Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 3
ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ
ذَرْهُمْ : انہیں چھوڑ دو يَاْكُلُوْا : وہ کھائیں وَيَتَمَتَّعُوْا : اور فائدہ اٹھالیں وَيُلْهِهِمُ : اور غفلت میں رکھے انہیں الْاَمَلُ : امید فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
آپ انہیں (ان کے حال پر) چھوڑے رہیے یہ کھا (پی) لیں اور مزے اڑا لیں اور انہیں غفلت میں ڈالے رہے عنقریب انہیں معلوم ہوا جاتا ہے،3۔
3۔ یعنی عنقریب ہی انہیں کافرانہ زندگی کے انجام کا مشاہدہ اور ذاتی تجربہ ہوا چاہتا ہے۔ (آیت) ” سوف “۔ یعنی مرنے کے ساتھ ہی۔ (آیت) ” ذرھم “۔ یعنی آپ ان کے کفر پر زیادہ غم وحزن نہ کیجئے۔ یہ مطلب نہیں کہ ان پر تبلیغ ترک کردیجئے (آیت) ” یاکلوا ویتمتعوا ویلھھم الامل “۔ کھانے پینے کی لذتوں میں پڑے رہنا، فوری اور وقتی مقصدوں کی الٹ پھیر میں لگے رہنا، مدت عمر کو دور ودراز کی خیالی آرزوؤں اور منصوبوں میں گزارتے رہنا، یہ سب خصوصیات آخرت سے غافل اور خدا فراموش قوموں کی ہیں۔ اور جس طرح گزشتہ مشرک اور جاہلی قوموں کے حق میں صادق تھیں آج بھی فرنگستان کی ” مہذب “ و روشن خیال “ قوموں پر کیسی صادق آرہی ہیں !۔ (آیت) ” تمتعوا “ تمتع سے مراد انہیں مشغلوں میں انہماک ہے، جن کا نفع تمامتر عاجل وفوری ہے (آیت) ” یلھھم الامل “۔ سے صاف اشارہ اسی طرف ہوگیا کہ طول امل میں پڑے رہنا ہرگز مومن کے شایان شان نہیں۔
Top