Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 276
یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ
يَمْحَقُ : مٹاتا ہے اللّٰهُ : اللہ الرِّبٰوا : سود وَيُرْبِي : اور بڑھاتا ہے الصَّدَقٰتِ : خیرات وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : ہر ایک كَفَّارٍ : ناشکرا اَثِيْمٍ : گنہگار
خدا سود کو نابود (یعنی بےبرکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے اور خدا کسی ناشکرے گنہگار کو دوست نہیں رکھتا
یَمْحَقُ اللہُ الرِّبوٰا وَیُرْبِی الصَّدَقَاتِ ، اس آیت میں جو یہ کہا گیا ہے کہ اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے یہاں سود کے ساتھ صدقات کا ذکر ایک خاص مناسبت سے کیا گیا ہے وہ یہ کہ سود اور صدقہ کی حقیقت میں تضاد ہے اور اس کے نتائج بھی مختلف ہیں اور عموماً ان دونوں کا موں کے کرنے والوں کی غرض اور نیت بھی متضاد ہوتی ہے۔ حقیقت کا تضاد تو یہ ہے کہ صدقہ میں تو بغیر کسی معاوضہ کے اپنا مال دوسروں کو دیا جاتا ہے اور سود میں بغیر کسی معاوضہ کے دوسرے کا مال لیا جاتا ہے۔ ان دونوں کاموں کے کرنے والوں کی نیت اور غرض اس لیے متضاد ہے کہ صدقہ کرنے والا محض اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے ایک مال کو کم یا ختم کردینے کا فیصلہ کرتا ہے اور سود لینے والا اپنے موجودہ مال پر ناجائز زیادتی کا خواہشمند ہے، اور ان دونوں کا انجام بھی متضاد ہے صدقہ سے معاشرہ میں ہمدردی، الفت، محبت و شفقت جنم لیتی ہے اور سود سے غصہ، عداوت، نفرت اور خود غرضی فروغ پاتی ہیں۔ سود کو مٹانے اور صدقہ کو پڑھانے کے وعدہ و وعید کا مشاہدہ پوری طرح تو آخرت میں ہو کر ہی رہے گا لیکن دنیا میں بھی سود کھانے میں برکت و خیریت برائئے نام بھی نظر نہ آئے گی۔ اس کے برعکس ایک شخص کو نبی ﷺ نے شب معراج میں خون کے دریا میں غوطہ کھاتے دیکھا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے دریافت فرمایا یہ کون شخص ہے ؟ جبرئیل (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ یہ سود کھانے والا ہے۔ ایک سود خود مہاجن چونکہ عوام الناس قلیل المایہ لوگوں کا بےرحمی سے خون چوس چوس کر خود کو فربہ کرتا ہے اس لیے مثالی شکل کے طور پر سود خور کو خون کے دریا میں تیرتا ہوا دکھایا گیا، اس کے علاوہ دنیا میں بھی سود خود قوموں اور افراد کی تباہی و بربادی کا انجام بار ہا دنیا نے دیکھا ہے سود خوری کی عادت بنیوں اور مہاجنوں کے دل میں روپیہ کو فی نفسہٖ محبوب بنا دیتی ہے۔ سود خور روپے پیسے سے محبت کی وجہ سے خرچ نہیں کرتا جس کی وجہ سے روپیہ خرچ کرنا اس کیلئے جان نکالنے کے برابر ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ خود بھی اپنی دولت سے کما حقہ لطف و راحت حاصل نہیں کر پاتا۔ اس کے مقابلہ میں صدقہ کی برکتیں ملی غمخواری و ہمدردی، ایک دوسرے کی مشارکت و معاونت، قوم و افراد دونوں میں مشاہدہ کی چیزیں ہیں۔ بینکوں کے آئے دن لوٹنے، مہاجنوں اور بنیوں کے دیوالیہ نکلتے رہنے اور پھر اس سے ہزاروں گھروں کی تباہی و بربادی کس نے نہیں دیکھی۔ وَاللہُ لَا یُحِبُ کُلَّ کَفَّارٍ اَثِیْمٍ ، اس میں دونوں قسم کے نافرمان شامل ہیں سود کی حرمت کا عقیدہ رکھنے کے باوجود سودی کاروبار کرنے والے اور سود کی حرمت کا عقیدہ نہ رکھنے والے بھی یہ دونوں جہنم میں جائیں گے لیکن دائمی دخول ان سورخوروں کی سزا ہے جو سود کو حلال سمجھ کر سودی کاروبار کرتے ہیں۔ سامان راحت اور چیز ہے اور راحت اور چیز : یہاں شاید کسی کو یہ شبہ ہو کہ آج تو سود خوروں کو بڑی سے بڑی راحت و عزت حاصل ہے وہ کوٹھیوں، بنگلوں کے مالک ہیں عیش و آرام کے سامان مہیا ہیں، کھانے پینے پہننے اور رہنے سہنے کی ضروریات بلکہ فضولیات بھی سب ان کو حاصل ہیں، نوکر چاکر اور شان و شوکت کے تمام اسباب موجود ہیں، لیکن غور کیا جائے تو ہر شخص سمجھ لے گا کہ سامان راحت اور راحت میں بڑا فرق ہے، سامان راحت تو فیکٹریوں، کارخانوں میں بنتا ہے اور بازاروں میں بکتا ہے وہ سونے چاندی کے عوض حاصل ہوسکتا ہے، لیکن جس شئ کا نام راحت ہے وہ نہ کسی فیکٹری میں بنتی ہے اور نہ کسی منڈی میں بکتی ہے وہ تو ایک ایسی رحمت ہے جو براہ راست حق تعالیٰ کی طرف سے دی جاتی ہے وہ بعض اوقات ہزاروں سامان راحت کے باوجود حاصل نہیں ہوتی، ایک نیند ہی کی راحت کو دیکھ لیجئے کہ اس کو حاصل کرنے کے لیے یہ تو کرسکتے ہیں کہ سونے کے لیے بہتر مکان بنائیں، ہوا، روشنی کا پورا اعتدال ہو، مکان کا فرنیچر دیدہ زیب و دل خوش کن ہو، مسہری اور گدے تکئے حسب منشا ہوں، لیکن کیا نیند کا آجانا ان سامانوں کے مہیا ہونے پر لازمی ہے ؟ اگر آپ کو کبھی اتفاق نہ ہوا ہو تو ہزاروں انسان اس کا جواب نفی میں دیں گے جن کو کسی عارضہ کی وجہ سے نیند نہیں آتی امریکہ جیسے مالدار و متمول ملک کے متعلق بعض رپورٹوں سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں پچھتر فیصد آدمی خواب آور گولیوں کے بغیر سو ہی نہیں سکتے، اور بعض اوقات خواب آور گولیاں بھی جواب دے دیتی ہیں، نیند کا سامان تو آپ بازار سے خرید لائے مگر نیند آپ کسی بازار سے کسی قیمت پر نہیں لاسکتے، اسی طرح دوسری راحتوں اور لذتوں کا حال ہے۔
Top