Maarif-ul-Quran - Al-Hijr : 3
ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دو يَاْكُلُوْا : وہ کھائیں وَيَتَمَتَّعُوْا : اور فائدہ اٹھالیں وَيُلْهِهِمُ : اور غفلت میں رکھے انہیں الْاَمَلُ : امید فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
چھوڑ دے ان کو کھالیں اور برت لیں اور امید میں لگے رہیں سو آئندہ معلوم کرلیں گے
معارف و مسائل
ذَرْهُمْ يَاْكُلُوْا الخ سے معلوم ہوا کہ کھانے پینے کو مقصد اور اصلی مشغلہ بنا لینا اور دنیاوی عیش و عشرت کے سامان میں موت سے بےفکر ہو کر طویل منصوبوں میں لگے رہنا کفار ہی سے ہوسکتا ہے جن کا آخرت اور اس کے حساب و کتاب اور جزا وسزا پر ایمان نہیں مومن بھی کھاتا پیتا ہے اور معاش کا بقدر ضرورت سامان کرتا ہے اور آئندہ کاروبار کے منصوبے بھی بناتا ہے مگر موت اور فکر آخرت سے غافل ہو کر یہ کام نہیں کرتا اسی لئے ہر کام میں حلال و حرام کی فکر رہتی ہے اور فضول منصوبہ بندی کو مشغلہ نہیں بناتا رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ چار چیزیں بدبختی اور بدنصیبی کی علامت ہیں آنکھوں سے آنسو جاری نہ ہونا (یعنی اپنے گناہوں، غفلتوں پر نادم ہو کر نہ رونا) اور سخت دلی، طول امل اور دنیا کی حرص (قرطبی عن مسند البزار عن انس)
اور طول امل کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی محبت اور حرص میں انہماک اور موت و آخرت سے بےفکری کے ساتھ دور دراز کے منصوبے بنائے جائیں (قرطبی) جو منصوبے دینی مقاصد کے لئے یا کسی قوم و ملک کے آئندہ مفاد کے لئے بنائے جاتے ہیں وہ اس میں داخل نہیں کیونکہ وہ فکر آخرت ہی کی ایک صورت ہے۔
اور رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس امت کے پہلے طبقہ کی نجات ایمان کامل اور دنیا سے اعراض کی وجہ سے ہوگی اور آخری امت کے لوگ بخل اور طول امل کی وجہ سے ہلاک ہوں گے
اور حضرت ابو الدرداء ؓ سے منقول ہے کہ وہ جامع مسجد دمشق کے منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا اے اہل دمشق کیا تم اپنے ایک ہمدرد خیر خواہ بھائی کی بات سنو گے سن لو کہ تم سے پہلے بہت بڑے بڑے لوگ گذرے ہیں جنہوں نے مال و متاع بہت جمع کیا اور بڑے بڑے شان دار محلات تعمیر کئے اور دور دراز کے طویل منصوبے بنائے آج وہ سب ہلاک ہوچکے ہیں ان کے مکانات ان کی قبریں ہیں اور ان کی طویل امیدیں سب دھوکہ اور فریب ثابت ہوئیں قوم عاد تمہارے قریب تھی جس نے اپنے آدمیوں سے اور ہر طرح کے مال و متاع سے اور اسحلہ اور گھوڑوں سے ملک کو بھر دیا تھا آج کوئی ہے جو ان کی وراثت مجھ سے دو درہم میں خریدنے کو تیار ہوجائے۔
حضرت حسن بصری نے فرمایا کہ جو شخص اپنی زندگی میں طویل امیدیں باندہتا ہے اس کا عمل ضرور خراب ہوجاتا ہے (قرطبی)
Top