Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Furqaan : 35
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا
: اور البتہ ہم نے دی
مُوْسَى
: موسیٰ
الْكِتٰبَ
: کتاب
وَجَعَلْنَا
: اور ہم نے بنایا
مَعَهٗٓ
: اس کے ساتھ
اَخَاهُ
: اس کا بھائی
هٰرُوْنَ
: ہارون
وَزِيْرًا
: وزیر (معاون)
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے بھائی ہارون کو مددگار بنا کر ان کے ساتھ کیا
آیت نمبر 35 تا 44 ترجمہ : اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو کتاب تورات عطا کی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو وزیر (یعنی) معین بنادیا اور ہم نے دونوں کو حکم دیا کہ ان لوگوں کے پاس جاؤ جنہوں نے ہماری دلیلوں کو جھٹلایا ہے یعنی قبطیوں کی طرف جو کہ فرعون اور اس کی قوم ہے چناچہ (یہ دونوں) پیغام لیکر ان کے پاس گئے مگر ان لوگوں نے دونوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو تہس نہس کردیا (یعنی) پوری طرح ہلاک کردیا اور قوم نوح کا تذکرہ کیجئے جبکہ انہوں نے (تمام) رسولوں کی تکذیب کی نوح (علیہ السلام) کی تکذیب کرکے، نوح (علیہ السلام) کے ان کے درمیان زمانہ دراز تک قیام کرنے کی وجہ سے، گویا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کئی رسول تھے (یعنی بمنزلہ کئی رسولوں کے تھے) یا اس لئے (رُسُلْ جمع کا صیغہ استعمال کیا) کہ حضرت نوح ( علیہ السلام) کی تکذیب گویا کہ باقی رسولوں کی تکذیب ہے اس لئے کہ توحید کے لانے میں سب مشترک ہیں تو ہم نے ان کو غرق کردیا اور بعد کے لوگوں کے لئے نشانِ عبرت بنادیا اور ہم نے آخرت میں ظالموں کافروں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے یعنی تکلیف دہ، اس عذاب کے علاوہ جو دنیا میں ان پر نازل ہوگا اور ہود (علیہ السلام) کی قوم عاد کا اور صالح (علیہ السلام) کی قوم ثمود کا اور اصحاب الرس کا تذکرہ کیجئے،۔ رَسْ ایک کنوئیں کا نام ہے اور ان کے نبی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ شعیب تھے اور کہا گیا ہے کہ ان کے علاوہ تھے، کنوئیں کے اطراف میں بودو باش رکھتے تھے وہ کنواں ان کے اور ان کے مکانوں کے ساتھ دھنس گیا اور ان کے بیچ بیچ میں بہت سی قوموں کا یعنی عاد اور اصحاب الرس کے درمیان اور ہم نے ہر ایک کے لئے عمدہ عمدہ مضامین بیان کئے ان پر حجت قائم کرنے کے لئے ہم نے ان کو تنبیہ کے بعد ہی ہلاک کیا، پھر ہم نے ہر ایک کو پوری طرح ہلاک کردیا، ان کے اپنے انبیاء کی تکذیب کرنے کی وجہ سے اور وہ یعنی کفار مکہ اس بستی کے پاس سے گزرتے ہیں جس پر بدترین بارش برسائی گئی السَوْء سَاءَ کا مصدر ہے یعنی پتھروں کی بارش برسائی گئی اور وہ بستی قوم لوط کی بستیوں میں سب سے بڑی بستی (سدوم) تھی چناچہ اللہ تعالیٰ نے اس بستی والوں کو ان کی بدفعلی کی وجہ سے ہلاک کردیا تو کیا یہ لوگ اپنے شام کے سفر میں اس (بستی) کو نہیں دیکھتے کہ عبرت حاصل کریں اور استفہام تقریری ہے، بلکہ بات یہ ہے کہ یہ لوگ مرنے کے بعد زندہ ہونے کا اندیشہ ہی نہیں رکھتے یہی وجہ ہے کہ ایمان نہیں لاتے اور جب یہ لوگ آپ کو دیکھتے ہیں تو بس آپ کا تمسخر کرنے لگتے ہیں یعنی آپ کا مذاق بناتے ہیں، کہتے ہیں کہ کیا یہی ہیں وہ صاحب جن کا اللہ نے بزعم خویش رسول بنا کر بھیجا ہے (مرتبۂ ) رسالت سے آپ کو کمتر سمجھتے ہوئے انْ ثقیلہ سے مخففہ ہے اور اس کا اسم محذوف ہے ای اَنَّہٗ اس شخص نے تو ہم کو ہمارے معبودوں سے پھیر ہی دیا ہوتا اگر ہم ان پر جمے نہ رہتے تو یقیناً ہم ان سے پھرجاتے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور جلدی ہی ان کو معلوم ہوجائے گا جب وہ عذاب کو آخرت میں کھلی آنکھوں سے دیکھیں گے کہ کون شخص گمراہ تھے ؟ یعنی غلط راستہ پر تھا وہ یا مومنین ؟ کیا آپ نے اس شخص (کی حالت) دیکھی کہ جس نے خواہشات نفسانی یعنی پسند کی چیزوں کو اپنا معبود بنا لیا ؟ مفعول ثانی کو اہم ہونے کی وجہ سے مقدم کردیا گیا ہے اور مَنْ اِتَّخَذَ اِلٰھَہٗ ھَوَاہٗ جملہ ہو کر رأیْتُ کا مفعول اول ہے اور اَفَاَنْتَ تکونُ علیہِ وکیلاً مفعول ثانی ہے، کیا آپ ایسے شخص کے ضامن ہوسکتے ہیں ؟ یعنی کیا آپ ایسے ہوا پرست کی اتباع ہوا سے حفاظت کی ذمہ داری لے سکتے ہیں ؟ نہیں کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان میں سے اکثر سمجھنے کے لئے سنتے ہیں یا جو آپ ان سے کہتے ہیں اسے سمجھتے ہیں یہ تو محض چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ ہے راہ میں یعنی جانوروں سے بھی ان کا برا حال ہے اس لئے کہ جو شخص ان (جانوروں) کی نگہداشت کرتا ہے اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں اور یہ اپنے مولائے محسن کی اطاعت نہیں کرتے۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد وَلَقَدْ آتینا ای وباللہِ لَقَدْ آتینا وَزِیْرًا وِزٌرً صفت مشبہ، مددگار، ناصر، معین، قولہ : ای القبط القبط، القوم سے بدل ہونے کی وجہ سے مجرور ہے، فرعون و قومہٖ قبط کا بیان ہے۔ قولہ : فدمَّرْناھم کا عطف فَذَھَبَا الیھم محذوف پر ہے، جیسا کہ مفسر علام نے ارشاد فرمایا ہے، شارح (رح) نے قوم نوح کو اذکر فعل محذوف کا مفعول قرار دیا ہے، اور لمّا کو شرطیہ مان کر اغرقنٰھم کو جواب شرط قرار دیا ہے، اور اگر لمّا کو ظرفیہ مانا جائے تو یہ ما اضمر علی شریطۃ التفسیر کے قبیل سے بھی ہوسکتا ہے، تقدیر عبارت یہ ہوگی اغرقنا قوم نوح لمّا کذبوا الرُّسلَ اغرقنٰھم اگر لمّا کو شرطیہ مانیں تو ما اضمر کے قبیل سے نہیں ہوگا اسلئے کہ جواب لمّا کسی کے لئے مفسر نہیں ہوا کرتا۔ (جمل) قولہ : لطول لبثہٖ فیھم یہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے، سوال یہ ہے کہ کَذَّبُوْا الرُّسُلَ میں رُسُلُ کو جمع کیوں لائے ہیں حالانکہ نوح (علیہ السلام) تو ایک (واحد) ہے، شارح نے اس کے دو جواب دئیے ہیں اول یہ ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی نبوت و رسالت کا زمانہ اس قدر طویل ہے کہ اتنی مدت میں کئی نبی اور رسول آتے تو گویا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) زمانہ کے اعتبار سے کئی نبیوں کے قائم مقام ہیں، اور دوسرا جواب یہ دیا کہ تمام انبیاء توحید کے مسئلہ میں متفق ہیں اور توحید تمام انبیاء کا اجماعی مسئلہ ہے، لہٰذا ایک کی تکذیب وہ سب کی تکذیب ہے۔ قولہ : جَعْلنٰھم ای اغراقھم اَو قصَّتھم۔ قولہ : للظّٰلمِین وُضِعَ الظاھر موضع المضمر، تسجیلاً علیھم بوصف الظلم ورنہ تو عبارت یوں ہوتی وَاعْتَدْنَا لَھُم۔ قولہ : وکُلاًّ یہ عامل مقدر کی وجہ سے منصوب ہے اور ما اضمر کے قبیل سے ہے اور ضربنا کے ہم معنی فعل کُلاًّ سے پہلے محذوف ہے، مثلاً اَنذرنا کُلاًّ ضربنَا لَہٗ الَامٌثالَ اَمثالَ ان قصص عجیبہ اور عمدہ مضامین کو کہتے ہیں جو غرابت میں امثال کے مانند ہوں۔ قولہ : مَرّوا شارح کا مقصد اس اضافہ سے ایک اعتراض کو دفع کرنا ہے، اعتراض یہ ہے کہ اَتَوْا متعدی بنفسہٖ ہوتا ہے یا پھر اس کا صلہ الیٰ آتا ہے اور یہاں اس کا صلہ علیٰ استعمال ہوا ہے اس کی کیا وجہ ہے ؟ جواب یہ ہے کہ اَتَوٌا مَرُّوا کے معنی پر مشتمل ہے لہٰذا اس کا صلہ علیٰ لانا درست ہے، کما اشار الیہ الشارح۔ قولہ : مَطرَ السَّوء اُمْطِرت کا مفعول مطلق ہے معنی میں الامطار کے ہے، اصل عبارت یہ ہے اُمْطِرَتِ القومُ مَطَرَ السوءِ والسّوْء بمعنی حجارۃ ہے ای رُمِیَتْ بالحجارۃِ ۔ قولہ : مَھْزوًّا بہٖ یہ اشارہ ہے کہ ھُزُوًّا مصدر بمعنی اسم مفعول ہے۔ قولہ : لصَرَفنا عَنْھَا یہ لَوْلاَ کا جواب ہے جو محذوف ہے۔ قولہ : مَنْ اَضَلُّ سَبِیْلاً ، مَن استفہامیہ مبتداء اَضَلُّ اس کی خبر اور سَبِیْلاً اس کی تمییز، یہ سب جملہ ہو کر قائم مقام یعلمون کے دو مفعولوں کے ہے یعلمون کو عمل سے معلق کردیا گیا ہے تاکہ من استفہامیہ کی صدارت باطل نہ ہوجائے، قولہ : أرَأیتَ اخْبِرْنِیْ مَنْ اتَّخَذَ اِلٰھَہٗ ھَوَاہ اہمیت کے پیش نظر مفعول ثانی کو مقدم کردیا گیا ہے، اصل عبارت یہ ہے مَنْ اِتَّخَذَ ھَوَاہُ اِلٰھًا کما تقول علمتُ منطقاً زیدًا اصل میں تھا علمت زیدًا منطلقاً ۔ تفسیر و تشریح قولہ : الذین۔۔۔ بایتنا اس آیت میں یہ فرمایا ہے کہ تم دونوں ان لوگوں کے پاس جاؤ کہ جنہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی ہے، یہاں تکذیب آیات سے کیا مراد ہے ؟ ظاہر ہے کہ آیات تورات تو مراد ہو نہیں سکتی، اس لئے کہ تورات کا نزول غرق فرعون کے بعد ہوا ہے، لہٰذا آیات سے مراد یا تو توحید کے دلائل عقلیہ ہیں جو پوری کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں، جو ہر انسان کو اپنی عقل کے مطابق سمجھ میں آسکتے ہیں، ان میں غور نہ کرنے کو تکذیب آیات فرمایا، یا تکذیب سے مراد کتب سابقہ اور انبیاء سابقین کی تکذیب مراد ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا قول وقوم نوحٍ لَمّا کَذَّبُوْا الرُّسُلَ یہاں رُسُل سے مراد ایک توجیہ کے اعتبار سے انبیاء سابقین مراد ہیں جو کہ حضرت نوح (علیہ السلام) سے پہلے گذر چکے تھے جیسے کہ حضرت شیث (علیہ السلام) اور حضرت ادریس ( علیہ السلام) ، اسی طرح یہاں بھی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے پہلے انبیاء کی تکذیب مراد ہے، اور تکذیب سے مراد ان پر ایمان نہ لانا ہے۔ قومَ نوح۔۔۔۔ الرسل قوم نوح کا بہت رسولوں کو جھٹلانے سے مراد یہ ہے کہ قوم نوح نے حضرت نوح (علیہ السلام) کے اصول دین مثلاً توحید، بعث بعد الموت و جزاء و سزاء کی تکذیب کی اور اصول دین چونکہ تمام انبیاء کے مشترک ہیں اس لئے ایک نبی کی تکذیب تمام انبیاء کی تکذیب ہے۔ اصحٰب الرس، رسّ کچے کنوئیں کو کہتے ہیں جس کی مَن پختہ نہ بنی ہو، اصحٰبُ الرس کے حالات کی تفصیل نہ تو قرآن میں مذکور ہے اور نہ صحیح احادیث میں ان کا تذکرہ ہے، اسرائیلی روایات اس میں مختلف ہیں، راجح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ قوم ثمود کے کچھ باقی ماندہ لوگ تھے جو کسی کنوئیں کے اطراف آباد تھے اور بت پرستی کیا کرتے تھے، ان کی طرف، جس نبی کو مبعوث کیا گیا تھا ان کا نام بعض حضرات نے شعیب اور بعض نے حنظلہ بن صفوان بتایا ہے، ان کے نبی نے ان کو بہت اچھی طرح قسم قسم کی مثالیں دے کر سمجھایا مگر کسی نے نہ مانا اس کے برخلاف نبی کی ایذاء رسانی پر کمر بستہ ہوگئے جب یہ لوگ کسی طرح اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کا تختہ الٹ دیا اور یہ سب کے سب مع مال و دولت اور مویشیوں کے زمین میں دھنسا دئیے گئے۔ یہ اہل مکہ ملک شام آتے جاتے قوم نوح عاد وثمود کی بستیوں کے کھنڈرات و خرابات پر ہو کر گذرتے ہیں مگر ان قوموں کے حالات سے عبرت حاصل نہیں کرتے، عبرت کہاں سے حاصل ہو ؟ جبکہ عبرت کی نظر سے ان خرابات کو دیکھتے ہی نہیں ہیں اور عبرت و نصیحت کی نظر سے تو وہ شخص دیکھتا ہے جس کو مرنے کے بعد آخرت کی زندگی کا تصور ہو، جس کے نزدیک مرنے کے بعد زندہ ہونے کا تصور ہی نہ ہو اس کو عبرت کیسے حاصل ہوسکتی ہے، عبرت حاصل کرنا تو دور کی بات ہے ان کا مشغلہ یہ ہے کہ پیغمبر کے ساتھ تمسخر کرتے ہیں، چناچہ یہ لوگ آپ کو دیکھ کر استہزاء کرتے ہوئے کہتے ہیں کیا یہی وہ بزرگ ہیں جن کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے ؟ بھلا یہ حیثیت اور منصب رسالت ؟ کیا ساری خدائی میں یہی رسول بننے کے لئے رہ گئے تھے، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ ان کی تقریر جادو کا اثر رکھتی ہے، قوت فصاحت اور زور تقریر سے رنگ تو ایسا جمایا تھا کہ قریب تھا، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ ان کی تقریر جادو کا اثر رکھتی ہے، قوت فصاحت اور زور تقریر سے رنگ تو ایسا جمایا تھا کہ قریب تھا کہ اس کی باتیں ہم کو ہمارے معبودوں سے برگشتہ کر دیتیں وہ تو ہم پکے ایسے تھے کہ برابر جمے رہے اور ان کی کسی بات کا اثر قبول نہ کیا ورنہ یہ ہم سب کو بھی گمراہ کرکے چھوڑتے۔ (العیاذ باللہ) عذاب الٰہی کو جب یہ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھیں گے تب ان کو معلوم ہوگا حقیقت میں کون گمراہ تھا ؟ آپ ایسے ہوا پرستوں کو راہ ہدایت پر لے آنے کی کیا ذمہ داری لے سکتے ہیں جن کا معبود ہی محض خواہش ہو جدھر خواہش لے گئی ادھع منہ اٹھا کر چل دئیے جو بات خواہش کے موافق ہوئی قبول کرلی اور جو مخالف ہوئی رد کردی آج ایک پتھر اچھا معلوم ہوا سے چوجنے لگے، کل دوسرا اس سے خوبصورت مل گیا پہلے کو پھینک دیا اور دوسرے کے آگے سرجھکانے لگے۔ اَمْ تحسبُ آپ انہیں کیسی ہی نصیحتیں سنائیے یہ تو جانور ہیں بلکہ ان سے بھی بدتر ہیں انہیں سننے اور سمجھنے سے کیا واسطہ، بلکہ چوپائے تو بہرحال اپنی نگہداشت کرنے والے مالک کے سامنے گردن جھکا دیتے ہیں اور اپنے محسن کو پہچانتے ہیں اس کی آواز پر دھیان دیتے ہیں، لیکن ان بدبختوں کا حال یہ ہے کہ نہ اپنے خالق ومالک کا حق پہچانا اور نہ اس کے احسانات کو سمجھا، اگر ذرا عقل و فہم سے کام لیتے تو اس کارکانۂ قدرت میں بیشمار نشانیاں تھیں جو نہایت واضح طور پر اللہ تعالیٰ کی توحید اور تنزیہ اور اصول دین کی صداقت و حقانیت کی طرف رہبری کر رہی ہیں جن میں سے بعض نشانیوں کا ذکر آئندہ آیات میں کیا گیا ہے۔
Top