Mazhar-ul-Quran - Al-Hijr : 3
ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دو يَاْكُلُوْا : وہ کھائیں وَيَتَمَتَّعُوْا : اور فائدہ اٹھالیں وَيُلْهِهِمُ : اور غفلت میں رکھے انہیں الْاَمَلُ : امید فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
اے محبوب ! ﷺ) انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو کہ کھائیں پئیں اور عیش و آرام کریں اور خیالی منصو بےان کو غفلت میں دالت رکھیں۔ پس عنقریب جان لیں گے
دنیا کی لذتوں مین پڑے رہنے کا ذکر اس آیت میں آنحضرت ﷺ کو یہ حکم فرمایا کہ ان کافروں کو ان کے حال پر چھوڑ دیجئے اور ان کے پیچھے نہ پڑئیے کہ خواہی نہ خواہی (لازمی طور پر) یہ ایمان ہی لائیں اور اچھے عمل کریں، بت پرستی چھوڑ دیں، دین حق کو قبول کریں یہ کبھی راہ راست پر نہیں آئیں گے۔ ان سے کہہ دو کہ دنیا میں جتنا جی چاہے کھا پی لو، اور عیش و آرام کرلو اور ہمیشہ جینے کی امید پر بیٹھے رہو، آگے جو ہوگا وہ سب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔ ابھی تو یہی گمان کرتے رہو کہ ہماری عمر بہت بڑی ہے ہم ابھی کیا مرنے والے ہیں۔ اس آیت میں یہ بات بتلائی گئی ہے کہ دنیا کی لذتوں میں پڑے رہنا اور طول طویل امید پر بیٹھے رہنا ایماندار شخص کے لئے زیبا نہیں، وہ آخرت کی یاد کو بھول جائے گا۔ عذاب کا وقت ارشاد ہوتا ہے کہ کوئی گاؤں بغیر حجت تمام کئے ہوئے نہیں ہلاک کیا گیا اور جب تک اس کا مقرر وقت نہ آچکا عذاب نہیں نازل کیا گیا۔ جب کسی قوم کا وقت مقررہ آجاتا ہے تو پھر نہ اس سے گھٹتا ہے اور نہ بڑھتا ہے۔ اجل کے معنی : وقت مقررہ کے ہیں۔
Top