Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 35
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور البتہ ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا مَعَهٗٓ : اس کے ساتھ اَخَاهُ : اس کا بھائی هٰرُوْنَ : ہارون وَزِيْرًا : وزیر (معاون)
اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ہم نے اس کے بھائی ہارون کو اس کا معاون بنایا
ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بھائی ہارون کو اس کا مددگار بنایا : 35۔ نبی اعظم وآخر ﷺ کو بطور تسلی یہ بات بتانا مقصود ہے کہ آپ ﷺ کی قوم کے لوگ جو اس طرح کے اوٹ پٹانگ سوال کرتے ہیں تو آپ ﷺ ان کے ان لا یعنی سوالوں سے تنگ نہ ہوں ‘ جاہل قوموں کا مزاج ہی ایسا ہے دیکھو آپ ﷺ سے قبل جو ہم نے رسول ونبی بھیجے تھے انکے ساتھ بھی انکی قوموں نے ایسے ہی اوٹ پٹانگ سوال کئے اور پھر اسی سلسلہ کی شہادت کے لئے سب سے پہلے یہود کے تسلیم کردہ رسول موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کا مختصر ذکر شروع کیا موسیٰ (علیہ السلام) کے ذکر کے ساتھ ہی ہارون (علیہ السلام) کا ذکر اکثر قرآن کریم نے کیا ہے جس میں یہ بتانا مقصود ہے کہ ایک کے بیان کرنے کی دوسرا تصدیق کردے تو بات کرنے والے کو کتنی تقویت ہوتی ہے اور دوسرے یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) ایک عرصہ تک مصر میں غیر متعارف رہے تھے جب کہ ہارون (علیہ السلام) مصر میں موجود رہے تیسرے یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) سے جو اتفاقی قتل ہوا تھا اس کا عوض بھی آپ کے خاندان کے لوگوں میں سے آپ کے بھائی ہارون (علیہ السلام) نے چکایا یعنی دیت بھی انہوں نے ادا کی اور چوتھے یہ کہ قوم بنی اسرائیل میں سرکردہ شخصیت بھی ہارون (علیہ السلام) ہی تھے کیونکہ موسیٰ (علیہ السلام) کی پرورش تو فرعونی محلات میں ہوئی تھی اگرچہ یہ راز بعد میں کھل گیا تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کا تعلق بنی اسرائیل سے ہے اور پانچویں یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) فرعون کے پاس جانے سے جھجھک محسوس کرتے تھے اور یہ جھجھک محض اسی قتل ہی کے باعث تھی کہ فرعون کہیں جاتے ہی گزشتہ مقدمہ قائم نہ کر دے کیونکہ سیاسی انتقام میں ایسے خطرات بعض اوقات بالکل صحیح ثابت ہونے لگتے ہیں اور مخالفین اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہتے ہیں ، چھٹی یہ بات بھی تھی کہ فرعون اور اس کی قوم کچھ زیادہ ہی منہ زور ہوچکی تھی اس کو سیدھا کرنے کے لئے دو رسولوں کو روانہ کیا گیا جنہوں نے مل کر ان کو دعوت دی تاہم انہوں نے دونوں نبیوں اور رسولوں کو کوئی خاص اہمیت نہ تھی
Top