Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 276
یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ
يَمْحَقُ : مٹاتا ہے اللّٰهُ : اللہ الرِّبٰوا : سود وَيُرْبِي : اور بڑھاتا ہے الصَّدَقٰتِ : خیرات وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : ہر ایک كَفَّارٍ : ناشکرا اَثِيْمٍ : گنہگار
اللہ سود کو گھٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے بد عمل انسان کو پسند نہیں کرتا۔
[187] یعنی اگرچہ بظاہر سود سے دولت بڑھتی نظر آتی ہے اور صدقات سے گھٹتی محسوس ہوتی ہے لیکن در حقیقت معاملہ اس کے برعکس ہے۔ سود اخلاقی و روحانی، معاشی و تمدنی ترقی میں نہ صرف مانع ہوتا ہے بلکہ تنزل کا ذریعہ بنتا ہے اور اس کے برعکس صدقات سے ( جن میں قرض حسن بھی شامل ہے) اخلاق و روحانیت اور تمدن و معیشت ہر چیز کو نشوونما نصیب ہوتا ہے۔ [188] جس شخص کو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس کی اپنی ضرورت سے زیادہ مال دے اور وہ اس مال سے لوگوں کو نفع پہنچانے کی بجائے ان کی ایذا رسانی میں خرچ کرے تو اس سے بڑھ کر ناشکرا اور بد عمل اور کون ہوگا۔
Top