Dure-Mansoor - Al-An'aam : 11
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں سِيْرُوْا : سیر کرو فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں ثُمَّ : پھر انْظُرُوْا : دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
آپ فرما دیجئے کہ چلو زمین میں پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔
شریعت کا جھٹلانے والوں کا انجام (1) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت قل سیروا فی الارض ثم انظروا کیف کان عاقبۃ المکذبین یعنی برا ہے اللہ کی قسم جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کردیا۔ اور ان کو ہلاک کرنے کے بعد ان کو دوزخ میں ڈال دیا۔ (2) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے سلمان (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت کتب علی نفسہ الرحمۃ یعنی کہ میں نے تورات میں پایا دو مہربانیوں کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا پھر مخلوق کے پیدا کرنے سے پہلے سورتیں پیدا فرمائیں پھر مخلوق کو پیدا فرمایا اور ان میں ایک رحمت رکھی۔ اور اپنے پاس ننانوے رحمتیں روک لیں۔ اسی ایک رحمت کی وجہ سے (مخلوق) آپس میں رحم کرتی ہے۔ اس وجہ سے ایک دوسرے پر مہربانی کرتے ہیں، اسی وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اسی وجہ سے ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں اسی وجہ سے اونٹنی (شفقت والی) آواز نکالتی ہے۔ اسی وجہ سے گائے بچے دیتی ہے۔ اسی وجہ سے بکری ممیاتی ہے، اسی وجہ سے پرندے ایک دوسرے کے پیچھے جاتے ہیں اسی وجہ سے سمندر میں مچھلیاں ایک دوسرے کے پیچھے جاتی ہیں۔ جب قیامت کا دن ہوگا یہ رحمت جمع ہوگی ان رحمتوں کی طرف جو اس کے پاس ہیں اور اس کی رحمت افضل ہے اور بہت وسیع ہے۔ (3) امام احمد، مسلم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں سلمان ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو پیدا فرمایا سو رحمتوں کو بھی پیدا فرمایا اس میں سے ایک رحمت کے سبب ساری مخلوق آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے۔ اور ننانوے رحمتیں قیامت کے دن کے لئے ہیں جب قیامت کا دن ہوگا تو اس رحمت کے ساتھ اس کو پورا کردیا جائے گا۔ (4) امام عبد الرزاق، فریابی، ابن ابی شیبہ، بخاری، مسلم، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن مردویہ اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے (مخلوق کو) پیدا کرنے کا فیصلہ فرمایا تو ایک کتاب کو اپنی قدرت سے جمع فرمایا اور اس کو اپنے پاس عرش کے اوپر رکھ دیا کہ میری رحمت میرے غصے پر سبقت کرگئی ہے۔ (5) امام ترمذی نے (اس کو صحیح بھی قرار دیا) ، ابن جریر، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اپنے ہاتھ سے اپنی ذات کے بارے میں ایک کتاب لکھی کہ میری رحمت غالب ہے میرے غصے پر۔ (6) امام ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ مخلوق کے درمیان فیصلہ کرنے سے فارغ ہوجائیں گے تو عرش کے نیچے سے ایک کتاب نکالیں گے۔ (جس میں یہ لکھا ہوگا) میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔ اور میں سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہوں۔ پس اللہ تعالیٰ اپنے دست قدرت سے ایک مٹھی بھر کر آگ سے نکالیں گے جو بہت مخلوق ہوگی، جنہوں نے کوئی خیر کا کام نہیں کیا ہوگا۔ ان کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا لفظ آیت عتقاء اللہ اللہ تعالیٰ کے آزاد کردہ۔ (7) امام ابن مردویہہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب اپنے ہاتھ سے اپنی ذات کے لئے لکھی۔ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے سے پہلے اور اس کو اپنے عرش کے نیچے رکھا اس میں یہ تھا میری رحمت میری غصہ سے آگے بڑھ گئی۔ (8) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید اور ابن جریر نے طاؤس (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس میں سے کوئی چیز دوسری پر مہربان نہ تھی یہاں تک کہ سو رحمتوں کو پیدا فرمایا ان کے درمیان ایک رحمت کو رکھا۔ اس وجہ سے ایک دوسرے پر شفقت کرنے لگے۔ (9) امام ابن جریر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا (اور کہا کہ میرے گمان کے مطابق عکرمہ نے سند کو رسول اللہ تک پہنچایا ہے) کہ جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے فیصلہ سے فارغ ہوجائیں گے تو ایک کتاب عرش کے نیچے سے نکالیں گے جس میں یہ ہوگا کہ میری رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی۔ اور میں سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہوں۔ پھر اہل جنت کے برابر دوزخ میں سے نکالیں گے۔ یا فرمایا اہل جنت کی مثل لوگوں کو جہنم سے نکالیں گے۔ دنیا کے لئے ایک رحمت قیامت کے لئے سو رحمتیں (10) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابو الشیخ نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اللہ کے لئے سو رحمتیں ہیں اس میں سے ایک رحمت اہل دنیا کی طرف نیچے اتاری (اس وجہ سے) ایک دوسرے پر رحمت کرتے ہیں جن اور انسان۔ اور آسمان کے پرندے۔ پانی کی مچھلیاں، زمین کے جانور اور وہ (زمین) اس کی ماں ہے اور جو کچھ ہوا کے درمیان ہے۔ اور ننانوے رحمتیں اپنے پاس خزانہ کریں۔ یہاں تک کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو اس رحمت کو کھینچ نکالیں گے۔ جس کو اہل دنیا پر اتارا تھا۔ اسے نکال کر اسے اپنی ان رحمتوں میں شامل کرلیں گے جو ان کے پاس ہیں اور پھر ان کو اہل جنت کے دلوں میں اور اہل جنت کے اوپر نازل کریں گے۔ (11) امام ابن جریر نے ابو المخارق زہیر بن مسلم (رح) سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے کعب ؓ سے فرمایا سب سے پہلے کونسی چیز ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی ابتداء کی کعب نے فرمایا اللہ نے ایک کتاب لکھی تو اس کو قلم کے ساتھ لکھا اور نہ ہی روشنائی کے ساتھ۔ لیکن اس کو اپنی انگلی سے لکھا کہ اس کے الفاظ زبر جد موتی اور یاقوت کے تھے (اس میں سے تھا) میں اللہ ہوں سوائے میرے کوئی معبود نہیں۔ میرے رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی۔ (12) امام ابن ابی الدنیا نے کتاب حسن الظن باللہ میں ابو قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کیا میں تم کو بنی اسرائیل میں سے دو بندوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ان میں سے ایک کو خیال کرتے تھے۔ کہ وہ دین میں علم میں اور اخلاق میں سب سے افضل ہے۔ اور دوسرے زیادتی کرنے والا ہے اپنی ذات پر تو یہ بات اس کے ساتھی سے ذکر کی گئی۔ تو اس نے کہا اللہ تعالیٰ اس کی ہرگز مغفرت نہیں کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا وہ نہیں جانتا کہ میں ارحم الراحمین ہوں۔ کیا وہ نہیں جانتا کہ میرے رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی۔ اور میں نے اس کے لئے عذاب کو واجب کردیا ہے پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے بارے میں قسمیں نہ لگایا کرو۔ (13) امام ابن ابی شیبہ اور ابن ماجہ نے ابو سعید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے دن اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا فرمایا اس میں سے ایک زمین میں نازل فرمایا۔ اس لئے والدہ شفقت کرتی ہے اپنے بیٹے پر اور درندے بعض پر بعض پر شفقت کرتے ہیں اور ننانوے رحمتیں قیامت کے دن کے لئے اپنے پاس محفوظ رکھیں۔ جب قیامت کا دن ہوگا۔ تو اس رحمت سے سو رحمتوں کو پورا فرمائیں گے۔ (14) امام سلم اور ابن مردویہ نے سلمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے دن سو رحمتوں کو پیدا فرمایا تمام رحمتیں آسمانوں اور زمین کے درمیان تہہ بہ تہہ موجود ہیں اس میں سے ایک رحمت کو زمین میں رکھا۔ اس وجہ سے والدہ اپنے بچے پر شفقت کرتی ہے۔ اور وحشی درندہ اور پرندے ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت کرتے ہیں۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اس رحمت سے سو رحمتیں مکمل ہوجائیں گی۔
Top