Anwar-ul-Bayan - Al-Waaqia : 73
نَحْنُ جَعَلْنٰهَا تَذْكِرَةً وَّ مَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَۚ
نَحْنُ : ہم نے جَعَلْنٰهَا : بنادیا ہم نے اس کو تَذْكِرَةً : نصیحت کا سبب وَّمَتَاعًا : اور فائدے کی چیز لِّلْمُقْوِيْنَ : مسافروں کے لیے
ہم نے اسے یاد دلانے اور مسافروں کے برتنے کو بنایا ہے
(56:73) جعلناھا۔ میں ضمیر ھا واحد مؤنث غائب النار کے لئے ہے۔ تذکرۃ : یاد دہانی۔ نصیحت ، یاد کرنے کی چیز، بروزن تفعلۃ (باب تفعیل) کا مصدر ہے ۔ جعلنا کا مفعول ثانی۔ ومتاعا فائدہ اور تمتع کی چیز۔ اسباب خانہ۔ جمع امتعۃ۔ کلام کے وزن پر۔ باب تفعیل سے مصدر ہے۔ جعلنا کا مفعول ثالث۔ المقوین : اسم فاعل جمع مذکر۔ مجرور۔ المقوی واحد۔ اقواء (افعال) مصدر قواء یاقوۃ ماخذ۔ اس لفظ کے ترجمہ میں اہل تفسیر کا اختلاف ہے :۔ حضرت علامہ ثناء اللہ پانی پتی (رح) لکھتے ہیں :۔ مقوین کا ترجمہ کیا گیا ہے مسافر۔ یہ لفظ قواء سے مشتق ہے قواء کا معنی ہے ویران، بیابان۔ جہاں کوئی عمارت نہ ہو۔ آبادی سے دور۔ سو مسافروں کو بہ نسبت اہل اقامت آگ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ درندوں اور جنگلی جانوروں سے حفاظت کے لئے وہ اکثر اوقات رات کو آگ روشن رکھتے ہیں (کہیں ٹیلے یا پہاڑی پر) آگ جل رہی ہو تو مسافروں کو راستہ مل جاتا ہے ۔ پھر سردی کی وجہ سے ان کو تانبے کی اور جسم کو سینکنے کی بھی زیادہ ضرورت پڑتی ہے اسی لئے مسافروں کے لئے فائدہ رساں ہونے کا ذکر کیا۔ اکثر اہل تفسیر نے مقوین کا یہی ترجمہ کیا ہے۔ ترجمہ :۔ ہم نے ہی اس کو مسافروں کے لئے نصیحت اور فائدہ مند چیز بنایا۔
Top