Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 276
یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ
يَمْحَقُ : مٹاتا ہے اللّٰهُ : اللہ الرِّبٰوا : سود وَيُرْبِي : اور بڑھاتا ہے الصَّدَقٰتِ : خیرات وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : ہر ایک كَفَّارٍ : ناشکرا اَثِيْمٍ : گنہگار
مٹاتا ہے اللہ سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو541 اور اللہ خوش نہیں کسی ناشکر گناہ گار سے
541 محق کے معنی باطل کرنے اور گھٹانے کے ہیں والمحق النقصد والذھاب (قرطبی۔ ص 362 ج 3) مطلب یہ ہے کہ ربا سے کمائی ہوئی دولت میں برکت نہیں ہوتی اگرچہ مقدار میں وہ زیادہ ہی کیوں نہ ہو اور جس مال میں سود کی ملاوٹ ہوجائے گی اس کا انجام ضیاع ہوگا اور وہ مال کبھی نہ کبھی ضائع اور برباد ہو کر رہے گا۔ یذھب ببرکتہ ویھلک المال الذی یدخل فیہ (مدارک ص 108 ج 1) اس کے برعکس اللہ کی راہ میں خرچ کرنے اور خیرات دینے سے مال میں برکت ہوتی ہے اور مال بڑھتا ہے۔ ینمیھا ویزیدھا ای یزید المال الذی اخرجت منہ الصدقۃ ویبارک فیہ (مدارک ص 108 ج 1) وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِيْمٍ ۔ کفار، کافر کا مبالغہ ہے۔ یعنی جو لوگ سود کو حلال سمجھنے کے کفر عظیم کے مرتکب ہیں اور ساتھ ہی سودی کاروبار کے گناہ میں ملوث ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں پسند نہیں کرتا۔ عظیم الکفر باستحلال الربا متمار فی الاثم باکلہ (مدارک ص 108 ج 1) سود خوروں اور سود کو حلال سمجھنے والوں کو عذاب کی خوشخبری کا بیان ہے۔ جو ایمان لانے کے بعد آگے ان لوگوں کیلئے اجر آخرت کی خوشخبری کا بیان ہے جو ایمان لانے کے بعد تمام بدنی اور مالی عبادتیں ادا کرتے ہیں اور سود لینا تو درکنار وہ اللہ کی راہ میں دل کھولکر مال خرچ کرتے ہیں۔
Top