Dure-Mansoor - Al-Hijr : 3
ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دو يَاْكُلُوْا : وہ کھائیں وَيَتَمَتَّعُوْا : اور فائدہ اٹھالیں وَيُلْهِهِمُ : اور غفلت میں رکھے انہیں الْاَمَلُ : امید فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
آپ انہیں چھوڑیئے وہ کھالیں اور نفع اٹھالیں اور امید انہیں غفلت میں ڈالے رکھے، سو وہ عنقریب جان لیں گے۔
1:۔ امام ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ذرھم یاکلوا ویتمعوا “ سے مراد ہیں یہ کافر لوگ۔ 2:۔ امام ابن ابی حاتم نے ابومالک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ذرھم “ یعنی ان کو چھوڑ دو ۔ 3:۔ امام ابن احمد نے زہد میں، طبرانی نے الاوسط میں، ابن مردویہ اور بیہقی نے شعب الایمان میں عمروبن شعیب (رح) سے روایت کیا اور وہ اپنے باپ دادا سے روایت کرتے ہیں اس امت کی پہلی درستی زہد اور یقین کے ساتھ ہے اور آخر میں اس کی ہلاکت بخل اور امید کے ساتھ ہے۔ 4:۔ امام احمد اور ابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لکڑی اپنے آگے اور ایک اپنے پہلو کی طرف اور ایک اپنے پیچھے لگائی پھر پوچھا کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے اور یہ اس کی امید ہے وہ جاتا ہے امید کی طرف موت اس کو کھینچ کرلے جاتی ہے۔ 5:۔ امام ابن ابی الدنیا نے ذم الامل میں اور ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا پیش کی گئی مثال انسان کی امید کی اور موت کی موت انسان کے پہلو کی طرف ہوتی ہے اور امید اس کے آگے ہوتی ہے وہ امید کو طلب کررہا ہوتا ہے کہ اچانک اس کے پاس موت آجاتی ہے اور اس کو کھینچ کرلے جاتی ہے۔ 6:۔ امام ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے پہلے کئی خط کھینچے پھر ساتھ میں ایک اور خط کھینچا پھر آپ ﷺ نے پوچھا کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ فرمایا یہ مثال ہے ابن آدم کی اور یہ خط اس کی امید کا ہے اس درمیان کہ وہ امید کی طرف بڑھتا ہے اچانک اس کے پاس موت آجاتی ہے۔
Top