Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 276
یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ
يَمْحَقُ
: مٹاتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
الرِّبٰوا
: سود
وَيُرْبِي
: اور بڑھاتا ہے
الصَّدَقٰتِ
: خیرات
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يُحِبُّ
: پسند نہیں کرتا
كُلَّ
: ہر ایک
كَفَّارٍ
: ناشکرا
اَثِيْمٍ
: گنہگار
مٹاتا ہے اللہ سود اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ خوش نہیں کسی ناشکر گنہگار سے،
دوسری آیت میں جو یہ ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں، یہاں سود کے ساتھ صدقات کا ذکر ایک خاص مناسبت سے لایا گیا ہے کہ سود اور صدقہ دونوں کی حقیقت میں بھی تضاد ہے، اور ان کے نتائج بھی متضاد ہیں، اور عموماً ان دونوں کاموں کے کرنے والوں کی غرض ونیت بھی متضاد ہوتی ہے۔
حقیقت کا تضاد تو یہ ہے کہ صدقہ میں تو بغیر کسی معاوضہ کے اپنا مال دوسروں کو دیا جاتا ہے، اور سود میں بغیر کسی معاوضہ کے دوسرے کا مال لیا جاتا ہے، ان دونوں کاموں کے کرنے والوں کی نیت اور غرض اس لئے متضاد ہے کہ صدقہ کرنے والا محض اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی اور ثواب آخرت کے لئے اپنے مال کو کم یا ختم کردینے کا فیصلہ کرتا ہے، اور سود لینے والا اپنے موجودہ مال پر ناجائز زیادتی کا خواہشمند ہے اور نتائج کا متضاد ہونا قرآن کریم کی اس آیت سے واضح ہوا کہ اللہ تعالیٰ سود سے حاصل شدہ مال کو یا اس کی برکت کو مٹا دیتے ہیں، اور صدقہ کرنے والے کے مال یا اس کی برکت کو بڑھاتے ہیں، جس کا حاصل یہ ہوتا ہے کہ مال کی ہوس کرنیوالے کا مقصد پورا نہیں ہوتا، اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والا جو اپنے مال کی کمی پر راضی تھا اس کے مال میں برکت ہو کر اس کا مال یا اس کے ثمرات وافوائد بڑھ جاتے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ آیت میں سود کو مٹانے اور صدقات کو بڑھانے کا کیا مطلب ہے ؟ بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ مٹانا اور بڑھانا آخرت کے متعلق ہے کہ سود خور والوں کا مال آخرت میں کچھ کام نہ آئے گا بلکہ اس پر وبال بن جائے گا، اور صدقہ خیرات کرنے والوں کا مال آخرت میں ان کے لئے ابدی نعمتوں اور راحتوں کا ذریعہ بنے گا اور یہ بالکل ظاہر ہے جس میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں اور عامہ مفسرین نے فرمایا ہے کہ سود کا مٹانا اور صدقہ کا بڑھانا آخرت کے لئے تو ہے ہی، مگر اس کے کچھ آثار دنیا میں بھی مشاہدہ میں آجاتے ہیں۔
سود جس مال میں شامل ہوجاتا ہے، بعض اوقات وہ مال خود ہلاک و برباد ہوجاتا ہے، اور پچھلے مال کو بھی ساتھ لے جاتا ہے، جسے کہ ربوٰ اور سٹہ کے بازاروں میں اس کا ہمیشہ مشاہدہ ہوتا رہتا ہے کہ بڑے بڑے کروڑ پتی اور سرمایہ دار دیکھتے دیکھتے دیوالیہ اور فقیر بن جاتے ہیں، بےسود کی تجارتوں میں بھی نفع و نقصان کے احتمالات رہتے ہیں اور بہت سے تاجروں کو نقصان بھی کسی تجارت میں ہوجاتا ہے، لیکن ایسا نقصان کہ کل کروڑ پتی تھا اور آج ایک ایک پیسہ کو بھی محتاج ہے، یہ صرف سود اور سٹہ کے بازاروں میں ہی ہوتا ہے، اور اہل تجربہ کے بیشمار بیانات اس بارے میں مشہور و معروف ہیں کہ سود کا مال فوری طور پر کتنا ہی بڑھ جائے لیکن وہ عموماً پائیدار اور باقی نہیں رہتا، جس کا فائدہ اولاد اور نسلوں میں چلے، اکثر کوئی نہ کوئی آفت پیش آکر اس کو برباد کردیتی ہے، حضرت معمر نے فرمایا کہ ہم نے بزرگوں سے سنا ہے کہ سود خور پر چالیس سال گذرنے نہیں پاتے کہ اس کے مال پر محاق (یعنی گھاٹا) آجاتا ہے۔
اور اگر ظاہری طور پر مال ضائع و برباد بھی نہ ہو تو اس کے فوائد و برکات وثمرات سے محرومی تو یقینی اور لازمی ہے، کیونکہ یہ بات کچھ مخفی نہیں کہ سونا چاندی خود تو نہ مقصود ہے نہ کارآمد، نہ اس سے کسی کی بھوک مٹ سکتی ہے، نہ پیاس نہ سردی، نہ گرمی سے بچنے کے لئے اوڑھا بچھایا جاسکتا ہے، نہ وہ کپڑوں برتنوں کا کام دے سکتا ہے، پھر اس کو حاصل کرنے اور محفوظ کرنے میں ہزاروں مشقتیں اٹھانے کا منشاء ایک عقلمند انسان کے نزدیک اس کے سوا نہیں ہوسکتا کہ سونا چاندی ذریعہ ہیں ایسی چیزوں کے حاصل کرنے کا کہ جن سے انسان کی زندگی خوشگوار بن سکے، اور وہ راحت و عزت کی زندگی گزار سکے، اور انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ یہ راحت وعزت جس طرح اسے حاصل ہوئی اس کی اولاد اور متعلقین کو بھی حاصل ہو۔
یہی وہ چیزیں ہیں جو مال و دولت کے فوائد وثمرات کہلا سکتے ہیں، اس کے نتیجہ میں یہ کہنا بالکل صحیح ہوگا کہ جس شخص کو یہ ثمرات و فوائد حاصل ہوئے اس کا مال ایک حیثیت سے بڑھ گیا اگرچہ دیکھنے میں کم نظر آئے اور جس کو یہ فوائد وثمرات کم حاصل ہوئے اس کا مال ایک حیثیت سے گھٹ گیا اگرچہ دیکھنے میں زیادہ نظر آئے۔
اس بات کو سمجھ لینے کے بعد سود کا کاروبار اور صدقہ و خیرات کے اعمال کا جائزہ لیجئے تو یہ بات مشاہدہ میں آجائے گی کہ سود خور کا مال اگرچہ بڑھتا ہوا نظر آتا ہے مگر وہ بڑھنا ایسا ہے کہ جیسے کسی انسان کا بدن ورم وغیرہ سے بڑھ جائے ورم کی زیادتی بھی تو بدن ہی کی زیادتی ہے، مگر کوئی سمجھدار انسان اس زیادتی کو پسند نہیں کرسکتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ زیادتی ہے موت کا پیغام ہے اسی طرح سود خور کا مال کتنا ہی بڑھ جائے مگر مال کے فوائد وثمرات یعنی راحت وعزت سے ہمیشہ محروم رہتا ہے۔
یہاں شاید کسی کو یہ شبہ ہو کہ آج تو سودخوروں کو بڑی سے بڑی راحت وعزت حاصل ہے وہ کوٹھیوں بنگلوں کے مالک ہیں عیش و آرام کے سارے سامان مہیا ہیں کھانے پینے پہننے اور رہنے سہنے کی ضرورت بلکہ فضولیات بھی سب ان کو حاصل ہیں نوکر چاکر اور شان و شوکت کے تمام سامان ہیں لیکن غور کیا جائے تو ہر شخص سمجھ لے گا کہ سامان راحت اور راحت میں بڑا فرق ہے سامان راحت تو فیکٹریوں اور کارخانوں میں بنتا اور بازاروں میں بکتا ہے وہ سونے چاندی کے عوض حاصل ہوسکتا ہے لیکن جس کا نام راحت ہے وہ نہ کسی فیکٹری میں بنتی ہے نہ کسی منڈی میں بکتی ہے، وہ ایک ایسی رحمت ہے جو براہ راست حق تعالیٰ کی طرف سے دی جاتی ہے وہ بعض اوقات ہزاروں سامان کے باوجود حاصل نہیں ہوسکتی، ایک نیند کی راحت کو دیکھ لیجئے کہ اس کے حاصل کرنے کے لئے یہ تو کرسکتے ہیں کہ سونے کے لئے مکان کو بہتر سے بہتر بنائیں، ہوا اور روشنی کا پورا اعتدال ہو، مکان کا فرنیچر دیدہ زیب دل خوش کن ہو، چارپائی اور گدے اور تکئے حسب منشا ہوں، لیکن کیا نیند کا آجانا ان سامانوں کے مہیا ہونے پر لازمی ہے ؟ اگر آپ کو کبھی اتفاق نہ ہوا ہو تو ہزاروں وہ انسان اس کا جواب نفی میں دیں گے جن کو کسی عارضہ سے نیند نہیں آتی۔ اب امریکہ جیسے مال دار متمدن ملک کے متعلق بعض رپورٹوں سے معلوم ہوا کہ وہاں پچھتر فیصد آدمی خواب آور گولیوں کے بغیر سو ہی نہیں سکتے اور بعض اوقات خواب آور دوائیں بھی جواب دیدیتی ہیں نیند کے سامان تو آپ بازار سے خرید لائے مگر نیند آپ کسی بازار سے کسی قیمت پر نہیں لاسکتے، اسی طرح دوسری راحتوں اور لذتوں کا حال ہے کہ ان کے سامان تو روپیہ پیسے کے ذریعہ حاصل ہو سکتے ہیں مگر راحت ولذت کا حاصل ہونا ضروری نہیں۔
یہ بات سمجھ لینے کے بعد سود خوروں کے حالات کا جائزہ لیجئے تو ان کے پاس آپ کو سب کچھ ملے گا مگر راحت کا نام نہ پائیں گے وہ اپنے کروڑ کو ڈیڑھ کروڑ اور ڈیڑھ کروڑ کو دو کروڑ بنانے میں ایسے مست نظر آئیں گے کہ نہ ان کو اپنے کھانے پہننے کا ہوش ہے نہ اپنی بیوی بچوں کا، کئی کئی مل چل رہے ہیں، دوسرے ملکوں سے جہاز آرہے ہیں ان کی ادھیڑ بن ہی میں صبح سے شام اور شام سے صبح ہوجاتی ہے، افسوس ہے کہ ان دیوانوں نے سامان راحت ہی کا نام راحت سمجھ لیا ہے اور حقیقت میں راحت سے کوسوں دور ہیں۔
یہ حال تو ان کی راحت کا ہے اب عزت کو دیکھ لیجئے یہ لوگ چونکہ سخت دل اور بےرحم ہوجاتے ہیں ان کا پیشہ ہی یہ ہوتا ہے کہ مفسلوں کی مفلسی سے یا کم مایہ لوگوں کی کم مائگی سے فائدہ اٹھائیں ان کا خون چوس کر اپنے بدن کو پالیں اس لئے ممکن نہیں کہ لوگوں کے دلوں میں ان کی کوئی عزت و وقار ہو اپنے ملک کے بنیوں اور ملک شام کے یہودیوں کی تاریخ پڑھ جائیے، ان کے حالات کو دیکھ لیجئے ان کی تجوریاں کتنے ہی سونے چاندی اور جواہرات سے بھری ہوں لیکن دنیا کے کسی گوشہ میں انسانوں کے کسی طبقہ میں ان کی کوئی عزت نہیں بلکہ ان کے اس عمل کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ غریب مفلس لوگوں کے دلوں میں ان کی طرف سے بغض ونفرت پیدا ہوتی ہے اور آجکل تو دنیا کی ساری جنگیں اسی بغض ونفرت کی مظاہر ہیں، محنت وسرمایہ کی جنگ نے ہی دنیا میں اشتراکیت اور اشتمالیت کے نظرئیے پیدا کئے کمیونزم کی تخریبی سرگرمیاں اسی بغض ونفرت کا نتیجہ ہیں جن سے پوری دنیا قتل و قتال اور جنگ وجدال کا جہنم بن کر رہ گئی ہے، یہ حال تو اپنی راحت وعزت کا ہے اور تجربہ شاہد ہے کہ سود کا مال سود خور کی آنے والی نسلوں کی زندگی کو بھی کبھی خوشگوار نہیں بناتا یا ضائع ہوجاتا ہے یا اس کی نحوست سے وہ بھی مال و دولت کے حقیقی ثمرات سے محروم و ذلیل رہتے ہیں لوگ یورپ کے سود خوروں کی مثال سے شاید فریب میں آئیں کہ وہ لوگ تو سب کے سب خوش حال ہیں اور ان کی نسلیں بھی پھولتی پھلتی ہیں لیکن اول تو ان کی خوش حالی کا اجمالی خاکہ عرض کرچکا ہوں۔
دوسرے ان کی مثال تو ایسی ہے کہ کوئی مردم خور دوسرے انسانوں کا خون چوس کر اپنا بدن پالتا ہو اور ایسے کچھ انسانوں کا جتھہ ایک محلہ میں آباد ہوجائے آپ کسی کو اس محلہ میں لے جاکر مشاہدہ کرائیں کہ یہ سب کے سب بڑے صحت مند اور سرسبز و شاداب ہیں لیکن ایک عقل مند آدمی کو جو انسانیت کی فلاح کا خواہشمند ہے صرف اس محلہ کا دیکھنا نہیں بلکہ اس کے مقابل ان بستیوں کو بھی دیکھنا ہے جن کا خون چوس کر ان کو ادھ موا کردیا گیا ہے اس محلہ اور ان بستیوں کے مجموعہ پر نظر ڈالنے والا کبھی اس محلہ کے فربہ ہونے پر خوش نہیں ہوسکتا اور مجموعی حیثیت سے ان کے عمل کو انسانی ترقی کا ذریعہ نہیں بتاسکتا بلکہ اس کو انسان کی ہلاکت و بربادی ہی کہنے پر مجبور ہوگا۔
اس کے بالمقابل صدقہ خیرات کرنے والوں کو دیکھئے کہ ان کو کبھی اس طرح مال کے پیچھے حیران و سرگردان نہ پائیں گے ان کو راحت کے سامان اگرچہ کم حاصل ہوں مگر سامان والوں سے زیادہ اطمینان اور سکون قلب جو اصلی راحت ہے ان کو حاصل ہوگی، دنیا میں ہر انسان ان کو عزت کی نظر سے دیکھے گا۔
يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَيُرْبِي الصَّدَقٰتِ
خلاصہ یہ ہے کہ اس آیت میں جو یہ ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا اور صدقہ کو بڑھاتا ہے یہ مضمون آخرت کے اعتبار سے تو بالکل صاف ہے ہی، دنیا کے اعتبار سے بھی اگر ذرا حقیقت سمجھنے کی کوشش کی جائے تو بالکل کھلا ہوا ہے، یہی ہے مطلب اس حدیث کا جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا
ان الربوٰا وان کثر فان عاقبتہ تصیر الیٰ قل۔ یعنی سود اگرچہ کتنا ہی زیادہ ہوجائے مگر انجام کار نتیجہ اس کا قلت ہے۔
آیت کے آخر میں ارشاد ہے۔ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِيْمٍ یعنی اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتے کسی کفر کرنے والے کو کسی گناہ کا کام کرنے والے کو، اس میں اشارہ فرما دیا ہے کہ جو لوگ سود کو حرام ہی نہ سمجھیں وہ کفر میں مبتلا ہیں اور جو حرام سمجھنے کے باوجود عملاً اس میں مبتلا ہیں وہ گنہگار فاسق ہیں۔
Top