Al-Quran-al-Kareem - Al-Waaqia : 73
نَحْنُ جَعَلْنٰهَا تَذْكِرَةً وَّ مَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَۚ
نَحْنُ : ہم نے جَعَلْنٰهَا : بنادیا ہم نے اس کو تَذْكِرَةً : نصیحت کا سبب وَّمَتَاعًا : اور فائدے کی چیز لِّلْمُقْوِيْنَ : مسافروں کے لیے
ہم نے ہی اسے مسافروں کے لیے ایک نصیحت اور فائدے کی چیز بنایا ہے۔
نَحْنُ جَعَلْنٰـہَا تَذْکِرَۃً وَّمَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَ :”قوی یقوی قیا واقوایۃ“ (س) ”الدار“ گھر خالی ہوگیا۔ ”وقوی“ سخت بھوکا ہونا۔ ”المطر“ بار ش رک جانا۔ ”القوائ“ خالی زمین ، بیانان بھوک۔ ”بات القوی“ اس نے بھوکے رات گزاری۔ ”المقوین“ اس مادہ کے باب افعال ”اقوی یقوی اقوا“ سے اسم فاعل ”مقوی“ کی جمع ہے ، اس کا معنی قوائ (جنگل بیابان) کے مسافر یا اس میں ٹھہرنے یا رہنے والے خانہ بدوش بھی ہے اور بھوکے لوگ بھی۔ کوئی شک نہیں کہ آگ کی ضرورت ہر ایک کو پڑتی ہے ، مگر ان لوگوں کو اس سے بہت زیادہ کام لینا پڑتا ہے جن کا آیت میں ذکر ہے۔ آیت کا یہ مطلب نہیں کہ آگ دوسرے لوگوں کے لیے نصیحت یا زندگی کا سامان نہیں ، بلکہ ان دونوں کا خصوصاًذکر اس لیے فرمایا کہ سفر اور بھوک میں یہ احساس زیادہ واضح ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کی قدر و قیمت زیادہ ہوتی ہے۔
Top