Madarik-ut-Tanzil - Al-Hijr : 3
ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دو يَاْكُلُوْا : وہ کھائیں وَيَتَمَتَّعُوْا : اور فائدہ اٹھالیں وَيُلْهِهِمُ : اور غفلت میں رکھے انہیں الْاَمَلُ : امید فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
(اے محمد ﷺ ان کو ان کے حال پر رہنے دو کہ کھا لیں اور فائدے اٹھا لیں اور (طول عمل) ان کو (دنیا میں) مشغول کئے رہے۔ عنقریب ان کو اسکا (انجام) معلوم ہوجائے گا۔
معاند سے ایمان کی طمع مت کریں : 3: ذَرْھُمْ (آپ ان کو رہنے دیں) یہ امر توہین کیلئے ہے کہ آپ ان کے ایمان لانے کی طمع چھوڑ دیں۔ اور جس کام میں وہ مبتلا ہیں ان سے روکنا چھوڑ دیں اور نصیحت و تذکیر ان کے لئے فائدہ مند نہ ہوگی ان کے حال پر رہنے دیں۔ یَاْکُلُوْا وَیَتَمَتَّعُوْا (کہ وہ کھائیں پئیں اور مزے اڑائیں) اپنی دنیا میں وَیُلْھِھِمُ الْاَمَلُ (اور ان کی تمنائیں اور امیدیں ان کو ایمان سے غافل کئے رکھیں) فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ (عنقریب ان کو علم ہوجائے گا) اپنی بدکرداری کا۔ نکتہ : اس میں خبردار کیا گیا ہے کہ تلذذوتنعم اور جو چیزیں لمبی امیدیں پیدا کرنے والی ہوں ان کو ترجیح دینا ایمان والے بندوں کی عادات واخلاق سے نہیں ہے۔
Top