Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Waaqia : 83
فَلَوْ لَاۤ اِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَۙ
فَلَوْلَآ
: پس کیوں نہیں
اِذَا بَلَغَتِ
: جب پہنچ جاتی ہے
الْحُلْقُوْمَ
: حلق کو۔ نرخرے کو
پس کیوں نہیں ، جب کہ پہنچتی ہے جان گلے تک
ربط آیات : ساتویں منزل کے آغاز یعنی سورة قٓ سے لے کر سورة الواقعہ تک زیادہ تر جزائے عمل ہی کا بیان ہورہا ہے۔ تاہم ان سورتوں میں دین کے چاروں بنیادی اصول آگئے ہیں۔ کسی سورة میں ایک اصول نمایاں ہے تو دوسری میں دوسرا نمایاں ہے مثلاً کسی سورت میں توحید کے اثبات اور شرک کی تردید کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے تو کسی میں رسالت کا تذکرہ وضاحت کے ساتھ آگیا ہے۔ کہیں قرآن کی حقانیت و عظمت کا بیان زیادہ ہے تو کہیں وقوع قیامت اور جزائے عمل کا مضمون وضاحت کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ گزشتہ درس میں قرآن کی صداقت وحقانیت کے متعلق فرمایا کہ یہ قرآن کریم ہے جو لوح محفوظ میں درج ہے اور اس کو صرف ظاہری اور باطنی طور پر پاکیزہ لوگ ہی ہاتھ لگا سکتے ہیں۔ جب ناپاک آدمی اس کو ہاتھ ہی نہیں لگائے گا تو وہ اس سے مستفید کیسے ہوسکتا ہے ؟ وہ تو اس کی برکات اور اس کے پروگرام سے محروم ہی رہے گا۔ اللہ نے فرمایا کہ اس قرآن کے بارے میں سستی نہیں کرنی چاہیے بلکہ خدا تعالیٰ کا اس عظیم نعمت پر شکر ادا کرنا چاہیے۔ اب سورة کے آخر میں اللہ نے انسانوں کے تین گروہوں مقربین ، اصحاب یمین اور مکذبین کے جزائے عمل کا ذکر کیا ہے۔ اور اس سے پہلے انسان کے نزع کے وقت کا کچھ حال بیان کیا ہے۔ وقت نزع کی حالت : ارشاد ہوتا ہے کہ تمہاری بےبسی کا یہ عالم ہے۔ فلو لا اذابلغت الحلقوم ، پس کیوں نہیں جب کہ انسان کی جان گلے تک پہنچ جاتی ہے۔ یعنی اس پر وقت نزع طاری ہوجاتا ہے وانتم حنئذ تنظرون ، اور تم اس وقت مرنے والے کی حالت کو دیکھ رہے ہوتے ہو مگر کسی کا کوئی بس نہیں چلتا۔ مریض کے گرد کتنے ہی حکیم اور ڈاکڑر جمع کردو ، وہ ہر قسم کے ٹیکے ، گلوکوز اور آکسیجن کے ذریعے پورا زور لگالیں مگر جس کا وقت آچکا ہے ، اس کو کوئی نہیں بچا سکتا ، اور انسان موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ فرمایا ایسی حالت میں اگرچہ مرنے والے کے عزیز و اقارب اور یار دوست چارجوئی کے لئے ، اس کے قریب تر ہوتے ہیں مگر ونحن اقرب الیہ منکم ، مگر ہم تم سے بھی زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ ہم تو تمہیں دیکھ رہے ہوتے ہیں ولکن لا تبصرون ، مگر تم ہمیں نہیں دیکھ سکتے۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ونحن ………………الورید (ق ٓ 16) کہ ہم تو انسان کی شہ رگ سے بھی اس کے زیادہ قریب ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ کو انسان کی ظاہری اور باطنی قوی پر بھی مکمل کنٹرول حاصل ہے کوئی چیز اس کے قبضہ اقتدار سے باہر نہیں۔ اگر یہ بات ہے تو پھر تم کیسے سمجھتے ہو فلولا ان کنتم غیر مدینین کہ تمہیں بدلہ نہیں دیا جائے گا یعنی اس دنیا کی کارکردگی کے متعلق باز پرس نہیں ہوگی اور نہ ہی تمہیں سزیا جزا ملے گی۔ فرمایا اگر ایسی ہی بات ہے ترجعونھا ان کنتم صدقین تو پھر اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو اپنے عزیز کے جسم سے نکلنے والی روح کو واپس کیوں نہیں لوٹا لیتے۔ اگر ہمت ہے تو اسے موت کے منہ سے نکال کر دکھائو۔ ظاہر ہے کہ اگر یہاں تم بےبس ہو تو پھر جب جزائے عمل کی منزل آئے گی۔ اس کو تم کیسے روک سکوگے اور اپنی کارکردگی کی جوابدہی سے کیسے مستثنیٰ ہوجائو گے مطلب یہ ہے کہ تمہیں خدا تعالیٰ کی تصرف اور تسلط کو لامحالہ تسلیم کرنا پڑے گا ، اور جزائے عمل کی منزل سے گزرنا ہوگا۔ نزع کے وقت مریض بھی بےبس ہوتا ہے۔ جب جان حلق میں آکر اٹک جاتی ہے تو وہ آنے والوں کے منہ کی طرف دیکھ ہی سکتا ہے۔ نظرت الیک بحاجۃ لم تقضھا نظر السقیم الی وجوہ العید وہ انہیں ایسی نگاہ سے دیکھ رہا ہوتا ہے کہ جس کا مقصد پورا ہونا ناممکن ہوجاتا ہے اس وقت مریض اور عیادت کرنے والے سب بےبس ہوجاتے ہیں اور اللہ کے فرشتے روح قبض کرلیتے ہیں۔ اب اس روح کو کوئی بھی واپس نہیں لوٹا سکتا۔ اللہ نے انسانوں کی بےبسی کی حالت بیان کرکے انہیں اپنی کمزوری پر غور کرنے کی دعوت دی ہے ، اور فرمایا ہے کہ ان حالات میں تم اس کی توحید اور جزائے عمل کا کیسے انکار کرسکتے ہو ؟ مقربین کے لئے جزا : آگے اللہ نے محاسبہ اعمال کے نتیجہ میں اپنے مقربین کی جزا کا ذکر کیا ہے اور انسانوں کو ترغیب دی ہے کہ وہ بھی ایمان اور نیکی کو اختیار کرکے مقربین الٰہی میں شامل ہوسکتے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے فاما ان کان من المقربین ، پھر اگر وہ مقربین الٰہی میں سے ہے ، یعنی مرنے والا آدمی اپنے عقیدہ و اعمال کی بناء پر اللہ کا مقرب بندہ بن چکا ہے تو پھر اس کو بشارت مل جاتی ہے کہ اس کے لئے فروح وریحان ، وجنت نعیم راحت ، روزی اور نعمت کے باغ ہیں۔ حکم ہوگا کہ تم اللہ کی رحمت کے اس مقام کی طرف چلے جائو وہاں تمہارے لئے روح یعنی آرام و راحت کا پورا سامان ہوگا۔ عربی زبان میں ریحان نیازبو کے پودے کو کہا جاتا ہے جو خوشبودار ہوتا ہے۔ عربی کا مقولہ ہے۔ کل نبت طیب فھوا ریحان عندالعرب یعنی ہر خوشبودار پودے کو ریحان کہا جاتا ہے ، اور اس کا معنی پاکیزہ روزی بھی ہوتا ہے۔ اس مقام پر یہی معنی زیادہ قرین قیاس ہے اور جنت نعیم یعنی ہر قسم کی نعمتوں کے باغات ہوں گے جہاں جنتی کی ہر خواہش کی تکمیل ہوگی ، بہرحال فرمایا کہ مقربین الٰہی کے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں راحت ، پاکیزہ روزی اور نعمتوں کے باغ ہوں گے۔ امام ابن کثیر (رح) نے اپنی تفسیر میں روایت نقل کی ہے کہ ملک الموت کو حکم ہوتا ہے کہ فلاں آدمی کی جان قبض کرلو فلاریحہ تاکہ میں اس کو راحت پہنچائوں۔ چناچہ عزرائیل (علیہ السلام) فرشتوں کی ایک جماعت (ایک روایت میں پانچ سو فرشتوں کا ذکر آتا ہے) کے ساتھ اس شخص کے پاس آتے ہیں اور ان کے پاس تین قسم کے رومال ہوتے ہیں جو پاکیزہ خوشبوئوں سے لبریز ہوتے ہیں۔ مرنے والا آدمی ان خوشبوئوں کو پاکر خوش ہوجاتا ہے اور اس طرح اسے جان قبض ہونے سے پہلے ہی کامیابی کی بشارت مل جاتی ہے۔ حضرت برائ ؟ کی روایت میں آتا ہے کہ جب رحمت کے فرشتے جان کنی کے لئے آتے ہیں تو وہ نیک آدمی کو بشارت سناتے ہیں اور کہتے ہیں یایھا الروح الطیبۃ کنت تعمرینہ اخرجی الی روج وریحان ورب غیرغضبان اے پاکیزہ روح ! تو نے اس جسم کو آباد رکھا۔ اب راحت ، پاکیزہ روزی اور اپنے پروردگار کی طرف نکل چل جو ناراض نہیں ہے۔ اس طرح گویا اس نیک آدمی کو خوشخبری مل جاتی ہے۔ صاحب تفسیر کبیر (رح) فرماتے ہیں کہ جس آدمی کے دل میں صحیح ایمان اور صحیح عقیدہ ہوگا۔ وہ شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، رسالت ، جزائے عمل ، آسمانی کتب ، جملہ انبیاء کرام ، ملائکہ اور تقدیر پر ایمان رکھتا ہوگا۔ اور اس کا دل کفر ، شرک ، نفاق شک اور الحاد سے پاک ہوگا۔ ایسے شخص کو کمال درجے کی راحت اور سکون قلب عطا ہوگا۔ کیونکہ اس کے صحیح عقیدے کا تعلق اس کے دل کے ساتھ تھا۔ اور جو شخص زبان سے کلمہ توحید اور کلمہ شہادت ادا کرتا رہا یعنی اس کی زبان بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہی تو اس کے بدلے میں اسے پاکیزہ روزی نصیب ہوگی۔ اور جس شخص کے اعضاء وجوارح اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے اور نیک اعمال انجام دیتے رہے اسے اس کے اعمال کی بدولت نعمت کے باغوں میں جگہ ملے گی۔ غرضیکہ اللہ کے مقرب بندے کو اس کے پاکیزہ دل ، پاکیزہ زبان اور پاکیزہ اعمال کی بنا پر اس آیت میں مذکور انعامات راحت ، پاکیزہ روزی اور نعمت کے باغ ملیں گے۔ اصحاب یمین کے لئے سلامتی : آگے اللہ نے دوسرے کامیاب گروہ اصحاب یمین کی جزا کا ذکر فرمایا ہے۔ ان کو ان کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں ملے گا۔ یہ لوگ اگرچہ مقربین کے درجہ سے کم ہوں گے مگر یہ بھی کامیاب لوگ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کے انعامات کے مستحق ہوں گے۔ فرمایا واما ان کان من اصحب الیمین ، اور اگر کوئی شخص دائیں ہاتھ والوں میں سے ہے فسلم لک من اصحب الیمین پس سلامتی ہے تیرے لئے ، دائیں طرف والوں میں سے ایسے لوگوں کے لئے ہر پری سے سلام ، سلام کی آوازیں آئیں گی۔ اگر مومن ملیں گے تو السلام علیکم کہیں گے۔ فرشتوں سے ملاقات ہوگی تو وہ کہیں گے سلم علیکم طبتم (الزمر 73) تم پر سلامتی ہو تم خوش رہو ، اللہ نے تمہیں کتنا اچھا بدلہ دیا ہے۔ ادھر پروردگار کی طرف سے بھی اعلان ہوگا۔ سلم ………رحیم (یٰسٓ 58) کہ رب رحیم کی طرف سے بھی تم پر سلامتی ہو۔ اس طرح گویا ہر طرف سے سلامتی ہی سلامتی ہوگی۔ ایسے شخص کو کسی قسم کی جسمانی ، زبانی یا روحانی کوفت نہیں ہوگی ، بلکہ ہمیشہ کے لئے امن و عافیت کا دور دورہ ہوگا۔ مکذبین کے لئے سزا : اس کے بعد اللہ نے تیسرے ناکام گروہ کا ذکر فرمایا ہے واما ان کان من المکذبین الضالین ، اور اگر وہ شخص جھٹلانے والوں میں سے ہوگا جو بہکے ہوئے ہیں۔ یہ ایسے لوگ تھے جنہوں نے نہ تو خدا تعالیٰ کی واحدنیت کو صحیح طور پر سمجھا ، نہ نبوت و رسالت کی تصدیق کی ، نہ کتب سماویہ ، ملائکہ اور تقدیر پر ایمان لائے تو ایسے لوگ مکذبین اور گمراہ شمار ہوں گے۔ فرمایا ایسے شخص کا بدلہ فنزل من حمیم کھولتے ہوئے پانی کی مہمانی کی صورت میں ہوگا۔ یہ ایسا گرم پانی ہوگا کہ جس کا ایک گھونٹ پینے سے آدمی کی آنتیں کٹ کر نیچے گر پڑیں گی وتصلیۃ جحیم اور اس کا بدلہ جہنم میں ڈالا جانا ہوگا۔ ایسے لوگوں کو موت کے وقت بھی ان کے برے انجام سے آگاہ کردیا جاتا ہے کہ تم دنیا کی زندگی کے دوران کن کاموں میں لگے رہے ، تم نے آخرت کے متعلق کبھی سوچا تک نہیں تھا ، اب تمہیں تمہارے برے عقائد اور برے اعمال کا بدلہ ملنے والا ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ انہوں نے حضور ﷺ سے ایک سخی آدمی عبداللہ بن جدعان کے متعلق دریافت کیا۔ تو آپ نے فرمایا کہ وہ شخص جہنم میں ہے لم یقل یوما رب اغفرلی خطیئتی یوم الدین اس نے اپنی زندگی میں ایک دن بھی نہ کہا کہ پروردگار انصاف کے دن میری خطائوں کو معاف کردینا۔ گویا وہ قوع قیامت اور جزائے عمل کا منکر تھا اگرچہ بڑا سخی تھا۔ فرمایا ایسے شخص کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے جس کی مہمانی کھولتے ہوئے پانی اور جہنم رسیدگی سے ہوگی۔ ان تین قسم کے لوگوں کی تین قسم کی جزائوں کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان ھذا لھوحق الیقین بیشک یہ جزا اور سزا بالکل سچی اور یقینی ہے۔ تمہاری طرف سے اس کو جھٹلانے سے یہ ٹل نہیں سکتی۔ جزائے عمل لازماً واقع ہو کر رہے گا۔ اور مجرمین اور مومنین کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعامات ضرور حاصل ہوں گے۔ تسبیح کا حکم : اب سورة کی آخری آیت میں اللہ تعالیٰ تسبیح بیان کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے فسبح باسم ربک العظیم پس آپ اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح بیان کریں۔ یہ عظمتوں کا مالک ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ عتاب سے پناہ مانگیں اور اس کے ثواب کے حصول پر اس کی تعریف ، تحمید اور تسبیح بیان کریں اور مکذبین اور گمراہوں کی باتوں پر توجہ نہ دیں بلکہ انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیں۔ اللہ تعالیٰ خود ان سے انتقام لے لے گا۔ حضرت عقبہ بن عامر ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ جب یہ آیت پاک نازل ہوئی تو حضور ﷺ نے فرمایا اجعلوھا فی رکوعکم ، یعنی اس کو اپنے رکوع میں رکھ لو۔ اسی لئے ہم رکوع میں یہ تسبیح پڑھتے ہیں سبحن ربی العظیم ، پاک ہے میرا پروردگار جو بڑی عظمتوں کا مالک ہے۔ پھر جب سورة الاعلیٰ کی پہلی آیت نازل ہوئی سبح اسم ربک الاعلیٰ تو حضور ﷺ نے فرمایا اجعلوھا فی سجودکم اس کو اپنے سجدوں میں شامل کرلو۔ چناچہ سجدہ میں یہی تسبیح پڑھی جاتی ہے سبحن ربی الاعلیٰ ، پاک ہے میرا پروردگار جو بلندیوں کا مالک ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ پسندیدہ کلمات ہیں ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ جس شخص نے سچے دل اور صحیح عقیدے کے ساتھ کہا۔ سبحن اللہ العظیم وبحمدہ ، تو اس کے لئے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگادیا جاتا ہے اور ہر تسبیح کے بدلے ایسے درخت لگتے چلے جاتے ہیں اسی طرح سبحن اللہ وبحمدہ سبحن اللہ العظیم کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ صحیحین میں حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ یہ دو کلمات اللہ تعالیٰ کو بڑے پسندیدہ ، زبان اور آسان اور وزن میں بھاری ہیں۔ صاحب مدارک فرماتے ہیں کہ ہم نے سورة القمر ، سورة الرحمن اور سورة الواقعہ پڑھی ہیں۔ ان میں دین کے سارے بنیادی اصولوں کا ذکر آیا ہے ، اللہ تعالیٰ کے انعامات اور اس کی تعذیبات کا بھی ذکر ہے مگر عجیب بات ہے کہ ان تینوں سورتوں میں اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام ” اللہ “ کہیں نہیں آیا۔ یعنی تینوں سورتیں لفظ ” اللہ “ سے خالی ہیں۔ البتہ اس کے بعد والی سورة الحدید کی تقریباً ہر آیت میں لفظ ” اللہ “ مذکور ہے یہ اللہ تعالیٰ کی عجیب حکمت ہے جس کو وہی بہتر جانتا ہے ، ہمارا علم ناقص اور محدود ہے ، لہٰذا ہم اس کی حکمت کو نہیں پاسکتے۔
Top