Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 3
ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دو يَاْكُلُوْا : وہ کھائیں وَيَتَمَتَّعُوْا : اور فائدہ اٹھالیں وَيُلْهِهِمُ : اور غفلت میں رکھے انہیں الْاَمَلُ : امید فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
چھوڑ دو ان کو ان کے حال پر، کہ کھاتے پیتے اور عیش کرتے رہیں، اور بھلاوے میں ڈالے رکھیں ان کو ان کی جھوٹی آرزوئیں (اور امیدیں) ، عنقریب ان کو (سب کچھ) خود ہی معلوم ہوجائے گا،2
5۔ منکروں اور غافلوں کا معاملہ ان کے انجام کے اعتبار سے : سو ایسے غافلوں اور منکروں کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو یہ کھاتے پیتے اور عیش کرتے رہیں اور ان کی من گھڑت اور چھوٹی آرزوئیں ان کو دھوکے میں ڈالے رکھیں، یہاں تک کہ یہ اپنے انجام کو پہنچ کررہیں، عنقریب ان کو خود معلوم ہوجائے گا اس وقت یہ خود دیکھ لیں گے کہ انہوں نے کیا کھویا اور کیا پایا ؟ جب حقائق کھل کر ان کے سامنے آجائیں گے کہ یہ جب دعوت حق کو سننے اور ماننے کے لیے تیار نہیں اس فانی دنیا کی ان حقیر لذتوں ہی کو سب کچھ سمجھے بیٹھے ہیں، تو ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو ۔ اس کا بھگتان یہ خود بھگت لیں گے، اور وقت آنے پر ان کو سب کچھ خود ہی معلوم ہوجائے گا، سو یہ معاند اور ہٹ دھرم لوگوں کے لیے آخری جواب ہوتا ہے کہ جب ایسے لوگ حق بات کو سننے ماننے لئے تیار ہی نہیں تو اس کا سوا چارہ کار ہی کیا ہوسکتا ہے ان کو ان کے اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ تاکہ یہ اپنے انجام کو پہنچ کر رہیں اور اپنے بھگتان کو خود بھگتیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top