Al-Quran-al-Kareem - Al-Furqaan : 35
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا مَعَهٗٓ : اس کے ساتھ اَخَاهُ : اس کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون وَزِيْرًا : وزیر (معاون)
اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو بوجھ بٹانے والا بنادیا۔
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ : ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے پانچ رسولوں اور ان کی اقوام کے قصّے اور قوم لوط کی بستیوں کا ذکر نہایت اختصار کے ساتھ فرمایا ہے، مقصد رسول اللہ ﷺ کو تسلی دینا اور آپ ﷺ کو جھٹلانے والوں کو گزشتہ اقوام جیسے برے انجام سے ڈرانا ہے۔ موسیٰ ؑ کو فرعون کی طرف بھیجنے سے پہلے جو کتاب عطا فرمائی گئی اس کے متعلق دو قول ہیں، ایک یہ کہ وہ تورات ہی تھی اور فرعون کے غرق ہونے کے بعد موسیٰ ؑ کو جو کتاب الواح کی شکل میں ”طُور“ پر عطا کی گئی وہ پوری تورات نہ تھی، بلکہ اس کا ایک حصہ تھی۔ دوسرا قول یہ ہے کہ تورات تو فرعون کے غرق ہونے کے بعد موسیٰ ؑ کو ”طور“ پر ملی، اس سے پہلے فرعون کی طرف روانہ ہوتے وقت موسیٰ ؑ کو جو کتاب عطا ہوئی اس سے مراد وحی الٰہی پر مشتمل وہ احکام ہیں جو تورات کے علاوہ تھے، انھیں بھی ”کتاب اللہ“ کہا جاتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس مزدور کے فیصلے کے متعلق فرمایا تھا جس نے اس شخص کی بیوی سے زنا کیا تھا جس کی وہ مزدوری کر رہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : (وَ الَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ لَأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَاب اللّٰہِ) ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب کے ساتھ فیصلہ کروں گا۔“ پھر آپ ﷺ نے کنوارے مزدور کو سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کا اور عورت کو اعتراف کی صورت میں رجم کا حکم دیا۔ [ بخاري، الشروط، باب الشروط التي لا تحل في الحدود : 2724، 2725 ] اس قول کے مطابق فرعون اس کتاب اللہ کی تکذیب کی وجہ سے غرق ہوا جو تورات کے علاوہ تھی اور جو موسیٰ ؑ کی طرف حدیث کی صورت میں بھیجی گئی تھی۔ وَجَعَلْنَا مَعَهٗٓ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِيْرًا : دیکھیے سورة طٰہٰ (29 تا 35) اس آیت میں یہ اشارہ بھی ہے کہ کسی رسول کو اگر واقعی ضرورت ہو تو اس کا بوجھ بٹانے کے لیے فرشتہ نہیں بھیجا جاتا، جیسا کہ کفار کا مطالبہ ہے، بلکہ آدمی ہی بھیجا جاتا ہے۔
Top