Tafseer-e-Usmani - Al-Waaqia : 82
وَ تَجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ
وَتَجْعَلُوْنَ : اور تم بناتے ہو رِزْقَكُمْ : اپنا حصہ اَنَّكُمْ : بیشک تم تُكَذِّبُوْنَ : تم جھٹلاتے ہو
اور اپنا حصہ تم یہی لیتے ہو کہ اس کو جھٹلاتے ہو12
12  یعنی کیا یہ ایسی دولت ہے جس سے منتفع ہونے میں تم سستی اور کاہلی کرو۔ اور اپنا حصہ اتنا ہی سمجھو کہ ان کو اور اس کے بتلائے ہوئے حقائق کو جھٹلاتے رہو، جیسے بارش کو دیکھ کر کہہ دیا کرتے ہو کہ فلاں ستارہ فلاں برج میں آگیا تھا اس سے بارش ہوگئی۔ گویا خدا سے کوئی مطلب ہی نہیں۔ اسی طرح اس باران رحمت کی قدر نہ کرنا جو قرآن کی صورت میں نازل ہوئی ہے اور یہ کہہ دینا کہ وہ اللہ کی اتاری ہوئی نہیں، سخت بدبختی اور حرماں نصیبی ہے۔ کیا ایک نعمت کی شکر گزاری یہ ہی ہے کہ اس کو جھٹلایا جائے۔
Top