Fi-Zilal-al-Quran - Al-Waaqia : 73
نَحْنُ جَعَلْنٰهَا تَذْكِرَةً وَّ مَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَۚ
نَحْنُ : ہم نے جَعَلْنٰهَا : بنادیا ہم نے اس کو تَذْكِرَةً : نصیحت کا سبب وَّمَتَاعًا : اور فائدے کی چیز لِّلْمُقْوِيْنَ : مسافروں کے لیے
ہم نے اس کو یاددہانی کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لئے سامان زیست بنایا ہے۔
نحن ............ تذکرة (6 5: 37) ” یہ اس کو یاددہانی کا ذریعہ بنایا۔ “ یعنی آخرت کی آگ کی یاددہانی کا اور ہم نے اس کو۔ ومتاعا للمقوین (6 5: 37) ” حاجت مندوں مسافروں کے لئے سامان زیست بنایا ہے۔ “ مقوین کے معنی مسافر ہیں۔ مخاطین کے نفوس پر اس کا بہت اثر تھا کیونکہ ان کے سامنے ان کا ایک زندہ تجربہ پیش کیا گیا۔ جس اس حد تک اسرار ورموزفاش کردیئے گئے جن سے دلائل ایمان روز روشن کی طرح سامنے آگئے۔ اور لوگوں کے لئے قابل فہم ، تو اب اشارہ کرنا لازم ہوگیا کہ یہ سب کچھ فراہم کرنے والاکون ہے ؟ کیا ایک عظیم خالق اور رب کی موجودگی کا سوال تمہارے ذہنوں میں پیدا نہیں ہوتا۔ یہ ایک حقیقت ہے جس کی طرف فطرت متوجہ ہوتی ہے اور وہ فطرت انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ محمد رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا جاتا ہے کہ آپ اللہ کی تسبیح کریں اور اس حقیقت کو زندہ کریں اور دلوں کو اس سے متاثر کریں۔
Top