Tafseer-e-Saadi - Al-An'aam : 11
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں سِيْرُوْا : سیر کرو فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں ثُمَّ : پھر انْظُرُوْا : دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
کہو کہ (اے منکرین رسالت) ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے نے والوں کا کیا انجام ہوا۔
آیت 11 اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کو تسلی دیتا ہے اور اسے صبر کی تلقین کرتا ہے اور اس کے دشمنوں کو تہدید و وعید سناتے ہوئے کہتا ہے : (ولقد ساتھ زی برسل من قبلک) ” اور تحقیق استہزا کیا گیا رسولوں سے، آپ سے پہلے جب وہ واضح دلائل کے ساتھ اپنی امتوں کے پاس آئے تو انہوں نے ان کو جھٹلایا انہوں نے ان کے ساتھ اور ان کی تعلیمات کے ساتھ استہزا کیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو اس کفر اور تکذیب کے باعث ہلاک کردیا اور عذاب میں سے ان کو پورا پورا حصہ دیا۔ (فحاق بالذین سخروا منھم ما کانوا بہ یستھزء ون ) ” پس گھیر لیا ان کو جو ان میں سے استہزا کرنے والے تھے، اس چیز نے جس کے ساتھ وہ استہزا کرتے تھے۔ “ پس اے جھٹلانے والو ! جھٹلانے کی روش پر قائم رہنے سے باز آجاؤ، ورنہ تمہیں بھی وہی عذاب آ لے گا جو ان قوموں پر آیا تھا۔ (قل سیروا فی الارض ثم انظروا کیف کان عاقبۃ المکذبین) ” کہو کہ ملک میں چلو پھر و اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ “ یعنی اگر تمہیں اس بارے میں کوئی شک و شبہ ہے تو زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ تم دیکھو گے کہ ایسی قوم ہلاک کردی گئی اور ایسی امتیں عذاب میں مبتلا کردیگئیں۔ ان کے گھر ویران ہوگئے اور ان عیش کدوں میں رہ کر مسرتوں کے مزے لوٹنے والے نیست و نابود ہوگئے۔ اللہ جبار نے ان کو ہلاک کردیا اور اہل بصیرت کے لئے ان کو نشان عبرت بنادیا۔ یہ (سبیر) جس کا حکم دیا گیا ہے بدنی اور قلبی سیر کو شامل ہے جس سے عبرت جنم لیتی ہے۔ رہا عبرت حاصل کئے بغیر چل پھر کر دیکھنا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
Top