Al-Qurtubi - Al-Waaqia : 73
نَحْنُ جَعَلْنٰهَا تَذْكِرَةً وَّ مَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَۚ
نَحْنُ : ہم نے جَعَلْنٰهَا : بنادیا ہم نے اس کو تَذْكِرَةً : نصیحت کا سبب وَّمَتَاعًا : اور فائدے کی چیز لِّلْمُقْوِيْنَ : مسافروں کے لیے
ہم نے اسے یاد دلانے اور مسافروں کے برتنے کو بنایا ہے
نحن جعلنھا تذکرۃ یعنی دنیا کی آگ بڑی آگ کے لیے نصیحت ہو (1) یہ قتادہ کا قول ہے۔ مجاہد نے کہا : یہ لوگوں کے لیے تاریکی سے بصیرت ہے۔ نبی کریم ﷺ سے یہ صحیح مروی ہے ” تمہاری یہ آگ جسے انسان روشن کرتے ہیں یہ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے “۔ صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ ! یہ تو کافی ہے فرمایا :” جہنم کی آگ انہتر گنا زائد ہے ان میں سے ہر جز دنیا کی آگ کی گری کی مثل ہے “۔ ومتا عا للمقوین۔ ضحاک نے کہا : یہ مسافروں کے لیے نفع کا باعث ہے (2) اسے یہ نام اس لیے دیا کیونکہ وہ چٹیل میدان میں اترتے جسے قوی کہتے۔ فراء نے کہا : مسافروں کو مقوبن کا جاتا جب وہ چٹیل جگہ پر ڈیرہ ڈالتے جہاں کوئی چیز نہ ہوتی : اسی طرح قوی اور قواء ہے منزل قواء ایسی جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں کوئی انس کرنے والا نہ ہوتا۔ یہ جملہ کہا جاتا ہے : اقوت الدار، قوت الدار جب وہ اپنے مکینوں سے خالی ہوجائے۔ عشرہ نے کہا : حینیت من طلل تقادم عھدہٗ اقوی واقفر بعد ام الھیثم (3) تجھے طلل کی جانب سے سلام پہنچے جس کا زمانہ پہلے گزر چکا ہے جو ام ہثیم کے بعد بےآباد ہوچکا ہے۔ یہ جملہ کہا جاتا ہے : اقول اصحابہ و قوی اصحابہ۔ اقوی اذا سافر یعنی وہ قواء اور تی میں فروکش ہوا۔ مجاہد نے کہا : للمقوین کا معنی ہے تمام لوگ سالن پکانے، روٹی پکانے، گرمائش حاصل کرنے اور روشنی حاصل کرنے میں اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں اس کے ساتھ جہنم کی آگ کو یاد دلایا جاتا ہے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کی جاتی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : بھوکوں کے لیے ان کے کھانے کے بنانے میں فائدہ اٹھانے کا ذریعہ بنا دیا (1) یہ جملہ کہا جاتا ہے : اقویت کذاوکذا یعنی میں نے اتنے عرصہ سے کوئی چیز نہیں کھائی بات فلان القواء و بات القفر جب اس نے کوئی چیز کھائے بغیر بھوکے رات گزاری۔ شاعر نے کہا : وانی لاختار القوی طاوی الحشی میں بھوکا رہنے کو پسند کرتا ہوں۔ 1 ؎۔ تفسیر ماوردی، جلد 5، صفحہ 461 2 ؎۔ ایضاً 3 ؎۔ المحرر الوجیز، جلد 5، صفحہ 250 ربیع اور سد نے کہا : المقوین سے مراد ایسے فروکش ہونے والے ہیں جن کے پاس آگے نہیں ہوتی جس کو وہ جلائیں اور اس کے ساتھ کھانا پکائیں، اسے عوفی نے حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے۔ قطرب نے کہا : مقوی اضداد میں سے ہے یہ فقیر اور غنی کے معنی میں ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے : اقری الرجل جب اس کے پاس زادراہ نہ ہو اقوی جب اس کے پاس بہت زیادہ چوپائے ہوں اور مال بہت زیادہ ہو۔ مہدی نے کہا : یہ آیت تمام لوگوں کے لیے مناسب ہے کیونکہ آگ ایسی چیز ہے جس کے مسافر، مقیم غنی اور فقیر ضرورت مند ہوتے ہیں : ثعلبی نے بیان کیا ہے۔ اکثر مفسرین پہلے قول کی طرف گئے ہیں۔ قشیری نے کہا : اس سے انفاع کے اعتبار سے مسافر کو خاص کیا گیا ہے کیونکہ مسا فرمقیم کی بنست اس سے زیادہ نفع حاصل کرتا ہے کیونکہ جنگل و صحرا میں رہنے والوں کو رات کے وقت آگ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے تاکہ درندے اس سے دور رہیں اس کے علاوہ بھی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔
Top