Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 11
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں سِيْرُوْا : سیر کرو فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں ثُمَّ : پھر انْظُرُوْا : دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
کہو کہ (اے منکرین رسالت) ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے نے والوں کا کیا انجام ہوا۔
نکتہ : فا اور ثم لانے کا فرق : آیت 11: قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُکَذِّبِیْنَ ۔ (آپ فرما دیجئے کہ چلو زمین میں پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا) فانظروا اور ثم انظروا میں فرق یہ ہے کہ فانظروا میں نظر کو سیر کا مسبب قرار دیا گیا۔ گویا اس طرح کہا گیا سیروا لاجل النظر ولا تسیروا سیرا لغافلین کہ تم عبرت کی خاطر سیر کرو۔ اور چلو پھرو۔ اور غافل لوگوں کی طرح مت چلو۔ سیر وا فی الارض ثم انظروا کا معنی یہ ہے۔ کہ زمین میں تجارت وغیرہ کی غرض سے بھی سیر و سفر مباح ہے۔ اور ہلاک شدہ لوگوں کے آثار پر غور و فکر واجب ہے۔ اس بات پر متنبہ کرنے کے لیے ثم لایا گیا۔ کہ مباح اور واجب میں بہت بڑا فاصلہ ہے۔
Top