Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 35
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا مَعَهٗٓ : اس کے ساتھ اَخَاهُ : اس کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون وَزِيْرًا : وزیر (معاون)
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے بھائی ہارون کو مددگار بنا کر ان کے ساتھ کیا
( ولقد اتینا موسیٰ ۔۔۔۔۔۔ ) وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ ، کتاب سے مراد ہے وَجَعَلْنَا مَعَہٗٓ اَخَاہُ ہٰـرُوْنَ وَزِیْرًا۔ سورة طہٰ میں بحث گزر چکی ہے۔ فقلنا اذھبا خطاب ان دونوں کو ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : صرف حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اکیلے جانے کا حکم دیا گیا تھا یہ کلام اس طرح ہے جس طرح ارشاد ہے :” نسیا حوتھما “ ( الکہف : 61) ” یخرج منھما اللولو والمرجان۔ “ ( الرحمن) حالانکہ یہ ایک سمندر سے نکلتے ہیں یعنی صیغہ تثنیہ کا ذکر کیا گیا ہے اور مراد ایک ہے۔ نحاس نے کہا : یہ ایسی بات جو مناسب نہیں کی تھی کہ کتاب اللہ پر اس سے جرأت کی جاتی، جب کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” فَقُوْلَا لَـہٗ قَوْلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّہٗ یَتَذَکَّرُ اَوْ یَخْشٰی۔ قَالَا رَبَّنَآ اِنَّنَا نَخَافُ اَنْ یَّفْرُطَ عَلَیْنَآ اَوْ اَنْ یَّطْغٰی۔ قَالَ لَا تَخَافَآ اِنَّنِیْ مَعَکُمَآ اَسْمَعُ وَاَرٰی۔ فَاْتِیٰـہُ فَقُوْلَآ اِنَّا رَسُوْلَا رَبِّکَ (طہٰ :) اس کی مثال یہ ارشاد ہے ” ومن دونھما جنتین۔ “ ( الرحمن) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :” ثُمَّ اَرْسَلْنَا مُوْسٰی وََاَخَاہُ ہٰـرُوْنَ بِاٰیٰـتِنَا “ (المومنون : 45) تمام آیات میں دونوں کو خطاب اور حکم ہے۔ قشیری نے کہا : ایک اور جگہ پر اس کا قول ہے :’ ’ اِذْہَبْ اِلٰی فِرْعَوْنَ اِنَّہٗ طَغٰی۔ “ (طہ : 24) یہ اس کے منافی نہیں کیونکہ جب دونوں مامور ہیں تو ہر ایک بھی مامور ہے، یہ کہنا جائز ہے پہلے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا گیا پھر جب انہوں نے عرض کی : میرے خاندان میں سے میرا ایک وزیر بنادے، تو ارشاد ہوا : ” اذھبا الی فرعون “ ( طہ : 43 ) ” الی القوم الذین کذبوا باتینا “ اس سے مراد فرعون، ہامان اور قبطی ہیں۔ فدمرنھم تدمیر اس کلام میں اضمار ہے کلام یوں ہے فکذبوھما فدمرنا تد میرا یعنی ہم نے انہیں ہلاک کردیا۔
Top