Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 11
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں سِيْرُوْا : سیر کرو فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں ثُمَّ : پھر انْظُرُوْا : دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
کہو، ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا۔
قُلْ سِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ الایہ۔ یہ اشارہ ہے خود ملک عرب کی طرف کہ اگر اس نگاہ سے اپنے ملک کے حالات و آثار کا مشاہدہ کرو تو تمہیں اس میں رسولوں کی تکذیب کرنے والی قوموں کی تباہی کے بہت سے آثار ملیں گے۔ یہاں صرف اجمالی اشارہ فرمایا ہے۔ بعد والی سورة میں اس اجمال کی تفصیل آئے گی۔ وہاں قوم نوح، عاد، ثمود، مدین، قوم لوط وغیرہ کی سرگزشتیں سنائی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان قوموں نے بھی اپنے اپنے رسولوں کے انذار کا مذاق اڑایا اور اس عذاب کو انہوں نے محض خالی خولی دھمکی سمجھا جس کی رسول نے خبر دی۔ بالآخر وہ نمودار ہوگیا اور مذاق اڑانے والوں کا بیڑا غرق ہوگیا۔ اگلی آیات 12 تا 32 کا مضمون : آگے توحید، معاد اور رسالت کے وہی مطالب جو اوپر گزرے اپنے بعض نئے پہلوؤں اور نئے اسلوب سے آ رہے ہیں۔ ارشاد ہے۔
Top