جس روح کے متعلق سوال کیا گیا تھا اس سے مراد حضرت جبرئیل تھے (یعنی جبرئیل کے متعلق یہودیوں نے دریافت کیا تھا) حسن اور قتادہ کا بھی یہی قول منقول ہے۔ میں کہتا ہوں ضحاک کا قول عبد بن حمید اور ابوالشیخ نے اور ایک روایت میں حضرت علی ؓ : کا قول بغوی نے نقل کیا ہے کہ روح ایک فرشتہ ہے جس کے ستّر ہزار چہرے ہیں اور ہر چہرے میں ستّر ہزار زبانیں ہیں اور تمام زبانوں سے وہ اللہ کی پاکی بیان کرتا ہے۔ مجاہد نے کہا روح ایک اور مخلوق ہے جو ہیں تو آدمی کی شکل کے ان کے ہاتھ بھی ہیں پاؤں بھی ہیں اور وہ کھانا بھی کھاتے ہیں لیکن وہ آدمی نہیں ہیں اور فرشتے بھی نہیں ہیں۔ سعید بن جبیر نے کہا عرش کے سوا اللہ نے روح سے بڑی اور کوئی مخلوق پیدا نہیں کی اگر وہ چاہے تو ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں اور ان کی ساری موجودات کا ایک لقمہ بنا کر نگل سکتا ہے ‘ اس کی جسمانی ساخت تو فرشتوں جیسی ہے اور چہرے کا ڈول آدمیوں کے چہروں کی طرح ہے ‘ قیامت کے دن وہ عرش کے دائیں جانب کھڑا ہوگا اور تمام مخلوق سے زیادہ اللہ کے قریب ستر حجابوں کے پاس موجود ہوگا اور اہل توحید کی شفاعت کرے گا۔ اگر اس کے اور ملائکہ کے درمیان نور کا حجاب حائل نہ ہو تو آسمانوں والے اس کے نور سے سوختہ ہوجائیں عبد بن حمید اور ابن المنذر نے عکرمہ کا قول بیان کیا کہ روح فرشتوں سے بھی بڑی مخلوق ہے اور کوئی فرشتہ نازل نہیں ہوتا مگر اس کے ساتھ روح ضرور ہوتی ہے۔ بعض لوگوں کا قول ہے کہ روح سے مراد قرآن ہے اور مِنْ اَمْرِ رَبِّیْکا معنی ہے من وحی اللہ بعض کے نزدیک حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) مراد ہیں اس قول پر آیت کا مطلب اس طرح ہوگا کہ عیسیٰ ویسے نہیں جیسا یہود ان کو جانتے ہیں اور ان کی والدہ پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں اور نہ ابن اللہ ہیں جیسا کہ عیسائیوں کا عقیدہ ہے بلکہ ان کی پیدائش محض اللہ کے حکم سے کلمۂ کن سے بغیر باپ کے ہوئی تھی۔ آیت مندرجۂ بالا میں اللہ نے سارے جہان کے علم کا اپنے علم کے مقابلے میں قلیل اور حقیر ہونا ظاہر فرما دیا ‘ آئندہ آیت میں رسول اللہ ﷺ : کو کافروں کی طرف سے پہنچنے والے دکھ پر صابر رہنے کی تلقین فرمانے کی غرض سے نعمت وحی کی عظمت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا۔
Top