Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 276
یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ
يَمْحَقُ : مٹاتا ہے اللّٰهُ : اللہ الرِّبٰوا : سود وَيُرْبِي : اور بڑھاتا ہے الصَّدَقٰتِ : خیرات وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : ہر ایک كَفَّارٍ : ناشکرا اَثِيْمٍ : گنہگار
مٹاتا ہے اللہ سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو4 اور اللہ خوش نہیں کسی ناشکر گناہ گار سے5
4 اللہ سود کے مال کو مٹاتا ہے یعنی اس میں برکت نہیں ہوتی بلکہ اصل مال بھی ضائع ہوجاتا ہے چناچہ حدیث میں ارشاد ہے کہ سود کا مال کتنا ہی بڑھ جائے انجام اسکا افلاس ہے اور خیرات کے مال کو بڑھانے سے یہ مطلب ہے کہ اس مال میں زیادتی ہوتی ہے اور اللہ برکت دیتا ہے اور اس کا ثواب بڑھایا جاتا ہے چناچہ احادیث میں وارد ہے۔ 5 مطلب یہ کہ سود لینے والے نے مالدار ہو کر اتنا بھی نہ کیا کہ محتاج کو قرض ہی بلا سود دے دیتا چاہیے تو یہ تھا کہ بطریق خیرات حاجت مند کو دیتا تو اب اس سے زیادہ اللہ کی نعمت کی ناشکری کیا ہوگی۔
Top