Dure-Mansoor - Al-Baqara : 276
یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ
يَمْحَقُ : مٹاتا ہے اللّٰهُ : اللہ الرِّبٰوا : سود وَيُرْبِي : اور بڑھاتا ہے الصَّدَقٰتِ : خیرات وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : ہر ایک كَفَّارٍ : ناشکرا اَثِيْمٍ : گنہگار
اللہ مٹاتا ہے سود کو اور بڑھاتا ہے صدقات کو، اور اللہ دوست نہیں رکھتا کسی کفر کرنے والے، گناہ کرنے والے کو۔
(1) ابن جریر اور ابن المنذر نے ابن جریج کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یمحق اللہ الربوا “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ سود کو گھٹاتے ہیں اور لفظ آیت ” ویربی الصدقت “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ صدقات کو بڑھاتے ہیں۔ (2) احمد ابن ماجہ ابن جریر اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) اور بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا سوداگر چہ زیادہ بھی ہو مگر اس کا انجام کمی کی طرف جائے گا۔ (3) عبد الرزاق نے معمر (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہم نے یہ بات سنی ہے سود خور پر چالیس سال نہیں گذرتے تو وہ سود خود مٹ جاتا ہے۔ صدقہ کا اجر بڑھتا رہتا ہے (4) عبد الرزاق، عبد بن حمید، اور بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، بیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص حلال کمائی میں سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ حلال کمائی کو ہی قبول فرماتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے داہنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں اور اس کو بڑھاتے رہتے ہیں جس طرح تم میں سے کوئی ایک اپنے بچھڑے کو پالتا ہے اور یہاں تک کہ وہ (صدقہ) احد پہاڑ کے برابر ہوگا (قیامت کے دن) ۔ (5) شافی، احمد، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید اور ترمذی نے (اس کو صحیح کہا) ابن جریر، ابن خزیمہ ابن المنذرابن ابی حاتم اور دار قطنی نے الصفات میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلا شبہ اللہ تعالیٰ صدقہ قبول فرماتے ہیں اور اس کو اپنے داہنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں پھر اس کو بڑھاتے رہتے ہیں جس طرح تم میں سے کوئی ایک اپنے بچھڑے کو پالتا ہے یہاں تک کہ ایک صدقہ کا لقمہ احد پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں ہے لفظ آیت ” الم یعلموا ان اللہ ھو یقبل التوبۃ عن عبادہ ویاخذ الصدقت “ اور ” یمحق اللہ الربوا ویربی الصدقت “۔ (6) البزار، ابن جریر، ابن حبان اور طبرانی نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ صدقہ کو قبول فرماتے ہیں اور صدقہ میں قبول نہیں فرماتا مگر پاکیزہ کو اور صدقہ کرنے والے کے لیے اس کو بڑھاتے رہتے ہیں جیسا کہ تم میں سے کوئی گھوڑے کے بچے اور اونٹ کے بچے کو پالتا ہے یہاں تک کہ ایک لقمہ احد کے برابر ہوجاتا ہے اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں ہے یعنی لفظ آیت ” یمحق اللہ الربوا ویربی الصدقت “۔ (7) الحکیم الترمذی نے نوادر الاصول میں حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ مومن ایک کھجور یا اس کے برابر پاکیزہ حلال مال میں سے صدقہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ حلال مال کو ہی قبول فرماتے ہیں پھر وہ صدقہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں آجاتا ہے اور وہ اس کے لیے بڑھاتے رہتے ہیں جیسا کہ تم میں سے کوئی اونٹ کے بچے کو پالتا ہے یہاں تک کہ وہ بڑا ٹیلہ بن جاتا ہے تم یہ آیت پڑھو لفظ آیت ” یمحق اللہ الربوا ویربی الصدقت “ (8) ابن المنذر نے ضحاک (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” یمحق اللہ الربوا “ سے مراد ہے سود دنیا میں بڑھتا ہے اور زیادہ ہوتا ہے لیکن اس کو اللہ تعالیٰ آخرت میں مٹا دیں گے اور اس میں سے اپنے مالک کے لیے کچھ نہ بچے گا اور لفظ آیت ” ویربی الصدقت “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ صدقہ کرنے والے سے کہتے ہیں جس پر صدقہ کیا گیا تھا اس تک پہنچنے سے پہلے اور اللہ تعالیٰ برابر اس کو بڑھاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب صدقہ کرنے والا اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اس کو دے دیں گے صدقہ کھجور کا ہو یا اس طرح کا کوئی اور ہو اللہ تعالیٰ برابر اس کو بڑھاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ بڑے پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔ (9) الطبرانی نے ابو برزہ اسلمی ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ بندہ تھوڑا سا ٹکڑا صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو بڑھاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ احد پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔
Top